Please see the following note of Al-Bayan:
اصل میں لفظ ’اللَّغْو‘ استعمال ہوا ہے۔ یہ ہر اُس بات اور کام کے لیے آتا ہے جو فضول، لا یعنی اور لا حاصل ہو۔ مطلب یہ ہے کہ بڑی برائیاں تو ایک طرف، وہ اُن چیزوں سے بھی احتراز کرتے ہیں جو اپنا کوئی مقصد نہ رکھتی ہوں اور جن سے انسان کی زندگی کے لیے کوئی نتیجہ نہ نکلتا ہو۔ اِس میں ضمناً اُن لغویات کی طرف بھی اشارہ ہوگیا ہے جو اُس زمانے میں قرآن کے منکرین سے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں صادر ہوتی تھیں۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا ہے کہ ایمان والے جب کوئی فضول بات سنتے ہیں تو اعراض کرتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ اِسی طرح فرمایا ہے کہ جب اُن کا گزر کسی بے ہودہ چیز پر ہوتا ہے تو وقار سے گزر جاتے ہیں۔ گویا نہ لغویات میں مبتلا ہوتے ہیں اور نہ اُن لوگوں سے الجھتے ہیں جو اُن میں مبتلا ہوں۔