-
فطرت اور دین
مجھے اس بات کا تو پتا ہے کہ ہم نے جب بھی محالف جنس سے کوئی معاملہ کرنا ہے تو سورت نور کی جو ہدایات ہیں أن پر عمل کرنا ہے جیسے کہ نظروں کی حفاظت اور شرم گاہ کی
مگر ایک چیز جو میں اپنے اندر فطری طور پر محسوس کرتا ہوں کیا أس پر دین کو کوئی اعتراض ہے ؟ جیسے کہ اگر میں یونی ورسٹی کی کلاس میں ہوں تو مجھے اپنی فی میل کلاس فیلو سے گپ شپ کرنے میں زیادہ اچھا لگتا ہے بانسبت میل کلاس فیلو کے ، اسی طرح جب میں اکیڈمی میں کلاس کو پڑھا رہا ہوتا ہوں تو میری زیادہ توجہ لڑکیوں پر ہوتی ہے لڑکوں کی نسبت ، توجہ سے مراد ہے پڑھنے میں بات کرنے میں اور سوال جواب کرنے میں
تو جو یہ چیز فطرت میں ہے کیا اس میں دین کو کوئی اعتراض ہے ؟ باقی الحمدللہ میں سورت نور کے احکامات کی پیروی میں یہ سارے کام کرتا ہوں ، مطلب میں نظروں میں حیا رکھتا ہوں اور کوئی غلط نیت نہیں رکھتا مگر فطری طور پر میری زیادہ توجہ لڑکیوں کی طرف ہو جاتی ہے
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.