-
کیا قرآن کے مطابق غلام عورت (ملک یمین) سے جنسی تعلق کے لیے نکاح کرنا ضروری ہے؟
📌 سوال:
کیا قرآن کے مطابق غلام عورت (ملک یمین) سے جنسی تعلق کے لیے نکاح کرنا ضروری ہے؟
وضاحت:
سورۃ النساء کی آیت 25 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر کوئی آزاد عورتوں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھے تو اپنی مومنہ غلام عورت سے نکاح کرے۔ آیت کے الفاظ یہ ہیں:
“فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ…”
اس آیت میں نکاح کا واضح حکم دیا گیا ہے اور شرط لگائی گئی ہے کہ وہ عورتیں پاکدامن ہوں، زنا کرنے والی یا آشنا رکھنے والی نہ ہوں۔
لیکن دوسری طرف سورۃ المؤمنون (آیت 5–6) اور سورۃ المعارج (آیت 29–30) میں اللہ فرماتا ہے:
“وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ، إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ”
ان آیات سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ مرد اپنی بیویوں یا غلام عورتوں کے ساتھ تعلق رکھ سکتے ہیں، اور ان پر کوئی ملامت نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
-
جب سورۃ النساء میں غلام عورت سے تعلق کے لیے نکاح کو لازم قرار دیا گیا ہے، تو سورۃ المؤمنون اور سورۃ المعارج میں نکاح کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟
-
کیا “ما ملکت ایمانہم” سے مراد نکاح شدہ غلام عورتیں ہیں، یا بغیر نکاح کے بھی تعلق جائز ہے؟
-
اگر نکاح ضروری ہے، تو نبی کریم ﷺ کا حضرت ماریہ قبطیہؓ سے تعلق نکاح کے بغیر کیسے جائز تھا؟ کیا یہ صرف نبی کے لیے ایک استثناء تھا جیسا کہ سورۃ الاحزاب کی آیت 50 میں آیا ہے؟
-
اگر نکاح ضروری ہے تو صحابہ کرام کا غلام عورتوں سے بغیر نکاح کے تعلق رکھنا کیسے درست سمجھا گیا؟
میں چاہتا ہوں کہ ان آیات کے درمیان مطابقت واضح کی جائے اور یہ بتایا جائے کہ غلام عورت سے تعلق کے لیے قرآن کی اصل ہدایت کیا ہے: نکاح ضروری ہے یا نہیں؟
-
Sponsor Ask Ghamidi