This verse is related to previous verse which talk about gurading chastity.
Ghamidi sb has written in his tafsir following
بیویوں کے ساتھ یہاں لونڈیوں کا ذکر اِس لیے ہوا ہے کہ اُس وقت تک غلامی ختم نہیں ہوئی تھی۔ چنانچہ سورۂ محمد میں جنگی قیدیوں کو لونڈی غلام بنانے کی ممانعت کے باوجود جوغلام پہلے سے معاشرے میں موجود تھے، اُن کے لیے یہ استثنا باقی رکھنا ضروری تھا۔ بعد میں قرآن نے اُن کے ساتھ لوگوں کو مکاتبت کا حکم دے دیا۔ یہ اِس بات کا اعلان تھا کہ لوح تقدیر اب غلاموں کے ہاتھ میں ہے اوروہ اپنی آزادی کی تحریر اُس پر، جب چاہے، رقم کرسکتے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ قرآن کے زمانۂ نزول میں غلامی کو معیشت اور معاشرت کے لیے اُسی طرح ناگزیر سمجھا جاتا تھا، جس طرح اب سود کو سمجھاجاتا ہے۔ نخاسوں پر ہر جگہ غلاموں اور لونڈیوں کی خرید وفروخت ہوتی تھی اور کھاتے پیتے گھروں میں ہر سن و سال کی لونڈیاں اور غلام موجود تھے۔ اِس طرح کے حالات میں اگر یہ حکم دیا جاتا کہ تمام غلام اور لونڈیاں آزاد ہیں تو اُن کی ایک بڑی تعداد کے لیے جینے کی کوئی صورت اِس کے سوا باقی نہ رہتی کہ مرد بھیک مانگیں اورعورتیں جسم فروشی کے ذریعے سے اپنے پیٹ کا ایندھن فراہم کریں۔ یہ مصلحت تھی جس کی وجہ سے قرآن نے تدریج کا طریقہ اختیار کیا اور اِس سلسلہ کے کئی اقدامات کے بعد بالآخر سورۂ نور (۲۴) کی آیت ۳۳ میں مکاتبت کا وہ قانون نازل فرمایا جس کا ذکر اوپر ہوا ہے۔ اِس کے بعد نیکی اور خیر کے ساتھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت رکھنے والے کسی شخص کو بھی غلام بنائے رکھنے کی گنجایش باقی نہیں رہی۔
مطلب یہ ہے کہ رہبانیت مقصود نہیں ہے۔ بیویوں کے ساتھ شہوانی تعلق بالکل جائز ہے۔ لیکن اُن کے سوا کسی دوسرے کے ساتھ، خواہ وہ زنا اور متعہ کی صورت میں ہو یا اغلام اور وطی بہائم کی صورت میں، یہ تعلق بالکل ممنوع ہے۔ کسی مسلمان سے اِس کی توقع نہیں کی جاتی۔ تاہم اتنی بات واضح رہے کہ آیت کے الفاظ میں اِس کی کوئی گنجایش نہیں ہے کہ اِس ممانعت کو دوسروں کے ساتھ جنسی تعلق سے آگے استمنا بالید اور اِس نوعیت کے دوسرے افعال تک بھی وسیع کر دیا جائے۔ اِس کی دلیل یہ ہے کہ آیت میں ’عَلٰی‘ ’یُحَافِظُوْنَ‘ کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتا، اِس لیے یہاں لازماً تضمین ہے اور ’حٰفِظُوْنَ‘ کے بعد’عن الوقوع علٰی أحد‘ یا اِس کے ہم معنی الفاظ حذف کر دیے گئے ہیں۔ چنانچہ مستثنیٰ منہ استمناکے طریقے نہیں، بلکہ افراد ہیں جن سے کوئی شخص جنسی تعلق قائم کرسکتا ہے۔ آیت کے معنی یہ نہیں ہیں کہ بیویوں اور مملوکہ عورتوں سے مباشرت کے سوا قضاے شہوت کا کوئی طریقہ جائز نہیں ہے، بلکہ یہ ہیں کہ بیویوں اور مملوکہ عورتوں کے سوا کسی سے قضاے شہوت کرنا جائز نہیں ہے
You can read it here https://www.javedahmedghamidi.org/#!/quran?chapter=23¶graph=1&type=Ghamidi#fn_133۔