-
شدت پسندی کے مقابلے میں درست رویہ
مولانا اصلاحی کی محترم جاوید غامدی صاحب کو ایک نصیحت کے بارے میں ویڈیو کلپ دیکھی کہ اگر تمھارا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے، تب بھی اس حق سے پیچھے مت ہٹو جو تم پر واضح ہوچکا ہو۔ مزید یہ کہ جب حق آپ پر واضح ہوچکا ہو تو فساد خلق کے ڈر سے اس سے پیچھے نہ ہٹیں۔
اب ہوتا یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں جو مذہبی ذہن ہے وہ اوپر والی سوچ کے نتیجے میں جب ایک بات کو جو بظاہر کتنی ہی غلط کیوں نہ ہو، یا کسی مذہبی رہنماء کو اپنے ذہن میں بٹھا لیتا ہے تو اسکے بعد وہ کسی کی نہیں سنتا ہے۔ اس سوچ سے معاشرے میں شدت پسندی پیدا ہوتی ہے جب وہ اپنی بات سے ٹس سے مس نہ ہورہا ہو۔ ہر بات کو جو بقول اس کے اس پر واضح ہوچکی ہے اسے وہ مذہبی پیرایہ میں دیکھ کر اسکے لئے جان دینے اور لینے کے لئے بھی تیار ہوجاتا ہے۔ یا پھر اپنے مخصوص فرقے یا مسلک یا مذہب سے اسکا تعلق اور زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
پوچھنا یہ تھا کہ ان دونوں باتوں کو آپ کیسے دیکھتے ہیں ؟؟ ان دونوں باتوں میں دین کے تناظر میں درست بات اور درست رویہ کیا ہونا چاہیئے ؟
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.