تخت کا واقعہ معجزہ تھا اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر معجزہ نہیں تھی بلکہ معمول کے مطابق تھی
اللّٰہ معجزات کبھی کبھی ہی دکھایا کرتا ہے جب فی الواقع ایسی صورت پیش آ جائے کہ معجزہ کے بغیر کام نہ چل سکتا ہو
اس واقعہ میں معجزہ دکھانا اس لیے ناگزیر ہوگیا تھا کیونکہ ملکہ کو اللہ کی قدرت کی ایسی نشانی دکھانا مقصود تھی کہ ملکہ اللہ کی حقانیت کو جان لے اور ملکہ کی سلطنت کی سب سے نمایاں چیز یہی تخت تھا کیونکہ ہدہد نے بھی اسی تخت کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا تھا تو پھر اللہ تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے ذہن میں یہ بات ڈالی کہ اس کی سلطنت کی سب سے نمایاں چیز ہی کو اٹھا کے اس کے سامنے پیش کر دیا جائے تاکہ اللہ کی حقانیت کو وہ جان لے تو اس صورت میں معجزہ ناگزیر ہو گیا تھا اس لئے معجزہ دکھایا گیا جبکہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے وقت معجزہ دکھانے کی کسی بھی قسم کی ضرورت نہیں تھی