Forums › Forums › Sources of Islam › Quran 2:238 – Meaning Of Salat-ul-Wast In Quran (i.e. Asr Salah)
-
Quran 2:238 – Meaning Of Salat-ul-Wast In Quran (i.e. Asr Salah)
Posted by Haziq Farooq on February 4, 2022 at 3:18 amSir Quran mein asr ki namaz k baray mein kyun kaha gya hai k wo zaroor parhni chahiye. Kya iss ki koi khaas wajah hai?
Umer replied 2 years, 9 months ago 4 Members · 3 Replies -
3 Replies
-
Quran 2:238 – Meaning Of Salat-ul-Wast In Quran (i.e. Asr Salah)
-
Nazar Muhammad
Member February 4, 2022 at 9:29 amkis jaga??
Quran mein to bar bar namaz ka ahtemam karne ka zikr ata he or jumma ka khas zikr mojod he magar asr namaz ke mutalliq esa koi hukm mri nzr se ni guzra
-
Ahsan
Moderator February 4, 2022 at 10:39 amMolana Ahsan Islahi has written in his tafsir for verse 2:238
’صلوٰۃ وسطیٰ‘ سے مراد: ’’اَلصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی‘‘ کے لغوی معنی تو بیچ والی نماز کے ہیں اور اسلوب کلام صاف شہادت دے رہا ہے کہ یہ عام کے بعد خاص کا ذکر ہے۔ رہا یہ سوال کہ اس خاص سے کیا مراد ہے تو اس کے جواب میں اہل تاویل نے بڑا اختلاف کیا ہے۔ زیادہ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ اس سے مراد عصر کی نماز ہے ۔ ہمارا اپنا رجحان بھی اسی قول کی طرف ہے۔ یہ نماز ہماری شب و روز کی تقسیم میں ایک ایسی نماز کی حیثیت رکھتی ہے جو رات اور دن دونوں کی سرحد پر واقع ہو۔ سرحد پر تو کہہ سکتے ہیں کہ فجر کی نماز بھی واقع ہے لیکن جس سرحد پر عصر کی نماز واقع ہے وہ عام حالات میں بھی پر خطر ہے اور اگر حالات جنگ کے ہوں تب تو یہ بہت ہی پر خطر بن جاتی ہے۔ عام حالات میں دیکھیے تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ چونکہ عصر کے وقت دن کی تمام سرگرمیاں اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہوتی ہیں اس وجہ سے دنیا طلبوں کے لیے یہ بڑی آپا دھاپی کا وقت ہوتا ہے، مسافر رات آنے سے پہلے منزل پر پہنچنا چاہتا ہے، دکاندار دکان بڑھانے سے پہلے کچھ کمائی کر لینے کی دھن میں ہو جاتا ہے، نوکر اپنی مقررہ ڈیوٹی کے سر انجام دینے کے چکر میں پڑ جاتا ہے، یہاں تک کہ میدانوں میں کھلاڑی بھی اپنے آخری داؤں اور اپنی آخری بازی کے منصوبوں میں ایسے غرق ہوتے ہیں کہ کسی کو کسی دوسری چیز کا کوئی ہوش نہیں رہ جاتا۔ اب اسی پر قیاس کیجیے کہ اگر خدانخواستہ حالات جنگ کے ہو جائیں تو پھر یہ آپا دھاپی کتنی بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر دن کے اس حصے میں جس میں عصر کی نماز واقع ہے۔ اس وجہ سے قرآن نے عام نمازوں کی نگہداشت کا بھی حکم دیا اور ساتھ ہی عصر کی نماز کی نگہداشت کے لیے خاص طور پر تاکید فرمائی۔ رہا یہ سوال کہ اگر مقصود عصر کی نماز ہی تھی تو اس کو صاف صاف عصر کے لفظ ہی سے کیوں نہیں تعبیر کر دیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس لفظ کے استعمال سے اس نماز کا وہ نازک جائے وقوع ہمارے سامنے آ جاتا ہے جس کے سبب سے یہ خاص نگہداشت کی محتاج ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ یہی نماز ہے جس کے بارے میں حضرات انبیاء علیہم السلام میں سے دو نبیوں کو ابتلا پیش آیا۔ ایک حضرت سلیمان علیہ السلام کو فوجی پریڈ کے موقع پر، دوسرے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوۂ احزاب کے موقع پر۔ ’’قنت‘‘ کے معنی خضوع اور تذلل کے ہیں۔ یہاں اس کا موقع ذکر اس بات کی دلیل ہے کہ نماز کی محافظت کے حکم میں نماز کا یہ ادب بھی داخل ہے۔
-
Umer
Moderator February 4, 2022 at 10:47 amFor comments of Ghamidi Sahab, please refer to the video below from 28:53 to 32:10
Sponsor Ask Ghamidi