Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia Ghamidi Sahab & Prohibitory Foods

Tagged: 

  • Ghamidi Sahab & Prohibitory Foods

    Posted by Muhammad Abdullah Awan on August 3, 2025 at 11:43 am

    جاوید احمد غامدی صاحب میزان میں لکھتے ہیں کہ کھانے پینے کے معاملے میں خدا نے صرف ان چیزوں کو موضوع بنایا ہے جن میں انسانی فطرت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی تھی۔ کافی چیزوں پر فطرت ہی بہت ہے، فطرت میں وہ فضلہ سے لے کر گدھے کا ذکر کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں چند سوال یہ ہیں:

    1: گدھا حرام نہیں ہونا چاہیے، خالص قانونی اصطلاح میں، کیونکہ وہ بھی چرندہ ہے۔
    2: انسانی فضلہ کی شدید کراہت تو عام ہے مگر کیڑے، مکوڑے کی نہیں۔ جیسے ہم چینیوں کو دیکھتے ہیں۔ تو کیا فطرت مطلقاً، ڈیٹیلڈ رہنمائی کرتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر کیا کیڑے مکوڑے پر، خالص قانونی زبان میں، حرام کا اطلاق ہو گا؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 weeks, 5 days ago 2 Members · 7 Replies
  • 7 Replies
  • Ghamidi Sahab & Prohibitory Foods

    Dr. Irfan Shahzad updated 2 weeks, 5 days ago 2 Members · 7 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2025 at 1:11 am

    ا سوالوں کے جواب فطرت کیا ہے کے موضوع پر ان کی ویڈیو سیریز میں دیکھی جا سکتی ہے۔

    گدھا حرام ہونا چاہیے یا نھیں یہ فطرت طے کرے گی۔ آپ اسے قانونا حلال بھی کر دیں تو انسانی فطرت کو اس کے کھانے پر از خود مائل نہیں کر سکتے۔

    حشرات کی حرمت کا معاملہ بھی یہی ہے۔ انسان خود طے کرتے ہیں کہ ان میں سے کھانے کے قابل کون سے ہیں۔ بعض اوقات سارے انسان ایک ہی نتیجے پر متفق ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات ان میں اختلاف ہو جاتا ہے۔ اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔

    کیونکہ یہاں فطرت انھیں ایسی رہنمائی دینے کا ارادہ نہیں رکھتی کہ سب ایک بات پر متفق ہوں۔

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member August 4, 2025 at 4:21 am

    غامدی صاحب کے مطابق حلال اور حرام واضح ہیں، ان کے بیچ میں مشتبہات ہیں، جن میں خدا رہنمائی کرتا ہے۔ اب اگر فطرت، حشرات الارض وغیرہ میں صاف رہنمائی نہیں کر رہی، تو یہ بھی مشتبہ ہو گیا۔ خدا کو اس میں رہنمائی کرنی چاہیے تھی۔

    دوسرا، یہ کہ پھر جب فطرت مبہم ہے تو فقہی اطلاق ہوگا؟ اور اگر ایسا ہے تو جن چیزوں میں فطرت عالمی طور پر ایک قسم کی رہنمائی نہیں کر رہی، وہ چیزیں مطلق حرام نہیں ہیں؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2025 at 5:34 am

    حشرات مشتبہ نہیں ہیں۔ مشتبہ وہ ہوتا ہے جس میں حلال اور حرام کی دونوں خصوصیات جمع ہوں، جیسے سور۔ حشرات کا یہ معاملہ نہیں۔ حشرات کو نہ کھانے کا سبب کراہت ہے۔ جن حشرات میں یہ کراہت محسوس ہوتی ہے انھیں نہیں کھایا جاتا اور جن میں محسوس نہیں ہوتی انھیں کھایا جاتا ہے۔ یہی معاملہ رپٹائلز کا ہے۔ ان میں ایسی چیز نہیں پائی جاتی کہ انھیں مطلقا حرام قرار دیا جائے۔

    البتہ وہ حشرات یا رپٹائلز جو شکاری ہیں، انھیں درندگی پر قیاس کرتے ہوئے نہیں کھایا جائے گا۔

    فقہی اطلاق انسانی عقل ہی کا کام ہے۔

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member August 4, 2025 at 5:50 am

    جیسے میں نے سیّدنا غامدی کو سمجھا ہے، کھانے پینے میں “نجاست” اصل ہے، کراہت نہیں۔ کراہت تو مجھے سبزی کھانے میں بھی ہوتی ہے، مگر وہ میرے لیے حرام ہے نہ آپ کے لیے۔ اِسی طرح کراہت فضلہ میں بھی ہے لیکن اُس کا نجس ہونا — اِس پر عالمگیر اتفاق ہوگا۔ اِسی طرح حشرات میں کہیں کراہت ہے، کہیں نہیں ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ پھر جو چیزیں فطرت فیصلہ کرے گی، اُن میں کوئی بھی واضح حرام نہیں ہوگا؟ کوئی کیڑے کھانے کو ٹھیک سمجھتا ہے، کوئی نہیں۔

    مگر کتاب میں غامدی صاحب کہتے ہیں کہ فطرت طیب اور خبیث میں تمیز کر سکتی ہے۔ اگر درندگی کی بنیاد پر ہی کیڑوں کو حرام کہا جا سکتا ہے، تو اس کا ماخذ فطرت نہیں، قرآن کی آیات ہیں۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2025 at 6:15 am

    کراہت یا گھن، علت ہے، اور نجاست اسی وجہ سے فطرت نے حرام کر رکھی ہے۔ طبعی کراہت کا اعتبار نہیں جو حلال چیزوں میں بھی ہوتی ہے۔ کراہت کے لفظ سے اگر اشتباہ ہو رہا ہے تو اس کے لیے گھن کا لفظ زیادہ بہتر ہے۔

    درندگی کی حرمت کی بنیاد کو قرآن کی آیت ہے لیکن دیگر جانوروں کی طرح حشرات میں بھی ان کو نہ کھانے کی واحد بنیاد درندگی نہیں۔ حشرات کو حرام قرار دینے کی دین کو کوئی ضرورت نہںیں ہے۔ ان میں خون نہیں ہوتا۔ اس لیے کوئی کھانا چاہے تو دین کو کوئی اعتراض بھی نہیں۔ چنانچہ عرب لوگ ٹڈی کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔

  • Muhammad Abdullah Awan

    Member August 4, 2025 at 7:19 am

    بہت شکریہ۔ اگر میں صحیح سمجھا ہوں تو انسان کی فطرت میں ہی درندگی سے نفرت ہے۔ ا غامدی صاحب کہہ رہے ہیں کہ فطرت خود درندگی سے دور ہوتی ہے، یہ نہیں کہ درندگی سے الگ بھی حرمتیں ہیں جو خالص فطری کراہت سے لی جائیں گی۔۔ گدھے وغیرہ سے کراہت آتی ہے کیونکہ وہ اصل میں کھانے کی چیز نہیں ہیں، یہاں فطرت رہنمائی کر رہی ہے، مگر اگر کوئی قوم کھا بھی لے تو مطلق حرام کا حکم نہیں ہوگا۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 6, 2025 at 1:42 am

    جی ہاں۔

You must be logged in to reply.
Login | Register