-
Can The Definition Of ( الصَّالِحُونَ) In Nisai (5401) Be Extended Beyond Sahabah?
In following Hadith from Nisai (5401), Hazrat Umar (RA) said to a Sahabi (RA), if you can not find answer in Qur’an and Sunnah of Prophet Muhammad pbuh than find it in righteous ( الصَّالِحُونَ) passed judgment. My question is that isn’t it reasonable to keep the definition of “known righteous ( الصَّالِحُونَ)” to Sahabahs (RA) regarding whom Allah says in Qur’an:
(Qur’an 9:100) وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والو ں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں الله ان سے راضی ہوئےاوروہ اس سے راضی ہوئےان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
اللہ تعالیٰ مہاجرین کے بارے میں فرماتے ہیں۔
(Qur’an 59:8) لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ
وہ مال وطن چھوڑنے والے مفلسوں کے لیے بھی ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے الله کا فضل اس کی رضا مندی چاہتے ہیں اوروہ الله اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی سچے (مسلمان) ہیں
اور اللہ انصار کے متعلق ارشاد فرماتا ہے
(Qur’an 59:9) وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور وہ (مال) ان کے لیے بھی ہے کہ جنہوں نے ان سے پہلے (مدینہ میں) گھر اور ایمان حاصل کر رکھا ہے جو ان کے پاس وطن چھوڑ کرآتا ہے اس سے محبت کرتے ہیں اور اپنے سینوں میں اس کی نسبت کوئی خلش نہیں پاتے جو مہاجرین کو دیا جائے اور وہ اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ ان پر فاقہ ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا جائے پس وہی لوگ کامیاب ہیں
اور اللہ ان مومنین کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے جو ان کے بعد آتے ہیں۔
(Qur’an 59:10) وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
اور ان کے لیے بھی جو مہاجرین کے بعد آئے (اور) دعا مانگا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارےان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمانداروں کی طرف سے کینہ قائم نہ ہونے پائے اے ہمارے رب بے شک تو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
Following is the Hadith, I am referring to:
Sunnan e Nisai – 5401
کتاب:کتاب: (قضا اور) قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان
باب:اہل علم کے اتفاق و اجماع کے مطابق فیصل کرنا
ARABIC:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ شُرَيْحٍ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ يَسْأَلُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ اقْضِ بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقْضِ بِهِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ شِئْتَ فَتَقَدَّمْ وَإِنْ شِئْتَ فَتَأَخَّرْ وَلَا أَرَى التَّأَخُّرَ إِلَّا خَيْرًا لَكَ وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ
It was narrated from Shuraih that:
He wrote to ‘Umar, to ask him (a question), and ‘Umar wrote back to him telling him: Judge according to what is in the Book of Allah. If it is not (mentioned) in the Book of Allah, then (judge) according to the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW]. If it is not (mentioned) in the Book of Allah or the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW], then pass judgment according to the way the righteous passed judgment. If it is not (mentioned) in the Book of Allah, or the Sunnah of the Messenger of Allah [SAW], and the righteous did not pass judgment concerning it, then if you wish, go ahead (and try to work it out by yourself) or if you wish, leave it. And I think that leaving it is better for you. And peace be upon you.
حضرت شریح سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مسئلہ پوچھنے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا ۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کرو ۔ اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ہو تو سنت رسول اللہ کے مطابق فیصلہ کرو اور اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں مذکور نہ ہو تو پھر سلف صالحین کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرو اور اگر وہ مسئلہ نہ کتاب اللہ میں ہو ، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں ہو اور نہ اس کے بارے میں سلف صالحین سے کوئی فیصلہ منقول ہو تو پھر تیری مرضی ہے ، چاہے تو آگے بڑھ ( کر جواب دے ) اور چاہے تو پیچھے ہٹ جا ( خاموشی اختیار کر ) ۔ اور میرے خیال میں خاموشی ہی تیرے لیے بہتر ہے ۔ والسلام علیکم ۔
If the definition of righteous ( الصَّالِحُونَ) is extended beyond Sahabah (RA) then Muslims will find themselves in a mess in which they are now!
Sponsor Ask Ghamidi