-
Heart Transplant – Pig's Heart
السلام وعلیکم غامدی صاحب۔ میرا سوال آپکے گزشتہ دن کے ایک بیان کے متعلق ہے جو کہ انسانی دل کو سور کے دل سے تبدیل کرنے کے متعلق تھا۔ یقیناً کسی بھی انسان کا دل اگر صحیح کام کر رہا ہو تو کوئی اس کو آپریٹ کروانے کا بھی نہیں سوچے گا لیکن سوال جب انسان کی زندگی ہی صرف اسی چیز سے بچ سکتی ہو۔ اور زندگی بچانے کے لئے سور کا گوشت کھانا بھی جائز ہے۔ دوسری بات آپ نے کہی کہ یہ درندے اس لیے بھی حرام ہیں کہ انکے کھانے سے انکے صفات انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں ایسا ہر گز نہیں ہے انسان کا معدہ خوراک کو توڑ کر اس میں سے صرف انہی چیزوں کو جذب کرتا ہے جو اسکے کام کی چیزیں ہوتی ہیں مثلاً کاربوہائیڈریٹ شوگر فیٹس ویٹامنز وغیرہ ہاں اس عمل میں کوئی وائرس یا جراثیم انسانی قوت مدافعت کو چکما دے کر بھی خون میں شامل ہو سکتا ہے۔ باقی اسکے گوشت کھانے کے کئی نقصانات ہیں جو جراثیم اور وائرسوں سے متعلق سائینسی طور پر ثابت ہو چکی ہیں جو اسکے کم پکانے پر ظاہر ہوتی ہیں اور اس میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے اسکو کھانے والے کا دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کا قوی امکان ہے۔ بحث یہ نہیں ہے کہ اسکے کھانے کے کیا نقصانات ہیں اصل مدعا یہ ہے کہ انسانی جان بچانے کے لئے سور کا دل اس میں لگایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ پہلی بات تو آج سے پہلے یہ ممکن نہیں تھا کیوںکہ اس طرح کسی بھی جانور کا نہ تو خون انسان کو لگ سکتا ہے نہ کوئی اور عضو۔ اس پر سائنسدانوں نے تحقیق کر کے جینیٹیکلی اس کو تبدیل کر کے اس قابل بنایا کہ انسان کا جسم اسے قبول کرے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ خود اس چیز کا اعتراف کرتے ہیں کہ کوئی چیز۔ مطلقاً حرام نہیں ہے کسی بھی حرام جانور کا کھال یا اسکے بال استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ سائینسی زاویے سے کئی حرام چیزوں کے کھانے کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ لیکن کسی چیز کی زیادتی انسان کو نقصان پہنچاتی مثلاً روزانہ صبح و شام کسی حلال چیز کے گوشت کھانے سے بھی انسان چند دن بعد بیمار ہوجائےگا۔ بات دراصل یہ ہے کہ حرام صرف خوردونوش کی پاکیزگی ، بدن کی پاکیزگی اور اخلا قی پاکیزگی سے متعلق ہیں اگر خدا نے سور کو خوردونوش کی مد میں حرام ٹہرایا ہے تو اسکا مطلب صرف یہ ہے کہ اسکو صرف کھانا حرام ہے خوردونوش کی چیزوں پر پابندی کا مقصد میرے خیال میں اس لئے ہے کہ انسان کو بیماریوں سے دور رکھا جائے اور یہ ایک امتحان بھی ہے کہ کون باز آتا ہے یا اتنی حلال چیزوں کے ہونے کے باوجود اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ ایک آخری بات یہ ہے کہ اپکے سامنے ایک حدیث رکھنا چاہتا ہوں صحیح بخاری حدیث نمبر 1501۔ عرینہ کے کچھ لوگوں کو مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنیوں کاے دودھ پینے اور پیشاب جسم پر ملنے کا حکم دیا۔ کیا یہ حدیث اس مدعا کو واضح نہیں کرتی کہ کوئی چیز کسی ایک لحاظ سے حرام ہو لیکن دوا کے طور پر اسکے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ آپ ہی سے میں نے یہ بھی سنا ہے کہ الکوہلک پرفیوم جو ہیں انکا استعمال جائز ہے۔
Sponsor Ask Ghamidi