Forums › Forums › Sources of Islam › Quran 10:98 – Qoum E Younas
Tagged: Itmam-e-Hujjah, Prophets, Quran
-
Quran 10:98 – Qoum E Younas
Posted by Muhammad Ahmed on December 25, 2020 at 1:58 amWhen we read ayah 98 of surah younas. It seems that quran is saying in the history of rasuls only the qoum of younus came to belief. But we heard ghamdi saab saying that there are other rasuls whose people did come to believe like hazrat ismael as. Doesn’t this seem contradictory?
Umer replied 3 years, 10 months ago 4 Members · 6 Replies -
6 Replies
-
Quran 10:98 – Qoum E Younas
-
Afia Khan
Member December 25, 2020 at 9:34 amاِنَّ الَّذِیۡنَ حَقَّتۡ عَلَیۡہِمۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿ۙ۹۶﴾وَ لَوۡ جَآءَتۡہُمۡ کُلُّ اٰیَۃٍ حَتّٰی یَرَوُا الۡعَذَابَ الۡاَلِیۡمَ ﴿۹۷﴾فَلَوۡ لَا کَانَتۡ قَرۡیَۃٌ اٰمَنَتۡ فَنَفَعَہَاۤ اِیۡمَانُہَاۤ اِلَّا قَوۡمَ یُوۡنُسَ ؕ لَمَّاۤ اٰمَنُوۡا کَشَفۡنَا عَنۡہُمۡ عَذَابَ الۡخِزۡیِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ مَتَّعۡنٰہُمۡ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۹۸﴾
سو، (اے پیغمبر)، تمھیں اگر اُس چیز کے بارے میں کوئی شک ہو جو ہم نے تمھاری طرف اتاری ہے [111] تو (اہل کتاب کے ) اُن (صالحین) سے پوچھ لو جو تم سے پہلے خدا کی کتاب پڑھ رہے [112] ہیں۔ اِس میں شبہ نہیں کہ تمھارے پروردگار کی طرف سے تمھارے پاس حق ہی آیا ہے، لہٰذا ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ بنو۔اور نہ اُن لوگوں میں شامل ہو جنھوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا ہے کہ تم بھی نامرادوں میں سے ہو جاؤ۔حقیقت یہ ہے کہ تیرے پروردگار کی بات جن لوگوں پر پوری ہو چکی [113] ہے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔جب تک کہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں اُن کے سامنے، خواہ ساری نشانیاں آجائیں۔سو ایسا کیوں نہ ہوا کہ قوم یونس کے سوا کوئی اور بستی بھی ایمان لاتی، پھر اُس کا ایمان اُسے نفع [114] دیتا؟ جب اُس بستی کے لوگ ایمان لے آئے تو ہم نے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا عذاب اُن سے ٹال دیا تھا اور ایک مدت کے لیے اُن کو رہنے بسنے کا موقع دیا تھا۔
جاوید احمد غامدی
جاوید احمد غامدی
111 یہ خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، مگر بات درحقیقت اُنھی لوگوں کو سنانی مقصود ہے جو آپ کی دعوت میں شک کر رہے تھے۔ مدعا یہ ہے کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے، وہ ایسا واضح حق ہے کہ کسی سلیم الطبع شخص کو اُس کے بارے میں کوئی تردد لاحق نہیں ہونا چاہیے۔
112 اصل میں فعل ’یَقْرَئُ وْنَ‘ استعمال ہوا ہے۔ یہ اپنے حقیقی مفہوم میں ہے، یعنی جو کتاب کو پڑھنے کا حق ادا کر رہے ہیں۔ اہل کتاب میں اِسی طرح کے لوگ تھے جن سے تائید و تصدیق کی توقع کی جا سکتی تھی۔
113 یعنی یہ بات کہ جو لوگ حق کے سچے طالب نہیں ہوتے اور اپنے دلوں پر ضداور ہٹ دھرمی کے قفل چڑھا لیتے ہیں، اُنھیں کبھی ایمان کی توفیق نصیب نہیں ہوتی۔ ہدایت و ضلالت کے باب میں یہ سنت الٰہی اِس سے پہلے کئی جگہ بیان ہو چکی ہے۔
114 یہ قریش کے لیے ترغیب و ترہیب ہے کہ اب بھی موقع ہے، تم چاہو تو قوم یونس کی طرح تم بھی خدا کے پیغمبر پر ایمان لا کر اپنے آپ کو اُس عذاب سے بچا سکتے ہو جو اتمام حجت کے بعد اب تمھارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، اگر غور کیجیے تو اِس میں تسلی کا یہ مضمون بھی پیدا ہو گیا ہے کہ تمھاری قوم کے لوگ اگر نہیں مان رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تم سے پہلے جتنے رسول آئے ہیں، اُن کی قوم کے لوگ بھی عذاب الٰہی کو آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد ہی مان لینے کے لیے تیار ہوئے تھے۔ یونس علیہ السلام کی قوم کے سوا اِس معاملے میں کوئی استثنا نہیں ہے۔ یہی ایک قوم تھی جس کے لوگ عذاب کی گھڑی ظاہر ہونے سے پہلے پہلے متنبہ ہو گئے تھے۔ چنانچہ اللہ نے اُنھیں ایمان کی توفیق بخشی اور وہ عذاب سے محفوظ رہے۔ یونس علیہ السلام وہی پیغمبر ہیں جن کا نام بائیبل میں یوناہ آیا ہے۔ اِن کا زمانہ ۸۶۰ اور ۷۸۴ قبل مسیح کے درمیان بتایا جاتا ہے۔ یہ اشور (اسیریا) والوں کی ہدایت کے لیے عراق میں مبعوث ہوئے تھے۔ نینویٰ کا مشہور شہر اِنھی اشور والوں کا دارالسلطنت تھا اور اُس زمانے میں تقریباً ۶۰ کلومیٹر کے دور میں پھیلا ہوا تھا۔ اِن کی قوم کے ایمان کا واقعہ بائیبل کے صحیفہ یوناہ میں اِس طرح بیان ہوا ہے:
’’۔۔۔تب یوناہ خداوند کے کلام کے مطابق اُٹھ کر نینویٰ کو گیا اور نینویٰ بہت بڑا شہر تھا۔ اُس کی مسافت تین دن کی راہ تھی۔ اور یوناہ شہر میں داخل ہوا اور ایک دن کی راہ چلا۔ اُس نے منادی کی اور کہا: چالیس روز کے بعد نینویٰ برباد کیا جائے گا۔ تب نینویٰ کے باشندوں نے خدا پر ایمان لا کر روزہ کی منادی کی اور ادنیٰ و اعلیٰ، سب نے ٹاٹ اوڑھا۔ اور یہ خبر نینویٰ کے بادشاہ کو پہنچی اور وہ اپنے تخت پر سے اٹھا اور بادشاہی لباس کو اتار ڈالا اور ٹاٹ اوڑھ کر راکھ پر بیٹھ گیا۔ اور بادشاہ اور اُس کے ارکان دولت کے فرمان سے نینویٰ میں یہ اعلان کیا گیا اور اِس بات کی منادی ہوئی کہ کوئی انسان یا حیوان، گلہ یا رمہ کچھ نہ چکھے اور نہ کھائے پیے۔ لیکن انسان اور حیوان ٹاٹ سے ملبس ہوں اور خدا کے حضور گریہ و زاری کریں، بلکہ ہر شخص اپنی بری روش اور اپنے ہاتھ کے ظلم سے باز آئے۔ شاید خدا رحم کرے اور اپنا ارادہ بدلے اور اپنے قہر شدید سے باز آئے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔ جب خدا نے اُن کی یہ حالت دیکھی کہ وہ اپنی اپنی بری روش سے باز آئے تو وہ اُس عذاب سے جو اُس نے اُن پر نازل کرنے کو کہا تھا، باز آیا اور اُسے نازل نہ کیا۔‘‘
(۳:۳-۱۰
-
Muhammad Ahmed
Member December 25, 2020 at 12:50 pmMy question still stands
-
Muhammad Ahmed
Member January 5, 2021 at 8:28 am-
Umer
Moderator January 5, 2021 at 8:32 amIts in the queue, hopefully we will get some answer soon.
-
-
Fatima
Member January 6, 2021 at 2:04 amjaha tak ham samajhty hai ke yunus a.s or vo qomy jinke taraf paighambar bheje gaye or hujjat tamam hojaye or vo quom imaan na laye tab azaab hota hai,shayad ismael a.s ke baad nabi kareem s.a.w bheje gaye, iska matlab ye hua ke ye qoum itni nahi bigre thi jinka zikr quraan me hai, hosakta hai ke ismael a.s ke qoum itne sarkash hi na hue ho ke hujjat tamaam hoti or ye log us catagory me fall karty ke azaab ajata.kehne ka matlab ye hai ki hujjat tamaam hone wali quomo me se sirf yunus a.s ki qoum hi azaab se bach paye.ye hamne samjha hai ho sakta hai ghalat ho
-
Umer
Moderator January 10, 2021 at 6:22 amIn recent Q&A Session with Ghamidi Sahab on Questions selected from ASK GHAMIDI Platform:
For answer to your question, please refer to the video below from 1:15:36 to 1:17:05
Sponsor Ask Ghamidi