-
عرش پر ایک سوال
قرآن مجید میں جہاں بھی لفظ عرش آیا ہے، وہاں امام امین احسن اصلاحی اور جاوید احمد غامدی صاحب نے اسے بالعموم “حکومت اور ملکیت” کے معنی میں لیا ہے۔ لیکن جب قرآن میں فرشتوں کے “یحملون العرش” (عرش کو اٹھانے والے) ہونے کا ذکر آتا ہے تو اسے عالمِ متشابہات میں شمار کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ایک جگہ حقیقی عرش کے وجود کو مان لیا گیا ہے تو پھر استویٰ علی العرش کو محض مجازی معنی میں لینا کس طرح قابلِ فہم ہے؟
اس میں اصولی موقف تو تفویض المعنی و الکیفیہ کا ہونا چاہئے!
Sponsor Ask Ghamidi
In the last 1880 days, 8,962 registered users have posted 65,006 messages under 18,865 unique topics on Ask Ghamidi.