Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions نِماز مُقررہ وقت میں ادا کرنی ہے لیکن؟

  • نِماز مُقررہ وقت میں ادا کرنی ہے لیکن؟

    Posted by Zohan Malik on May 28, 2025 at 2:38 pm

    السلام علیکم
    میرا سوال یہ ہے کہ جب کہ قران مجید کے اندر ذکر ایا ہے کہ نماز مقررہ وقت پر ادا کی جائے لیکن اس کے بعد یہ ذکر ہمیں کہاں ملتا ہے کہ نماز جو ہے ظہر اور عصر مغرب اور عشاء ان دونوں کو یعنی جوڑ کے یعنی ان دونوں کو ساتھ ملا کر پڑھ سکتے ہیں ظہر اور عصر ملا کر عشاء اور مغرب ملا کر تو کیا یہ بات درست ہے کہ مغرب اور عشاء ملا کر نماز پڑھی جا سکتی ہے اور اگر درست ہے تو قران مجید کی اس ایت کا کیا مطلب ہے مطلب یہ ایت کس شان نزول میں بیان ہو رہی ہے کس طرح یہ بات ہو رہی ہے اور اگر نماز جمع کر کے پڑھ سکتے ہیں فرض کر لیں تو کیا یہ کسی بغیر صورت کے بھی بغیر وجہ کے بھی جمع کر کے پڑھ سکتے ہیں فرض کریں ادمی سست ہو یہ سوال میں نے پہلے بھی کیا تھا لیکن ابھی تک ان کا جواب نہیں ملا برائے مہربانی فری ہو کے ان سوالوں کا جواب دیجیے گا ایک اور سوال بھی تھا بیچ میں میں نے زکوۃ کے بارے میں کیا تھا جزاک اللہ

    Dr. Irfan Shahzad replied 4 days, 13 hours ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • نِماز مُقررہ وقت میں ادا کرنی ہے لیکن؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 28, 2025 at 7:40 pm

    اسی آیت سے پہلے یہ بیان ہوا ہے کہ نماز خوف ہو تو رکعات کم کی جا سکتی ہیں وہیں یہ بتایا گیا ہے نماز مقررہ اوقات میں پڑھی جایے جس سے غامدی صاحب نے استنباط کیا ہے کہ اوقات میں تخفیف کا حکم بھی یہاں محذوف ہے اسی لیے یہ آیت اس موقع پر آئی کہ جس طرح عام حالات میں نماز مکمل پڑھنی چاہیے ویسے ہی عام حالات ہوں تو مقررہ اوقات میں پڑھنی چاہیے یعنی اگر عام حالات نہ ہوں تو جیسے رکعات میں کمی کی جا سکتی ہے اسی طرح اوقات میں بھی کمی چیزیں کی جاسکتی ہے۔

    نماز کے اوقات میں یہ گنجایش سنت سے موصول ہوئی ہے۔

    حوالے کے لیے غامدی صاحب کی تفسیر البیان دیکھیے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register