-
طلاق کے حوالے سے قرآنی معیار
محترم جناب جاوید احمد غامدی صاحب
السلام علیکم
میرا سوال طلاق کے قرآنی طریقے سے متعلق ہے۔ میری اہلیہ بغیر باہمی مشاورت کے والدین کے گھر جا کر بیٹھ گئیں اور بعد میں میرے ہر عمل کی مخالفت کرتی رہیں۔ کسی قسم کی ثالثی یا قرآنی طریقے کے مطابق اصلاح کی کوشش نہیں ہوئی۔
اسی ذہنی دباؤ اور غصے میں میں نے ایک نجی تحریری پیغام میں یہ الفاظ لکھ دیے:
“میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”
اس پیغام پر اب ایک سال گزر چکا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ: کیا قرآن میں بیان کردہ طریقہ (اصلاح، عدّت اور گواہ) پورا کیے بغیر، محض غصے میں بھیجے گئے ایک تحریری پیغام سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
اور ایسی صورت میں ایک عام مسلمان کیلئے قرآن کو معیار بنانا درست ہے یا فقہی روایت کو؟
جزاکم اللہ خیراً
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.