Forums › Forums › Sources of Islam › Tayammum And Ibn Masood And Umer Ra
-
Tayammum And Ibn Masood And Umer Ra
Posted by Muhammad Ikrama on June 19, 2025 at 2:47 amIt is narrated in Bukhari! That Umar ra and ibn Masood ra did not think tayammum was allowed! Even after the verse was quoted to them!
I beleive it is unfathomable for someone of the status of Umar and ibn Masood to be ignorant od Tayammum!
Even if they did not know! They should have just accepted the verse!
I need a detailed opinion on the issue I raised.
Muhammad Ikrama replied 3 weeks, 4 days ago 2 Members · 5 Replies -
5 Replies
-
Tayammum And Ibn Masood And Umer Ra
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar June 20, 2025 at 3:32 amProvide the reference of the Ahadith please.
-
Muhammad Ikrama
Member June 20, 2025 at 4:40 amSahih Bukhari 347, also in Sahih Muslim!
اگر ایک شخص کو غسل کی حاجت ہو اور مہینہ بھر پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کر کے نماز نہ پڑھے ؟ شقیق کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے جواب دیا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ وہ ایک مہینہ تک پانی نہ پائے ( اور نماز موقوف رکھے ) ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر سورۃ مائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہو گا ” اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم کر لو ۔“ حضرت عبداللہ بن مسعود بولے کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہو جائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے ۔ اعمش نے کہا میں نے شقیق سے کہا تو تم نے جنبی کے لیے تیمم اس لیے برا جانا ۔ انہوں نے کہا ہاں ۔ پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا آپ کو حضرت عمار کا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ قول معلوم نہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کے لیے بھیجا تھا ۔ سفر میں مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی ، لیکن پانی نہیں ملا ۔ اس لیے میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ لیا ۔ پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لیے صرف اتنا اتنا کرنا کافی تھا ۔ اور آپ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر ایک مرتبہ مارا پھر ان کو جھاڑ کر بائیں ہاتھ سے داہنے کی پشت کو مل لیا یا بائیں ہاتھ کا داہنے ہاتھ سے مسح کیا ۔ پھر دونوں ہاتھوں سے چہرے کا مسح کیا ۔ عبداللہ نے اس کا جواب دیا کہ آپ عمر کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے عمار کی بات پر قناعت نہیں کی تھی ۔ اور یعلیٰ ابن عبید نے اعمش کے واسطہ سے شقیق سے روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں عبداللہ اور ابوموسیٰ کی خدمت میں تھا اور ابوموسیٰ نے فرمایا تھا کہ آپ نے عمر سے عمار کا یہ قول نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اور آپ کو بھیجا ۔ پس مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ۔ پھر میں رات رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے صورت حال کے متعلق ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں صرف اتنا ہی کافی تھا اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا ایک ہی مرتبہ مسح کیا ۔
Sahih Bukhari#347
کتاب تیمم کے احکام و مسائل
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar June 23, 2025 at 11:59 pmروایت اگر درست ہے تو یہ خیال ان دو حضرات کے ہاں پایا جاتا تھا مگر یہ معلوم ہوتا ہے احتیاط کے پیش نظر تھا۔ تاہم امت کا مجموعی علم اس کے خلاف تھا۔ اسی لیے صحابہ نے اسے قبول نہیں کیا۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar June 24, 2025 at 12:00 amتفصیل کے لیے حاشیے دیکھیےل:
https://islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?bookid=1&hadith_number=347
islamicurdubooks.com
اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“ [سورة الفتح: 4] … Continue reading
-
Muhammad Ikrama
Member June 27, 2025 at 5:26 pmجی حواشی میری نظر میں ہیں، اور یہ بھی معلوم ہے کہ اصحاب کی اکثریت کا موقف دوسرا ہے، لیکن سوال روایت کے اس حصے پر ہے:
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر سورۃ المائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہو گا ”اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم کر لو۔“ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بولے کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہو جائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے
کیا قرآن مجید کے صریح حکم کے سامنے یہ کہنا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو وہ ایسے کریں گے۔
کیا اس روایت سے صحابہ کرام کا پر کیچڑ نہیں اٹھتا کہ آیت کے ہوتے ہوئے وہ رائے پر عمل کرتے تھے؟
Sponsor Ask Ghamidi