Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Syedna Ghamidi & Baqarah 87

  • Syedna Ghamidi & Baqarah 87

    Posted by Muhammad Abdullah Awan on July 17, 2025 at 3:08 pm

    Qanoon itmam e hujjat entails that rusul are not killed; In baqarah 87( WHICH MENTIONS KILLING OF RUSUL BY JEWS), Ghamidi sahab take ‘ al rusul’ in general meaning not the terminological meaning. He further says that only 2 rusool came in banu-israel: moses and jesus.

    1: What thing in the verse is compelling him to take russol in common, literal meaning and not in the terminological meaning in which ,say, jesus, moses and Muhammad are rusool. Is he relying on History here? Does that mean, apart from “word, composition of the sentence and context”- history , too, plays a role in Ghamidi Sahab’s tafseer?

    Dr. Irfan Shahzad replied 3 weeks, 2 days ago 2 Members · 10 Replies
  • 10 Replies
  • Syedna Ghamidi & Baqarah 87

    Dr. Irfan Shahzad updated 3 weeks, 2 days ago 2 Members · 10 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 17, 2025 at 11:49 pm

    Please refer to his talk on this topic

    https://youtu.be/DKp5cPeMKaI?si=nghs7isTGgOky474

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 17, 2025 at 11:49 pm
  • Muhammad Abdullah Awan

    Member July 18, 2025 at 9:36 am

    my question is not about distinction b/w nabi and rusool. Rather in baqarah 87, does ghamidi sahab used Historical knowledge to interpret the word rusool. here rusool does not mean prophet in the terminological sense according to him.

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 23, 2025 at 9:40 pm

    The words in the Qur’an are used both in literal and technical meanings.the word rasul is used for the angels and nabi and technically for the Rasul who can’t be killed unless they complete their mission, and with them comes God’s judgement. You find the word Rasul, not nabi, on all the occasions where God’s judgement comes after the itmam ul.Hujjah of Rasul.

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member July 25, 2025 at 5:38 am

    i understand that too; the question is how ghamidi sahab decided that in this verse of al baqarah rusool is not in technical meaning but in literal meaning?

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 27, 2025 at 9:40 pm

    Once the technical meanings is determined, the rest are obviously literal.

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member July 28, 2025 at 5:14 am

    غامدی صاحب کی تشریح میں لفظ، تالیف اور سیاق و سباق مدعا متعین کرتا ہے۔ ان اصولوں میں دیکھتے ہوئے کونسے قرائن موجود ہیں جن کی بنا پر یہاں “رسول” کا لغوی معنی لیا گیا ہے؟ اصطلاحی معنی کیوں نہیں لیا گیا؟ غامدی صاحب کی تفسیر کا لیکچر دیکھا تو انہوں نے جو وجہ پیش کی وہ اپنی تفسیر کے اصولوں پر نہیں کی، بلکہ کہا کہ بنی اسرائیل میں صرف دو ہی رسول آئے(تو موسیٰ اور عیسیٰ تو قتل نہیں ہوئے، سو لغوی معنی)۔ یہ بات انہوں نے کلام سے نہیں، تاریخ سے معلوم کی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا تاریخ کو استعمال کر کے بھی آیت کا مدعا متعین کیا جا سکتا ہے، غامدی صاحب کے نزدیک؟

    خصوصاً جب یہاں تاریخی حوالہ بھی اتنا محکم نہیں، اور یہ آیت اگر دوسری طرح دیکھی جائے تو غامدی صاحب رسول اور نبی میں جو فرق کرتے ہیں، جو اُن کی بنیادی چیزوں میں ہے، وہ فرق اُس طرح قائم نہیں رہے گا۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 30, 2025 at 1:55 am

    اس کا جواب اوپر دیا گیا ہے۔ بنیادی آیت ہے کہ

    مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا

    اس کے بعد جہاں رسولوں کے اتمام حجت کے تحت آنے والے عذاب کا ذکر ہے وہاں کسی نبی نبی کا لفظ کیں آیا صرف رسول کا لفظ آیا ہے۔

    جب یہ اصطلاحی معنی متعین ہو گئے تو انب دیگر جگہوں پر یہ لغوی معنی میں لیے جائیں گے۔

    تاریخ سے نظیر لائی گئی ہے استدلال نہیں پیش کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بنی اسرائیل میں دو رسولوں کے ساتھ ہی خدا کی عدالت کا ظہور ہوا ہے اور وہ موسی اور عیسی علیہما السلام تھے

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member August 3, 2025 at 12:38 pm

    یہ فیصلہ کیسے کریں گے کہ کونسی آیت ایک موضوع کی بنیادی آیت ہے اور باقی ذیل میں ہیں۔ کوئی بقرہ والی آیت کو بنیاد بنا کر باقی آیات جو اس موضوع پر ہیں ان کی توجیہ کر سکتا ہے۔ حافظ زبیر اس آیت کو بنیاد بنا کر باقی آیات کی توجیہ کر رہے تھے۔ ان کا غامدی صاحب کی فکر کا تعارف سطحی ہے تو وہ اُن آیات پر نہیں گئے جن کی آپ بات کر رہے ہیں مگر جن آیات میں رسولوں کے غلبے کا ذکر ہے، وہاں بقرہ والی آیت کی روشنی میں کہہ رہے تھے کہ وہ تغلب علمی ہے نہ کہ زمینی جیسا اتمام حجت کے بعد ہوتا ہے, غامدی صاحب کے نزدیک

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2025 at 12:10 am

    فیصلہ دلائل کی بنیاد پر ہوگا۔ جس کی دلیل قوی معلوم ہو اسے اختیار کیا جاتا ہے۔

    رسولوں کے غلبے کی اصولی ایت میں بتایا گیا ہے کہ یہ محض علمی تغلب نہیں بلکہ منکرین ذلیل و رسواء بھی ہوں گے۔ دیکھیے 58: 20-21

    رسولوں کے غلبے کے نتیجے میں قونیں تباہ کر دی گئی ہیں اور بنی اسرائیل کو ذلت جلاوطنی و غلامی کا طوق پہنایا گیا ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register