It is allowed for them.
460۔ عبد اللہ بن ابو ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا قبرستان سے واپس آئیں۔ میں نے ان سے پوچھا: ام المومنین! کہاں سے تشریف لا رہی ہیں؟
انھوں نے کہا: اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر کی قبر کی زیارت کر کے آرہی ہوں۔
میں نے کہا: ((أَلَيْسَ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ نَهَى عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ))
’’کیا رسول اللہ لال قبروں کی زیارت سے منع نہیں فرماتے تھے ؟‘‘
انھوں نے کہا: ((نْعَمْ، كَانَ، ثُمَّ أَمَرَ بِزِيَارَتِهَا)) (أَخْرَجَة الحاكم: 376/1، والبيهقي: 78/4)
’’جی ہاں، آپﷺ نے منع فرمایا تھا، پھر آپ نے قبروں کی زیارت کا حکم (اجازت) دے دیا تھا۔‘‘
461۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ کا گزر ایک عورت کے پاس سے ہوا جو قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:
((اتَّقِ اللهَ وَاصْبِرِی)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي: 1252، 1283، 1302، 7154 ومسلم:926)
’’ اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔‘‘