Forums › Forums › Sources of Islam › Ijma
-
Ijma
Posted by Zaid Khan on April 7, 2021 at 7:31 amwhat is the explanation of farahi school/Ghamidi sahab on hadith 5401 of Sanan Ibn Nasai
Munnoo Khan replied 3 years, 11 months ago 3 Members · 5 Replies -
5 Replies
-
Umer
Moderator April 7, 2021 at 7:41 amPlease quote the Hadith and question specific to that Hadith
-
Munnoo Khan
Member April 7, 2021 at 10:41 amSunnan e Nisai – 5401
کتاب:کتاب: (قضا اور) قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان
باب:اہل علم کے اتفاق و اجماع کے مطابق فیصل کرنا
ARABIC:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ شُرَيْحٍ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ يَسْأَلُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ اقْضِ بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقْضِ بِهِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ شِئْتَ فَتَقَدَّمْ وَإِنْ شِئْتَ فَتَأَخَّرْ وَلَا أَرَى التَّأَخُّرَ إِلَّا خَيْرًا لَكَ وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ
It was narrated from Shuraih that:
He wrote to ‘Umar, to ask him (a question), and ‘Umar wrote back to him telling him: Judge according to what is in the Book of Allah. If it is not (mentioned) in the Book of Allah, then (judge) according to the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW]. If it is not (mentioned) in the Book of Allah or the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW], then pass judgment according to the way the righteous passed judgment. If it is not (mentioned) in the Book of Allah, or the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW], and the righteous did not pass judgment concerning it, then if you wish, go ahead (and try to work it out by yourself) or if you wish, leave it. And I think that leaving it is better for you. And peace be upon you.
حضرت شریح سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مسئلہ پوچھنے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا ۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کرو ۔ اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ہو تو سنت رسول اللہ کے مطابق فیصلہ کرو اور اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں مذکور نہ ہو تو پھر سلف صالحین کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرو اور اگر وہ مسئلہ نہ کتاب اللہ میں ہو ، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں ہو اور نہ اس کے بارے میں سلف صالحین سے کوئی فیصلہ منقول ہو تو پھر تیری مرضی ہے ، چاہے تو آگے بڑھ ( کر جواب دے ) اور چاہے تو پیچھے ہٹ جا ( خاموشی اختیار کر ) ۔ اور میرے خیال میں خاموشی ہی تیرے لیے بہتر ہے ۔ والسلام علیکم ۔
-
Munnoo Khan
Member April 7, 2021 at 10:48 amThis Hadith is regarding “Ijtehad” not “Ijma”.
-
Munnoo Khan
Member April 7, 2021 at 10:57 am -
Munnoo Khan
Member April 7, 2021 at 11:02 amSahih Bukhari – 946
کتاب:کتاب نماز خوف کا بیان
باب:جو دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے ہی سے نماز پڑھ لے
ARABIC:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنْ الْأَحْزَابِ : لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ ، فَأَدْرَكَ بَعْضَهُمُ الْعَصْرُ فِي الطَّرِيقِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : لَا نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ .
Narrated Ibn `Umar:When the Prophet (saws) returned from the battle of Al-Ahzab (The confederates), he said to us, None should offer the ‘Asr prayer but at Bani Quraiza. The ‘Asr prayer became due for some of them on the way. Some of them decided not to offer the Salat but at Bani Quraiza while others decided to offer the Salat on the spot and said that the intention of the Prophet (saws) was not what the former party had understood. And when that was told to the Prophet (saws) he did not blame anyone of them.
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سے فارغ ہوئے ( ابوسفیان لوٹے ) تو ہم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص بنو قریظہ کے محلہ میں پہنچنے سے پہلے نماز عصر نہ پڑھے لیکن جب عصر کا وقت آیا تو بعض صحابہ نے راستہ ہی میں نماز پڑھ لی اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ ہم بنو قریظہ کے محلہ میں پہنچنے پر نماز عصر پڑھیں گے اور کچھ حضرات کا خیال یہ ہوا کہ ہمیں نماز پڑھ لینی چاہیے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ نہیں تھا کہ نماز قضاء کر لیں۔ پھر جب آپ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی پر بھی ملامت نہیں فرمائی۔
Sponsor Ask Ghamidi