-
Allama Iqbal Sb. On Wahdat-ul-Wajood
کسی فکر کو متوازی دین قرار دینا یا غیر اسلامی کہنا یہ لازم نہیں کرتا کہ آپ اس کے ماننے والوں کی تکفیر کررہے ہیں. یہ کوئی فقہی تناظر میں کہی بات نہیں ہوتی بلکہ علمی بحث میں اس خاص نقطہ یا فکر پر اپنا نتیجہ فکر کا بیان ہوتا ہے.
دیکھیے علامہ اقبال کس طرح وحدت الوجود اور قسم کے نظریات کو ‘غیر اسلامی’ قرار دیتے ہیں لیکن ظاہر ہے وہ کسی کی تکفیر کے قائل نہیں جس کا اظہار انہوں نے خود بھی کردیا.
“مجھے اس امر کا اعتراف کرنے میں کوئی شرم نہیں کہ میں ایک عرصے تک ایسے عقائد و مسائل کا قائل رہا جو بعض صوفیہ کے ساتھ خاص ہیں اور جو بعد میں قرآن شریف پر تدبر کرنے سے قطعاً غیر اسلامی ثابت ہوئے۔ مثلاً شیخ محی الدین ابن عربی کا مسئلہ قدم ارواح کملا، مسئلہ وحدت الوجود یا مسئلہ تنزلات ستہ یا دیگر مسائل جن میں بعض کا ذکر عبدالکریم جیلی نے اپنی کتاب ‘انسان کامل’ میں کیا ہے۔
مذکورہ بالا تینوں مسائل میرے نزدیک مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ گو میں ان کے ماننے والوں کو کافر نہیں کہہ سکتا کیونکہ انہوں نے نیک نیتی سے ان مسائل کا استنباط قرآن شریف سے کیا ہے۔ مسلہ قدم ارواح افلاطونی ہے۔ بوعلی سینا اور ابو نصر فارابی دونوں اس کے قائل تھے۔ چنانچہ امام عزالی نے اس وجہ سے دونوں بزرگوں کی تکفیر کی ہے۔ شیخ عربی نے اس مسئلہ میں اس قدر ترمیم کی ہے کہ وہ صلحا و کملا کے ارواح کے قدم کے قائل ہوئے مگر ظاہر ہے اصول وہی ہے اور مسلمانوں میں اس مسئلہ نے قبرپرستی کی بنیاد رکھی ہے۔ تنزلات ستہ افلاطونیت جدیدہ کے بانی پلوٹانیس کا تجویز کردہ ہے-“
وکیل امرتسر ۱۵ جنوری ۱۹۱۶ – مقالات اقبال – زیر عنوان ‘اسرار خودی اور تصوف’
Sponsor Ask Ghamidi