-
بنو امیہ اور اسلام کی ترویج
بنو امیہ کے دور خلافت میں قرآن کی تعلیمات کیسے تین براعظموں تک پھیل گئی جبکہ 126 ھ تک صحاح ستہ ، مسند احمد ، اہلسنت کی چاروں فقہی کتابیں اور اہل تشیعہ کی کتب اربعہ وجود میں نہیں آئیں تھیں ؟؟؟ بنوامیہ کے دور خلافت میں اسلام کی ترویج کے کیا زرائع تھے ؟؟؟ کیا مسلم امہ صرف قرآنی تعلیمات سے ھی شغف رکھتی تھی ؟؟؟ کیا وجہ ھے کہ 126 ھ تک مسلم امہ نے کسی حدیث اور فقہی کتاب کی ضرورت محسوس نہیں کی ؟؟؟ کیا 126 ھ تک مسلم امہ صرف اور صرف قرآنی احکامات پر عمل پیرا تھی اور کسی گروہ بندی کو وجود میں نہیں آنے دیا ؟؟؟ کیا واقعی ھی تین براعظموں پر پھیلی ھوئی اسلامی تہزیب میں گروہ پرستی کا موجب عباسی خلافت ، صحاح ستہ ، اہل سنت کی فقہی کتابیں اور اہل تشیعہ کی فقہی کتابیں ھیں جنھوں نے آج تک مسلم امہ میں اتحاد و یگانگت پیدا نہیں ھونے دی ؟؟؟ کن وجوہات کی بنا پر صحابہ رض اور تابعین رح نے احادیث کی کتابیں مرتب نہیں کیں اور سارا اسلام چھ یا سات عجمی راویوں کا مرھون منت ٹھرا ؟؟؟ کیوں احادیث کا سارا زخیرہ عربی راویوں سے خالی ھے اور عجمی راویوں نے اپنی تہزیبوں کی تباھی کا انتقام نفرت ، دشمنی اور بغض کے زریعے من گھڑت روایات بیان کرکے قرآن کی تعلیمات کو تباہی و برباد کر دیا یعنی قرآنی تعلیمات کو پاژند بنا دیا اور مسلم امہ میں 72 فرقے پیدا کر دئیے جو قرآنی تعلیمات کا منہ چڑا رھے ھیں ؟؟؟
Sponsor Ask Ghamidi
The discussion "بنو امیہ اور اسلام کی ترویج" is closed to new replies.