-
اخلاقیات: فطری یا سماجی؟
میں نے بہت سے ملحدین کو سنا ہے، وہ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اگر آدم اور حوا سے انسانیت آگے بڑھی تو ان کی اولاد نے ایک دوسرے سے شادی کی ہوگی۔ اس پر وہ بہت غلط الفاظ استعمال کرتے ہیں اور پھر ساری انسانیت کے بارے میں کہتے ہیں۔اب کچھ لوگ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ نہیں، اُس وقت جو انسانی قالب (مخلوقات) تیار ہوئے تھے، اُن کی شادی اُن کے ساتھ ہوئی تھی۔ تو پہلا سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اُن سے ہوئی تھی تو اُن میں تو انسانی شخصیت نہیں تھی، کیا غیر انسان سے نسل آگے بڑھی؟دوسری بات یہ کہ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں اس کا صحیح علم نہیں ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اخلاقیات زمانے اور سماج کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ تو کیا وہ پہلی رائے کی تائید کرتے ہیں؟اب کیا اخلاقیات انسان کے اندر ودیعت (پیدائشی طور پر موجود) ہیں یا وہ سماج سے اختیار کرتا ہے؟ کیونکہ میں نے خود بھی تنزانیہ میں ایسی قبائل(مسایی) دیکھے ہیں جو مہمان کو اپنی بیوی کے ساتھ سونے دیتے ہیں اور یہ وہاں عام سی بات ہے۔ اب اگر اخلاقیات انسان میں ودیعت ہیں تو کیا ان کی اخلاقی حس مسخ ہو چکا ہے؟
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.