Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Historical Detail Of Event Mentioned In Surah Anbiya (Chapter 21) – Verse 78

Tagged: ,

  • Historical Detail Of Event Mentioned In Surah Anbiya (Chapter 21) – Verse 78

    Posted by Rafi Sheikh on November 5, 2021 at 6:31 am

    AoA

    May You guide me to the (historical) details of this event?

    وَدَاوُۥدَ وَسُلَیۡمَـٰنَ إِذۡ یَحۡكُمَانِ فِی ٱلۡحَرۡثِ إِذۡ نَفَشَتۡ فِیهِ غَنَمُ ٱلۡقَوۡمِ وَكُنَّا لِحُكۡمِهِمۡ شَـٰهِدِینَ ﴿ ٧٨ ﴾

    • ابوالاعلی مودودی:

    اور اِسی نعمت سے ہم نے داؤدؑ اورسلیمانؑ کو سرفراز کیا یاد کرو وہ موقع جبکہ وہ دونوں ایک کھیت کے مقدمے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں رات کے وقت دُوسرے لوگوں کی بکریاں پھیل گئی تھیں، اور ہم اُن کی عدالت خود دیکھ رہے تھے (78)

    Al-Anbiya’, Ayah 78

    Umer replied 3 years, 2 months ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Historical Detail Of Event Mentioned In Surah Anbiya (Chapter 21) – Verse 78

    Umer updated 3 years, 2 months ago 2 Members · 1 Reply
  • Umer

    Moderator November 5, 2021 at 6:14 pm

    Explanation by Amin Ahsan Islahi:

    داؤدؑ و سلیمانؑ کی عدل گستری: یہاں ایک مقدمہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے جو حضرت داؤدؑ کی عدالت میں پیش ہوا۔ اس مقدمہ کی کوئی تفصیل نہیں فرمائی ہے۔ بس اتنا معلوم ہوتا ہے کہ کسی کی بکریوں کا ریوڑ کسی کے کھیت میں جا پڑا تھا۔ حضرت داؤدؑ نے اس کا فیصلہ فرمایا لیکن اس فیصلہ میں وہ معاملہ کی تہہ تک نہ پہنچ سکے۔ ان کے فرزند حضرت سلیمانؑ نے، جو ابھی کمسن ہی تھے، اپنی رائے پیش کی جو زیادہ صائب اور قرین عدل تھی۔ بالآخر حضرت داؤدؑ نے انہی کی رائے کے مطابق فیصلہ فرمایا۔ یہ سوال کہ باپ نے کیا فیصلہ کیا اور بیٹے نے کیا رائے دی، خارج از بحث ہے اس لیے کہ قرآن کا مقصد یہاں مقدمہ کی روداد پیش کرنا نہیں ہے بلکہ ایک تو یہ دکھانا ہے کہ حضرت داؤدؑ ایک حکمران اور پیغمبر ہونے کے باوجود اپنے فیصلوں میں اتنے محتاط تھے کہ اپنے ایک اجتہاد کا ضعف، اپنے ایک کم عمر فرزند کے توجہ دلانے سے بھی جب ان پر واضح ہو گیا تو انھوں نے فوراً اپنا فیصلہ بدل دیا اور اپنے سے ایک فروتر کی رائے قبول کر لی۔ دوسری یہ بات دکھانی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤدؑ کو ایک ایسا فرزند عطا فرمایا جو اپنے عنفوان شباب ہی سے ایسی اعلیٰ قوت فیصلہ رکھتا تھا کہ بسا اوقات اپنے عظیم باپ کو بھی مشورے دیتا تھا اور باپ اس کے فیصلوں کی قدر کرتا تھا۔ یہ کسی باپ کی بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ اس کو ایسا لائق بیٹا عطا ہوا جو امور حکومت میں نہ صرف اس کا دست و بازو بنے بلکہ بسا اوقات اس کی رہنمائی بھی کرے۔ اسی حقیقت کو واضح کرنے کے لیے یہاں اس مقدمہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ہمارے مفسرین نے اس مقدمے کی جو تفصیل پیش کی ہے وہ قرآن سے ایک بالکل خارج چیز ہے۔ اس کی مختلف شکلیں فرض کی جا سکتی ہیں لیکن ان کی نوعیت بالکل مفروضات کی ہے اور ہم مفروضات کے درپے ہونا پسند نہیں کرتے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register