-
Child Marriage Restrain Bill
غامدی صاحب، حسن الیاس بھائی اور المورد کی پوری ٹیم کو سلام۔
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں ایک بل منظور کیا گیا جس کے مطابق شادی کے لیے کم سے کم عمر 18 سال ہونا ضروری ہے۔ اس بل کو کچھ مزہبی جماعتوں (جیسا کہ تنظیمِ اسلامی) نے مسترد کیا اور اسے خلافِ اسلام اور سخت شرمناک قرار دیا۔ اس مسئلے پر غامدی صاحب کی رائے یہ ہے کہ “اسلام میں شادی کے لیے عورت کی کوئی عمر محتص نہیں کی گئی۔ البتہ جب عورت رُشد کی عمر کو پہنچ جائے اور گھر کی زمہ داریاں سنبھال سکے تو شادی ہو سکتی ہے اور اس سلسلے میں ریاست کوئی عمر بھی مختص کر سکتی ہے یا قانون سازی بھی اس سلسلے میں کر سکتی ہے”۔
سوال یہ تھا کہ جب غامدی صاحب سے حرام چیزوں کے متعلق پوچھا جاتا ہے تو وہ چند مخصوص چیزوں کا زکر کرتے ہیں اور اس سے باہر تمام چیزوں کو حلال قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ باقی چیزوں کے بارے میں ریاست صرف تبلیغ سے کام لے گی (جیسا کہ موسیقی، احکامِ پردہ وغیرہ ). تو اس اصول کا اطلاق شادی کی عمر طہ کرنے والے معاملے پر کیوں نہیں ہوتا؟۔ غامدی صاحب ریاست کو صرف تبلیغ تک محدود رکھنے کے بجائے قانون سازی کی اجازت کیوں دیتے ہیں؟
دوسرا سوال یہ تھا کہ کم عمری میں شادی کی مثالیں ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں سے بھی ملتی ہیں۔ تو کیا پھر یہ بل غیر اسلامی ہوا۔ اگر غیر اسلامی ہے تو غامدی صاحب ریاست کو غیر اسلامی قانون سازی کی اجازت کیوں دے رہے ہیں ؟
“
نیز “کزن میرج” کے بارے میں بھی رہنمائی فرمائیں۔ اس کے بھی نقصانات ہیں تو کیا ریاست اس کے سلسلے میں بھی قانوں سازی کرنے کی مجاز ہے ؟ اور ریاست شہریوں کی زاتی زندگی میں کس حد تک دخل انداز ہو سکتے ہے ؟ اس پر اسلامی روایات یا قرآن و حدیث سے کیا رہنمائی ملتی ہے؟
رہنمائی فرمائیے گا۔ والسلام
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.