While reading and understanding Quran, its always to see in the overall framework and context. In tadabuure Quran, Molana Ahsan Islahi sb hass written this
“
یعنی جب پیدا کرنا بھی ہمارے اختیار میں ہے اور مارنا بھی ہمارے اختیار میں ہے تو اگر تمہاری جگہ تمہاری مانند ہم پیدا کرنا چاہیں گے تو اس سے کیوں عاجز رہیں گے؟ ہم عاجز نہیں رہیں گے بلکہ اس بات پر قادر ہیں کہ تمہارے مانند پیدا کر دیں اور ایک ایسے عالم میں تمہیں اٹھا کھڑا کریں جس کو تم نہیں جانتے۔ ’عَلٰی‘ یہاں اس بات کا قرینہ ہے کہ ’وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِیْنَ‘ کو مثبت معنی یعنی ’قَادِرِیْن‘ کے مفہوم میں لیا جائے۔ گویا اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم عاجز نہیں بلکہ قادر ہیں۔ صلہ کی تبدیلی سے عربی زبان میں حذف و ایجاز کے جو تصرفات ہوتے ہیں اس کی مثالیں اس کتاب میں پیچھے گزر چکی ہیں۔ یہی مضمون سورۂ معارج میں اس طرح آیا ہے:
’إِنَّا لَقَادِرُوۡنَ ۵ عَلَی أَن نُّبَدِّلَ خَیْْرًا مِّنْہُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوۡقِیْنَ‘ (المعارج ۷۰: ۴۰-۴۱) (بے شک ہم قادر ہیں اس بات پر کہ ان کی جگہ ان سے بہتر کو لائیں، ہم اس سے عاجز رہنے والے نہیں ہیں)۔
’وَنُنْشِئَکُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوۡنَ‘۔ یعنی ایک ایسے عالم میں تمہیں اٹھا کھڑا کریں جس کے نوامیس و قوانین اس عالم سے بالکل مختلف ہوں گے اور تم ان سے بالکل ناآشنا ہو۔ تمہیں حیرانی ہے کہ موت اور زندگی کے ان معروف ضوابط کے خلاف، جن سے اس دنیا میں تم آشنا ہو، یہ کیسے ممکن ہے کہ مرنے اور سڑ گل جانے کے بعد مجرد ایک صدائے صُور سے ساری خلقت ازسرنو وجود میں آ جائے، پھر ایک ایک فرد کا حساب ہو اور پھر وہ ابدی جنت یا ابدی دوزخ کا سزاوار قرار پائے! لیکن یہ سب کچھ ہو گا اور ایک ایسے عالم میں یہ تمہارے سامنے آئے گا جس سے تم ابھی نا آشنا ہو۔”
It donot say that human will reborn but to point out the omnipotency of Allah