Forums › Forums › General Discussions › Suffering A Test
-
Suffering A Test
Posted by ahmad arif on September 7, 2025 at 3:30 amHow is suffering a test? What does God want to see when we suffer?
Hassan Murtaza replied 2 weeks, 5 days ago 3 Members · 4 Replies -
4 Replies
-
Suffering A Test
-
Umer
Moderator September 9, 2025 at 11:08 pmGod wants to see who will qualify for Jannah by showing high moral values like patience and steadfastness during hardships.
-
ahmad arif
Member September 10, 2025 at 3:51 amWhat can a person do other being patient and stead fast? Complain? Blame God? Hold him responsible and turning against him? Why does God get happy and give you jannah when you don’t complain against the pain he is giving you? What kind of a Love is that in which you get happy when the one you love don’t complain when you give him pain, Cancer, make him an orphan and all kinds of miseries?
-
Hassan Murtaza
Member September 10, 2025 at 12:33 pmوَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ (155)
ترجمۂ کنز الایمان
اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو۔
تفسیر{وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ: اور ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے۔} آزمائش سے فرمانبردار اور نافرمان کے حال کا ظاہر کرنا مراد ہے۔ امام شافعی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے بقول خوف سے اللہ تعالیٰ کا ڈر، بھوک سے رمضان کے روزے، مالوں کی کمی سے زکوٰۃ و صدقات دینا ،جانوں کی کمی سے امراض کے ذریعہ اموات ہونا، پھلوں کی کمی سے اولاد کی موت مراد ہے کیونکہ اولاد دل کا پھل ہوتی ہے،جیساکہ حدیث شریف میں ہے،سرکار دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ جب کسی بندے کا بچہ مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے:’’ تم نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کی ۔وہ عرض کرتے ہیں کہ ’’ہاں ، یارب! عَزَّوَجَلَّ، پھر فرماتا ہے:’’ تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا ۔وہ عرض کرتے ہیں :ہاں ، یارب! عَزَّ وَجَلَّ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس پر میرے بندے نے کیا کہا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : اس نے تیری حمد کی اور ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’ اس کے لیے جنت میں مکان بناؤ اور اس کا نام بیتُ الحمد رکھو۔‘‘(ترمذی، کتاب الجنائز، باب فضل المصیبۃ اذا احتسب، ۲ / ۳۱۳، الحدیث: ۱۰۲۳)
آزمائشیں اور صبر:
یاد رہے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی مرض سے، کبھی جان و مال کی کمی سے، کبھی دشمن کے ڈر خوف سے، کبھی کسی نقصان سے، کبھی آفات و بَلِیّات سے اور کبھی نت نئے فتنوں سے آزماتا ہے اور راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصاً وہ راستہ ہے جس میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اسی سے فرمانبردار و نافرمان، محبت میں سچے اور محبت کے صرف دعوے کرنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آگ میں ڈالا جانا، فرزند کو قربان کرنا، حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیماری میں مبتلا کیا جانا ،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مصرسے مدین جانا، مصر سے ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ستایا جانا اور انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف یا اَذِیَّت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے ۔صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’بہت موٹی سی بات ہے جو ہر شخص جانتا ہے کہ کوئی کتنا ہی غافل ہو مگر جب( اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا وہ کسی مصیبت اور) مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو کس قدر خداکو یاد کرتا اور توبہ و استغفار کرتا ہے اور یہ تو بڑے رتبہ والوں کی شان ہے کہ( وہ) تکلیف کا بھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں جیسے راحت کا( استقبال کرتے ہیں ) مگر ہم جیسے کم سے کم اتنا تو کریں کہ (جب کوئی مصیبت یا تکلیف آئے تو )صبر و استقلال سے کام لیں اور جَزع و فَزع (یعنی رونا پیٹنا) کرکے آتے ہوئے ثواب کو ہاتھ سے نہ (جانے) دیں اور اتنا تو ہر شخص جانتا ہے کہ بے صبری سے آئی ہو ئی مصیبت جاتی نہ رہے گی پھر اس بڑے ثواب(جو احادیث میں بیان کیاگیا ہے) سے محرومی دوہری مصیبت ہے۔(بہار شریعت، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، ۱ / ۷۹۹)
اور کثیر احادیث میں مسلمان پر مصیبت آنے کا جو ثواب بیان کیا گیا ہے ان میں سے چند احادیث یہ ہیں ،چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے تکالیف میں مبتلا کرتا ہے۔(بخاری، کتاب المرضی، باب شدۃ المرض، ۴ / ۴، الحدیث: ۵۶۴۶)
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے مروی ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مسلمان کو جو تکلیف ،رنج، ملال اور اَذِیَّت و غم پہنچے، یہاں تک کہ ا س کے پیر میں کوئی کانٹا ہی چبھے تو اللہ تعالیٰ ان کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (بخاری، کتاب المرضی، باب ما جاء فی کفارۃ المرض، ۴ / ۳، الحدیث: ۵۶۴۱)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ مسلمان مرد و عورت کے جان و مال اور اولاد میں ہمیشہ مصیبت رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملتا ہےکہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ (ترمذی ، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۷)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’قیامت کے دن جب مصیبت زدہ لوگوں کو ثواب دیا جائے گا تو آرام و سکون والے تمنا کریں گے ،کاش! دنیا میں ان کی کھالیں قینچیوں سے کاٹ دی گئی ہوتیں۔ (ترمذی ، کتاب الزہد، ۵۹-باب، ۴ / ۱۸۰، الحدیث: ۲۴۱۰) -
Hassan Murtaza
Member September 10, 2025 at 12:35 pmالَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَﭤ(156)
کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا۔
تفسیر
{اَلَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌ:وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے۔}
اس سے پہلی آیت میں مصیبتوں پر صبر کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گئی اور اس آیت میں یہ بتایاگیا کہ صبر کرنے والے وہ لوگ ہیں کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں : ہم اللہ تعالیٰ ہی کے مملوک اور اسی کے بندے ہیں وہ ہمارے ساتھ جو چاہے کرے اور آخرت میں ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔(جلالین، البقرۃ، تحت الایۃ: ۱۵۶، ص۲۲)
’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھنے کے فضائل:
احادیث میں مصیبت کے وقت ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھنے کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ان میں سے 5فضائل یہ ہیں :
(1)…اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں :میں نے سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ (پڑھے اور یہ دعا کرے) ’’اَللّٰہُمَّ أْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْہَا ’’اے اللہ!میری ا س مصیبت پر مجھے اجر عطا فرما اور مجھے اس کا بہتر بدل عطا فرما ‘‘تو اللہ تعالیٰ اس کو اس سے بہتر بدل عطا فرمائے گا۔ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں :جب حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فوت ہو گئے تو میں نے سوچا کہ مسلمانوں میں حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے بہتر کون ہو گا؟ وہ تو پہلے گھر والے ہیں جنہوں نے حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف ہجرت کی۔ بہر حال میں نے یہ دعاکہہ لی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے مجھے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ عطا فرما دئیے (جو کہ حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے بہت بہتر تھے)(مسلم، کتاب الجنائز، باب ما یقال عند المصیبۃ، ص۴۵۷، الحدیث: ۳(۹۱۸))
(2)…حضرت امام حسین بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس مسلمان مرد یا عورت پر کوئی مصیبت پہنچی اور وہ اسے یاد کر کے ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ کہے، اگرچہ مصیبت کا زمانہ دراز ہو گیا ہو تو اللہ تعالیٰ اُس پر نیا ثواب عطا فرماتا ہے اور ویسا ہی ثواب دیتا ہے جیسا اس دن دیا تھا جس دن مصیبت پہنچی تھی ۔(مسند امام احمد، حدیث الحسین بن علی رضی اللہ تعالٰی عنہ، ۱ / ۴۲۹، الحدیث: ۱۷۳۴)
(3)…ایک مرتبہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا چراغ بجھ گیا تو آپ نے ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھا۔ عرض کی گئی کیا یہ بھی مصیبت ہے ؟ ارشاد فرمایا: جی ہاں ! اور ہر وہ چیزجو مومن کو اَذِیَّت دے وہ اس کے لئے مصیبت ہے اور اس پر اجر ہے۔(در منثور، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۵۶، ۱ / ۳۸۰)
(4)…ایک اورحدیث شریف میں ہے کہ مصیبت کے وقت ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھنا رحمت ِالٰہی کا سبب ہوتا ہے۔(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، ۲ / ۱۲۲، الجزء الثالث، الحدیث: ۶۶۴۶)
(5)…حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت کو ایک ایسی چیز دی گئی ہے جو پہلی امتوں میں سے کسی کو نہیں دی گئی ،وہ چیز مصیبت کے وقت ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھنا ہے۔(معجم الکبیر، ۱۲ / ۳۲، الحدیث: ۱۲۴۱۱)
Sponsor Ask Ghamidi