Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam اذان میں 19 کلمات ؟

Tagged: 

  • اذان میں 19 کلمات ؟

    Posted by Aejaz Ahmed on August 27, 2025 at 11:49 am

    کئی احادیث میں آتا ہے کہ اذان میں 19 کلمات ہوتے ہیں۔ جبکہ ہماری اذان میں 15 کلمات ہیں۔ اہل تشیع اس لئے اپنے چار کلمات ایڈ کرتے ہیں۔

    احادیث کی روشنی میں اذان کے 19 کلمات کون کون سے ہیں اور کیا سنیوں کی اذان درست ہے یا اہل تشیع کی ؟

    Aejaz Ahmed replied 1 week, 6 days ago 2 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • اذان میں 19 کلمات ؟

    Aejaz Ahmed updated 1 week, 6 days ago 2 Members · 2 Replies
  • Umer

    Moderator September 2, 2025 at 9:51 pm

    قیام جماعت کے لیے شریعت کا متعین کردہ طریقہ درج ذیل ہے:

    ۱۔ نماز سے پہلے اذان دی جائے گی تا کہ لوگ اِسے سن کر جماعت میں شامل ہو سکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کے جو کلمات مقرر فرمائے ہیں، وہ یہ ہیں:

    اَللّٰہُ أَکْبَرُ ؛ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ؛ حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ؛ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ؛ اَللّٰہُ أَکْبَرُ ؛ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ.

    ’’ اللہ سب سے بڑا ہے ؛میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی ا لٰہ نہیں ہے؛ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ؛ نماز کی طرف آؤ ؛ فلاح کی طرف آؤ ؛اللہ سب سے بڑا ہے ؛ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔‘‘

    ۲۔ ایک ہی مقتدی ہو تو وہ امام کے دائیں جانب اُس کے ساتھ کھڑا ہو گا اور زیادہ ہوں تو امام درمیان میں ہو گا او روہ اُس کے پیچھے صف بنا کر کھڑے ہوں گے۔

    ۳۔ نماز کھڑی کرنے کے لیے اقامت کہی جائے گی۔ اُس میں اذان ہی کے الفاظ دہرائے جائیں گے۔ اتنا فرق ، البتہ ہو گا کہ ’حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ‘کے بعد اقامت کہنے والا ’قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ‘ (نماز کھڑی ہو گئی ہے) بھی کہے گا۔

    ۴۔ اذان کے کلمات پیش نظر مقصد کے لیے ایک سے زیادہ مرتبہ دہرائے جائیں گے۔

    ۵۔ اقامت کے کلمات بھی اگر ضرورت ہو تو اِسی طرح دہرائے جا سکتے ہیں۔

    قیام جماعت کا یہ طریقہ اجماع اور تواتر عملی سے ثابت ہے۔

    اِس کی جو تفصیلات روایتوں میں بیان ہوئی ہیں،و ہ ایک ترتیب کے ساتھ ہم یہاں بیان کیے دیتے ہیں۔

    اذان

    اذان کی ابتدا کے بارے میں صحابہ کا جو خواب روایتوں میں نقل ہوا ہے اور جس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اذان اور اقامت کا حکم دیا ، اُس میں اذان کے کلمات اِس طرح دہرائے گئے ہیں: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ؛ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْہَدُ اَنْ لَّاإِلٰٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ؛ حَيَّ عَلیَ الصَّلٰوۃِ، حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ؛ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ؛ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ؛ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ۔ =188=

    چنانچہ بیان کیا گیا ہے کہ زمانۂ رسالت میں اذان کے کلمات بالعموم دو دو مرتبہ کہے جاتے تھے۔ =189=

    ابو محذورہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں اذان سکھائی تو فرمایا: تم اِس طرح کہو گے: اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ؛ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ پھر اِسے دہراؤ گے : ’أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحْمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحْمَدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ‘۔ اِس کے بعد کہو گے: ’حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ؛ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ؛ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ؛ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘۔ =190=

    اِنھی کا بیان ہے کہ آپ نے مجھے ’أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘ دو مرتبہ پست آواز میں اور اِس کے بعد دو مرتبہ بلند آواز سے دہرانے کی ہدایت فرمائی۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ صبح کی نماز ہو تو اُس میں ’حَيَّ عَلیَ الْفَلَاحِ‘ کے بعد ’اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ‘ (نماز نیند سے بہتر ہے) بھی کہو گے۔ =191=

    روایتوں میں ہے کہ بارش برستی یا سردی زیادہ ہوتی تو رات کی نماز کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے موذن سے اعلان کرا دیتے تھے کہ: ’ألا، صلوا في الرحال‘ =192= ( لوگو، اپنے گھروں ہی میں نماز پڑھ لو) ۔

    اِسی طرح یہ بات بھی بیان ہوئی ہے کہ آواز بلند کرنے اور اُسے ہر طرف پہنچانے کے لیے بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے ہوئے اپنی انگلیاں کانوں میں رکھتے اور چہرہ دائیں اور بائیں پھیرتے تھے۔ =193=

    عثمان بن ابی العاص کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امامت کی اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا: موذن کسی ایسے شخص کو مقرر کرنا جو اذان دینے کی اجرت نہ لے۔ =194=

    اذان کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موذن ہی کے کلمات دہرانے اور اپنے اوپر رحمت بھیجنے کی تلقین کی اور فرمایا کہ اِس کے بعد میرے لیے مقام تقرب کی دعا کرو، اِس لیے کہ یہ جنت میں ایک درجہ ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک ہی بندے کے لیے خاص کیا گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا۔ سو جس نے یہ دعا کی، وہ میری شفاعت کا مستحق ہو جائے گا۔ =195=

    سیدنا عمر کی روایت میں مزید یہ وضاحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ ‘ اور ’حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ‘ کے جواب میں ’ لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘ (ہمت اور قدرت ،سب اللہ ہی کی عنایت سے ہے) کہنے کی ہدایت کی اور فرمایا کہ جس نے سچے دل سے اذان کا جواب دیا، اُ س کے لیے جنت کی بشارت ہے۔ =196=

    اذان کے بعد کی جو دعائیں آپ سے منقول ہیں، وہ یہ ہیں:

    ۱۔ اَللّٰہُمَّ، رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ، آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیلَۃَ وَالْفَضِیلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا الَّذِيْ وَعَدْتَّہُ. =197=

    ’’ اے اللہ، اِس دعوت کامل اور اِس کے نتیجے میں کھڑی ہونے والی نماز کے پروردگار، تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو فضیلت دے اور مقام تقرب عطا فرما، اور اُنھیں قیامت کے دن اُسی طرح ممدوح خلائق بنا کر اٹھا، جس طرح تو نے اُس کا وعدہ فرمایاہے ۔‘‘

    ۲۔ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ، رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُوْلًا وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا. =198=

    ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ یکتا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اُس کے بندے او ررسول ہیں۔ میں راضی اور مطمئن ہوں کہ ا للہ میرا پروردگار ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اُس کے رسول ہیں او راسلام میرا دین ہے۔‘‘

    پہلی دعا کے بارے میں آپ کا ارشاد ہے کہ جس نے اِس کا اہتمام کیا وہ میری شفاعت کا مستحق ہو گا، =199= اور دوسری دعا کے بارے میں فرمایا ہے کہ اُس کے گناہ بخش دیے جائیں گے۔

    اقامت

    اقامت بالعموم اکہری کہی جاتی تھی۔ =201= صحابہ کے جس خواب کا ذکر اوپر ہوا ہے ، اُس میں اقامت کے کلمات اِس طرح روایت کیے گئے ہیں: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ؛ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ؛ حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ ؛ حَيَّ عَلَی الْفَلاَحِ ؛ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰٰوۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ؛ اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ؛ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ. =202=

    ابو محذورہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں اقامت کے یہ سترہ کلمات سکھائے تھے: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ؛ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ؛ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ؛ حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ؛ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ؛ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ؛ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ؛ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ.

  • Aejaz Ahmed

    Member September 3, 2025 at 6:45 am

    جزاک اللہ

You must be logged in to reply.
Login | Register