Adultery is an act that has absolute prohibition in the sharia. I don’t think that anyone can give you a recipe for how to avoid it – you yourself have to mindfully close all doors for it whatever they might be. Until you are married, you should follow the same norms of gender interaction as discussed in the thread below:
Discussion 30301
Please see the following note by Javed Ahmed Ghamidi in reference to Quran verse 7:32.
یہاں تک قرآنی اوامر ـــــ عدل، احسان، ایتاے ذی القربیٰ ـــــ کا بیان تھا۔ اب آگے وہ چیزیں بیان ہو رہی ہیں جو قرآنی منہیات ـــــ فحشا، منکر اور بغی ــــــ کے تحت آتی ہیں۔ اِن میں سب سے پہلے زنا کو لیا ہے۔ یہ چوتھا حکم ہے۔ فرمایا کہ اِس کے قریب نہ جاؤ، اِس لیے کہ یہ کھلی بے حیائی اور بہت بری راہ ہے۔ اِس کے معنی یہ ہیں کہ اِس کے برائی اور بے حیائی ہونے پر کسی دلیل و حجت کی ضرورت نہیں ہے۔ انسان کی فطرت اِسے ہمیشہ سے ایک بڑا گناہ اور سنگین جرم سمجھتی رہی ہے اور جب تک وہ بالکل مسخ نہ ہو جائے، اِسی طرح سمجھتی رہے گی۔ انسان سے متعلق یہ حقیقت بالکل ناقابل تردید ہے کہ خاندان کا ادارہ اُس کے لیے ہوا اور پانی کی طرح ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ یہ ادارہ صحیح فطری جذبات کے ساتھ صرف اُسی صورت میں قائم ہوتا اور قائم رہ سکتا ہے، جب زوجین کا باہمی تعلق مستقل رفاقت کا ہو۔ یہ چیز اگر مفقود ہو جائے تو اِس سے فطری اور روحانی جذبات سے محروم جانوروں کا ایک گلہ تو وجود میں آسکتا ہے، کوئی صالح معاشرہ اور صالح تمدن وجود پذیر نہیں ہو سکتا۔ اِس فعل کی یہی شناعت ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے صرف اتنی بات نہیں کہی کہ زنا نہ کرو، بلکہ فرمایا ہے کہ زنا کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اِس کے معنی یہ ہیں کہ ایسی تمام باتوں سے دور رہو جو زنا کی محرک، اُس کی ترغیب دینے والی اور اُس کے قریب لے جانے والی ہوں۔