Forums › Forums › General Discussions › Punishment For The Jews
Tagged: Bani-Israel, Punishments, Quran
-
Punishment For The Jews
Posted by ASIF AHMAD on July 11, 2025 at 5:13 amWas the genocide of jew in ww2 by nazi is also the punishment allah destined for the jews written in quran.
But the jews who were middle eastern was the people allah mentioned but the jews of polands were european, how the punishment in quran also apply to them?
Umer replied 2 weeks, 5 days ago 2 Members · 1 Reply -
1 Reply
-
Punishment For The Jews
-
Umer
Moderator July 12, 2025 at 3:40 amWhether or not it was a punishment by God, we have no divine way of knowing this for sure. But scholars are of view that this could very well be the case in the light of certain Quranic Verses.
Imam Amin Ahsan Islahi writes while explaining Quran 7:167:
یہود پر ابدی لعنت ہے: ’تاذن‘ کا صحیح مفہوم کسی فیصلۂ قطعی سے لوگوں کو آگاہ کر دینا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے بنی اسرائیل کی اس طرح کی بدعہدیوں کی بنا پر ان کو ان کے نبیوں کے ذریعہ سے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ان پر ایسے لوگوں کو قیامت تک مسلط کرتا رہے گا جو ان کو نہایت سخت عذابوں میں مبتلا کرتے رہیں گے۔ اس طرح کی تنبیہ ان کو حضرت موسیٰ ؑ نے بار بار فرمائی اور بعد کے نبیوں نے بھی نہایت آشکارا الفاظ میں اس سے آگاہ کیا۔ احبار میں ہے۔
’’اگر تم میرے سننے والے نہ بنو اور ان سب حکموں پر عمل نہ کرو …….. اور مجھ سے عہد شکنی کرو تو میں بھی تم سے ایسا ہی کروں گا …….. اور میرا چہرہ تمھارے برخلاف ہو گا اور تم دشمنوں کے سامنے قتل کیے جاؤ گے اور جو تمھارا کینہ رکھتے ہیں تم پر حکومت کریں گے‘‘ (احبار باب ۲۶: ۱۴۔۱۷)
اسی طرح کتاب استثنا میں ہے۔
’’تیرے بیٹے اور عزیز بیٹیاں دوسری قوم کو دی جائیں گی اور تیری آنکھیں دیکھیں گی اور سارے دن ان کی راہ تکتے تکتے تھک جائیں گی اور تیرے ہاتھ میں کچھ زور نہ ہوگا۔‘‘ (استثنا باب ۲۸: ۳۲)
اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ کی عملی تصدیق تاریخ کے صفحات میں مرقوم ہے۔ اس کے لیے بنوخذ نصر اور ٹیٹس سے لے کر جرمنی کے ہٹلر کی تاریخ پڑھ جائیے۔ ہر دور میں آپ کو اس قوم کی ذلت و بربادی کی نہایت لرزہ خیز داستان مل جائے گی۔ یہ ملحوظ رہے کہ بیچ بیچ میں مہلت کا کوئی وقفہ مل جانے سے اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ کی نفی نہیں ہوتی ہے۔ قرآن کا اسلوب بیان خود شاہد ہے کہ ان کو وقفے بھی ملتے رہیں گے لیکن ہر وقفہ ان کے لیے کسی تازہ مصیبت کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ آج ارض مقدس میں ان کا جو اجتماع ہو رہا ہے یہ آشیاں بندی بھی ایک نئے طوفان کی دعوت ہے جس کے بعد ان کی پوری مجتمعہ قوت انشاء اللہ یک قلم ختم ہو جائے گی۔ یہاں اشارہ پر کفایت کیجیے۔ اس کی وضاحت سورۂ بنی اسرائیل کی تفسیر میں آئے گی۔ ’اِنَّ رَبَّکَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ وَاِنَّہٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ‘ میں اس فیصلہ الٰہی کی حقیقت صفات الٰہی کے آئینہ میں دکھائی گئی ہے کہ کوئی خدا کو اس دنیا کے معاملات سے بے تعلق یا الگ تھلگ نہ خیال کرے۔ جو لوگ اس کی راہ سے بے راہ ہوتے ہیں ان کو وہ سزا بھی بڑی ہی سخت دیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتے ہیں ان کے لیے وہ بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا بھی ہے۔ ’عِقَاب‘ کے ساتھ ’سَرِیْعُ‘ کی صفت ان لوگوں کی بلادت پر ضرب لگانے کے لیے ہے جو خدا کی دیر کو اندھیر سمجھ بیٹھے ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ کوئی اس کی بخشی ہوئی مہلت سے غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو۔ وہ جب پکڑتا ہے تو آناً فاناً پکڑتا ہے اور جن کو پکڑتا ہے وہ بھی یہی محسوس کرتے ہیں کہ صبح کی شام بھی نہیں ہونے پائی کہ دھر لیے گئے۔
Sponsor Ask Ghamidi