Forums › Forums › Sources of Islam › اولائک ھم الراشدون۔۔۔۔۔ (Quran's Arabic)
Tagged: Images, Principles, Quran, Videos
-
اولائک ھم الراشدون۔۔۔۔۔ (Quran's Arabic)
Posted by Danish Ju on August 22, 2020 at 10:42 amجناب غامدی صاحب سے سوال ہے کہ سورہ الحجرات کی آیت نمبر ۷میں جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ وعلٰی آلہٖ وسلم کے اصحاب کو مخاطب کر کے اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے کہ ” اور تم یہ بات بھی اچھی طرح جان رکھو کہ تمھارے اندر خدا کا رسول موجود ہے، اگر وہ بہت سے معاملات میں تمھاری بات مان لیا کرے تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے، مگر اللہ نے تمھارے آگے ایمان کو محبوب بنایا اور اُس کو تمھارے دلوں میں اچھا کر دکھایا ہے اور کفر اور فسق اور نافرمانی کو تمھاری نگاہوں میں سخت ناپسندیدہ ٹھیرایا ۔ ہے۔ یہی لوگ راست رو ہیں ۔۔(یہ ترجہ غامدی صاحب ہی کا ہے بریکٹ کی عبارت کو نکال کر۔) سوال یہ ہے کہ اس آیت میں پورےخطاب میں الیکم، فیکم،عنتم،قلوبکم وغیرہ جیسی ضمائر مخاطب استعمال ہوئی ہیں ۔ اس کے بعد اچانک اسم اشارہ بعید اولائک کے ساتھ ھم کی ضمیر کن لوگوں لے لیے استعمال ہوئی ہے؟
Dr. Irfan Shahzad replied 4 years, 3 months ago 4 Members · 14 Replies -
14 Replies
-
اولائک ھم الراشدون۔۔۔۔۔ (Quran's Arabic)
-
$ohail T@hir
Moderator August 22, 2020 at 1:02 pm -
Umer
Moderator August 22, 2020 at 3:04 pm -
Danish Ju
Member August 23, 2020 at 11:02 amشکریہ عمر قریشی، میں نے اصلاحی صاحب کی تفسیر سے سمجھنے کی کوشش کی مگر میرے سوال کا جواب اس میں نہیں ہے۔ میرا سوال تو یہ ہے کہ اسلوب بیان کے مطابق اس آیت میں جب ساری ضمیریں جمع مذکر حاضر کی استعمال ہوئی ہیں تو پھر اولائک کے اسم اشرہ کے ساتھ ھم کی ضمیر فصل کیوں استعمال ہوئی ہے، کیا وانتم الراشدون کی شکل میں جمع مذکر حاضر کی ضمیر استعمال نہیں ہونی چاہیے تھی؟
-
$ohail T@hir
Moderator August 23, 2020 at 12:46 pm@Irfan76 sb. can you provide some guidance here? Thank you
-
Umer
Moderator August 24, 2020 at 9:07 amIn recent Q&A session with Ghamidi Sahab on questions selected from AskGhamidi Platform:
For answer to your question, please refer to the video below from 1:21:00 till the end
-
Danish Ju
Member August 24, 2020 at 11:14 amسلام علیکم
شکریہ عمرکہ آپ نے میرے سوال کو غامدی صاحب کے سامنے رکھا اور غامدی صاحب کا بھی شکریہ کہ انہوں نے سوال کا جواب دینے کی کوشش فرمائی۔ مجھے جو تشنگی محسوس ہو رہی ہے وہ یہ کہ آپ نے سوال کو جنرالیئز کر کے غامدی صاحب کے سامنے رکھا بہتر ہوتا کہ آپ یا تو میرا پورا سوال ان کے سامنے دہرا دیتے یا کم ازکم اس آیت کا حوالہ دے کر سوال کرتے۔ بحرحال غامدی صاحب نے جو مثال قرآن مجید کے سورہ یوسف سے بیان فرمائی اس میں یقیناً ایک ہی فقرہ میں دو قسم کے مخاطبین ہیں لیکن اس آیت کے سیاق و سباق کو سامنے رکھ کر اس کی واضح توجیح سمجھ آجاتی ہے، چنانچہ اگر یہی سیاق و سباق موجود نہ ہوتا تو پھر اس آیت کا مفہوم سمجھنا بہت مشکل ہوجاتا۔ مگر سورہ الحجرات کی ۷ نمبر کی آیت سے پیشتر بظاہر اس طرح کا قرینہ موجود نہیں ہے جو کسی ایسے گروہ کی موجودگی ظاہر کرتا ہو جس کے لیے اسم اشارہ اولائک کے ساتھ ھم کی ضمیر فصل استعمال کی
جاسکے۔ کیا یہ چیز حیرت انگیز نہیں ہے؟ یا یہ کہ اس میں کوئی خاص نکتہ ہے جس کو شاید ہم نظرانداز کر رہے ہوں
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 24, 2020 at 2:23 pmیہ زبان کا عام اسلوب ہے جو ہم بھی اپنی گفتگو میں برتتے ہیں۔ مثلا اپنے بچے کو نصیحت کرتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کہ پابندی سے کام کرو محنت کرو وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو یہ کام کرتے ہیں۔ یہی اسلوب یہاں بھی ہے۔
-
Danish Ju
Member August 24, 2020 at 7:59 pmسلام علیکم
بہت شکریہ عرفان شہزاد، واقعی بہت سادہ سی بات ہے اور شاید ہم کو اسی سادہ لوہی سے اس کو سمجھنا چاہیے۔ مگر پتہ نہیں کیوں میں جب بھی یہ آیت پڑہتا ہوں تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں پر اللہ تعالٰی نے اایمان کو محبوب بنانے اور دلوں میں سجانے اور کفر فسوق اور عصیان سے کراہت پیدا کرنے کا ذکر کر کے الایمان، کفر، فسوق اور عصیان سے کچھ شخصیات مراد لی ہیں جن کو وہ پہچنوانا چاہتا ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کی سورہ المائدہ کی آیت وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ میں بھی الایمان کوئی شخصیت نظر آتی ہے جس سے انکار کا نتیجہ اللہ تعالیٰ یہ بیان فرماتا ہے کہ سارے اعمال اکارت ہو جائیں گے اور آخرت میں بھی خسارہ مقدر بنے گا۔
بہرحال آپ کی رہنمائی کا شکریہ
التماسِ دعا
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 25, 2020 at 12:54 amجسے آپ شخصیت کہہ رہے ہیں۔ اسے معیار فرض کر کے دیکھیے۔
-
Danish Ju
Member August 25, 2020 at 1:10 amیہ بھی فرض کیا جا سکتا ہے مگر ایک ذاویہ نگاہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جس کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے، خصوصاً اس صورت میں کہ جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وعلٰی آلہٖ وسلم کا یہ قول بھی مشہور موجود ہو کہ برز الايمان كله الى الشرك كله۔ تو جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلٰی آلہٖ وسلم کل ایمان فرمائیں اسی کو اگر پروردگار قرآن میں الایمان کے لقب سے ذکر فرمائی تو کیا تعجب ہے؟
-
Danish Ju
Member August 26, 2020 at 10:50 amکتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف
آتا ہے کون جرت اظہار کی طرف
دشت وفا میں آبہ پا کوئی اب نہیں
سب جا رہے ہیں سایہ دیوار کی طرف
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 28, 2020 at 5:02 amیہ قرآن کا عمومی انداز ہے کہ جب نتیجہ اس طرح نکالتا ہے تو غائب کا صیغہ استعمال کرتا ہے مگر اس سے مراد وہی ہوتے ہیں جن کا ذکر چل رہا ہوتا ہے۔
اولئک ھم المفلحون ہو یا کذالک نجزی المحسنین سبھی جگہ غائب کا اسلوب ا جاتا ہے یہ شاہانہ کلام کے مناسب ہے۔ تعریف و صلہ کو غائب کے صیغے میں بیان کرنا شاہانہ کلام کا خاصہ ہوتا ہے۔ ایسے تمام مقامات کو دیکھیے تو عموما یہی اسلوب پائیں گے۔
-
Danish Ju
Member August 28, 2020 at 4:59 pmشکریہ عرفان، شاید آپ صحیح فرما رہے ہوں مگر چند مرتبہ وقفہ وقفہ سے ان معروضات کو بار دیگر بنظر غائر پڑھ لیجیے گا شاید آپ کے نظریہ میں فرق آجائے اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیے گا کہ آپ قرآن مجید، اللّٰہ کے کلام پر غور فرما رہے ہیں کسی دنیاوی افسانہ نگار کا افسانہ نہیں پڑھ رہے ہیں کہ اس میں کبھی شاھانہ انداز جھلکنے لگے کبھی عام گھریلو گفتگو کا رنگ نظر آنے لگے۔ اللّٰہ تعالٰی کے کلام میں کوئی غیر ضروری لفظ یا بے محل استعارہ نہیں استعمال ہوتا، ہر لفظ اپنی جگہ مکمل جامعیت کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے، اس طرح کی تاویلات کر کے ہم اللّٰہ تعالٰی کی کلام سے اس کا اصل مقصد کبھی نہیں پا سکتے۔
والسلام
التماسِ دعا
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 31, 2020 at 2:16 pmآپ کا بھی شکریہ جناب۔ یہ تاویلات نہیں، کلام الہی کو سمجھنے کی کوشش ہے۔ قرآن کے الفاظ ہی نہیں اس کے اسالیب بھی انسانی زبان کے اسالیب ہیں۔ کلام کو سمجھنے میں جتنی مہارت ہوگی، اتنا ہی اس کے اسالیب سمجھ کر درست فہم تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
والسلام
Sponsor Ask Ghamidi
The discussion "اولائک ھم الراشدون۔۔۔۔۔ (Quran's Arabic)" is closed to new replies.