Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions Doubts About Masturbation

  • Doubts About Masturbation

    Posted by Muhammad Jabran on January 12, 2022 at 3:12 am

    بچوں کی پرورش کو لیکر جدید دور کے والدین کے مسائل پر ڈاکٹر شہزاد سلیم صاحب نے باقاعدہ کورس کروایا ہے۔ اسکے آٹھویں لیکچر میں وہ مشت زنی کے حوالے کہتے ہیں کہ چونکہ جنس کی جبلت انسان میں شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے جبکہ معاشی حالات کے باعث بچوں کی شادی جلدی عمر میں ممکن نہیں لہذا مشت زنی ایک ایسا عمل ہے جو حرام نہیں ہے۔ اگر بچے اپنا پانی ضائع کردیں تو گناہ نہیں۔ یقینا دین میں پاکیزگی ہی مطلوب ہے لیکن آجکل ہم جانتے ہیں کہ یہ کتنا مشکل ہے برائی کے ساتھ برائی لتھڑی ہوئی ہے۔ پورن سے لیکر آجکل تو آن لائن ایسے وسائل پیدا ہوگئے ہیں کہ بغیر ملاقات مرد وزن جنسی لذت لے سکتے ہیں خواہ وہ فیس بک ہو یا ٹیوٹر۔ تو میرا سوال ہے کہ ہم اس مشت زنی کی اجازت کہاں تک دے سکتے ہیں؟ اور ایک جبلت کو تسکین دیتے ہوئے ہم کیا کیا نہیں کرسکتے ؟ یہ جبلت اتنی خطرناک ہے اگر لت لگ جائے تو خدا کی پناہ اسے چھوڑنا ناممکن ہوجاتا ہے

    ورچوئل دنیا کے ہوتے ہوئے اللہ کی شریعت کو ہم کہاں تک نافذ کرسکتے ہیں؟

    آخر میں میری طرف سے معذرت کہ مجھے اسقدر کھول کر سوال کرنا پڑا کیونکہ یہ نوجوان نسل کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور کسی میں جرات نہیں ہے کہ ان مسائل کو کھل کر ایڈریس کرے۔

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 years, 12 months ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Doubts About Masturbation

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 13, 2022 at 5:49 am

    کوئی کام فی نفسہ جائز ہو تو اسے جائز ہی کہا جائے گا۔ اس کو کتنا اختیار کرنا ہے اور کتنا نہیں، یہ فرد کی سمجھ بوجھ پر ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register