-
حجاب کا اصطلاحی مفہوم
“Response to 23 questions on religious opinion of Javed Ahmed ghamidi”
کی تیسری نشست میں 31منٹ 17 سیکنڈ منٹ پر غامدی صاحب نے پردے یا حجاب کی اصطلاح کے بارے میں یہ فرمایا
آپ نے یہ بڑا دلچسپ سوال کیا یعنی یہ پردہ، حجاب، عربی میں حجاب کہتے ہیں نا اسکو یہ جس طرح کے ہمارے ہاں کے فقہی چیز یا شریعت کا حکم سمجھ کر بیان کیا جاتا ہے دین کا پورا ذخیرہ اس سے بالکل خالی ہے نا یہ قرآن مجید میں اس لحاظ سے زیر بحث آیا ہے نا یہ کسی حدیث میں اس لحاظ سے زیر بحث آیا ہے یعنی یہ بات کہ حجاب کا کوئی حکم ہے جس کو اللہ تعالی نے،اللہ کے پیغمبروں نے ایسے بیان کیاہے”۔
یہ غامدی صاحب کا حسن ظن ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ امام بخاری کی صحیح الجامع ،حدیث نمبر”4141″میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ واقعہ افک بیان کرتے ہوئے حجاب اور جلباب کا لفظ استعمال کرتی ہیں اور اس حدیث سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے جلباب کا لفظ چہرے کو چھپانے کے لئے استعمال کیا ہے اور اس کو حجاب کے حکم کے قرآن میں نازل ہونے کے بعد یاد سے جوڑا ہے۔
اس حدیث میں اس بات کو عربی متن میں کچھ یوں بیان کیا گیاہے
وَكَانَ رَآنِي قَبْلَ الْحِجَابِ فَاسْتَيْقَظْتُ بِاسْتِرْجَاعِهِ حِينَ عَرَفَنِي فَخَمَّرْتُ وَجْهِي بِجِلْبَابِي۔
کیا اس حدیث سے یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ حجاب کا لفظ امہات المومنین یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام میں رائج تھا اور اسی مطلب میں کیا جاتا تھا جس میں ہماری فقہ میں کیا جاتا ہے اور کیا بات بھی واضح نہیں ہے کہ جلباب کا لفظ چہرہ کو چھپانے والی کسی چیز کیلیے استعمال کیا جاتا تھا۔
وضاحت فرما دیں۔
مہربانی ہوگی۔
Sponsor Ask Ghamidi