Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology And Philosophy Harari (Author Of Sapiens) – Did Prophet Use Fictitious Stories?

  • Harari (Author Of Sapiens) – Did Prophet Use Fictitious Stories?

    Posted by Ramzan Zahoor on April 29, 2022 at 4:23 pm

    I request you to please watch this video on the very first note and then you will understand the whole query…

    https://youtu.be/nzj7Wg4DAbs

    بندہ اے نا چیز آپکے جواب کا منتظر ہے ،بے حد شکریہ آپکا اور غامدی صاحب کی ٹیم کا بھی۔

    کیونکہ اس ویڈیو میں یہ ایک ایسا انکشاف ہے انسانی رویے کو لیکر جسنے نا صرف مذہبی فکر بلکہ دنیا کے تما تر کلچرز کو گرفت میں لے کر یہ بتا دیا ہے کہ انسان کیوں اس دنیا میں حکمرانی کرتا ہے (اسلام میں جیسے ہم اشرف المخلوقات کہتے انسان کو) بالکل وہی موضوع یہاں بھی چھیڑ کر ایک ہی چیز کو بنیاد بنایا گیا ہے اور وہ نظریہ اور کنسیپٹ اس ویڈیو میں ایک انکشافی حیثیت کے طور پر بحث میں لایا گیا ہے،اور جب آپ یہ ویڈیو سنیں گے تو محسوس کریں گے کہ کس قدر استدلال پر کھڑا ہو کر مداع بیان کیا گیا ہے ،جوکہ ہے “انسان کا خود کی گھڑی ہوئ حقیقت (امیجنڈ رئیلٹی)میں جینا”

    اس ویڈیو یا ان مصنف کی کتاب کو پڑھنے کے بعد جیسے ہمیں جو پہلا شق انسان کے بہت بڑے کلچر اور بہت سی روایات کو لے کر ہوتا ہے،ٹھیک اسی طرح شق اسلام کے معاملے میں بھی پیدا ہوتا ہے،

    جیسے کہ مصنف کہتا ہے ویڈیو میں غالباً اسکا مفہوم ہے یہ ہے کہ “اگر آپ انسان کو کوئ بات وہ منوانا چاہیں ،جو کہ آپ واقعے کسی اچھی وجہ سے ،یا محض ذاتی مقصد کی وجہ سے ہی کیوں نا ہو ،منوانا چاہتے ہیں،یا آپ چاہتے ہیں کہ وہ وہ سب کرے جو کہ آپ چاہتے ہیں،تو آپ اسکو کہانی سنائیں،اسکی امیجینیشن اور ‘زبان اور لغت’ کا ٹول استعمال کرکے اسکے سامنے ایک ناپید حقیقت یا امیجنڈ رئیلٹی گھڑ دیں”( اور اسکے یقین ہونے تک اس کہانی کو بار بار سناتے رہیں،اور بس آپکا کام ہو گیا )

    اسی سلسلے میں اسکی مثال آپ سنیں گے ویڈیو میں ایک بندر کی جسکے بارے میں وہ کہتا ہے کہ اگر آپ اس سے یہ منوانا چاہیں کہ اسکے ہاتھ میں موجود کیلا وہ آپ کو دے دے اور اسکے بدلے میں جب وہ مرے گا،تو وہ آسمان پر ایک بڑا بندر بیٹھا ہے وہ اسکو دس کیلے دے گا،اس کی اچھائ کے بدلے میں،

    تو وہ بندر کبھی آپکو کیلا نہیں دے گا،

    لیکن یہی اس طرح کی نا جانے کتنی کہانیاں انسان نا جانے برسوں سے سنتے چلے آئے ہیں،یقین کرتے چلے آئیں ہیں،ایک دوسرے کا ساتھ دیتے چلے آئے ہیں،ہیومن کاپریشن اور فلیکسبلٹی کی بنیادیں رکھتے ائے ہیں تو اس سب کی سے بڑی وجہ یہی امیجنڈ رئیلٹی کا ہونا ہے اور یہی وجہ ہے کی انسان اس پلینٹ کی سب سے برتر مخلوق بن گئی ہے،


    تو جب دوسری روایات اور کلچرز پر نظر ڈالنے کے ساتھ ساتھ اسلام پر بھی نظر ثانی کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ کہ بات تو صحیح ہے میاں،کہ ایک شخص (ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) بات بات پر بات منوانے کے لیے جہاں عقلی استدلال ہو رہا ہے وہاں منطق پر بھی بات کر رہے ہیں لیکن جہاں اور جن کاموں کو کرنے کے لیے کیے جانے والی تلقین کے پیچھے استدلال موجود نہیں وہاں بالکل ویسے ہی پکجز ،بشارتیں اور کہانیوں کی فہرست دیے چلے جا رہا ہے،کہ اوپر والا تمیں یہ دے گا،وہ دے گا ،اسکے بدلے میں،وغیرہ وغیرہ،اور اگر تم وہ نہیں کرو گے جو تمیں کرنا چاہیے یا جو تمیں میں کہ رہا ہوں، تو تمیں وہی اوپر والا اسکے بدلیں میں سزا دے گا وغیرہ وغیرہ

    (خیر جبکہ میرے نزدیک میں انسان کے اس رویے اور اس سے پیدا ہونے والے اچھے اور برے نتائج کی جڑ کو اسکے پاس ‘زبان کا ٹول’ سمجھتا ہوں،یعنی اگر میں اندر اور باہر کے مشاہدات کو ملا کر یہ محسوس کروں تو یہی محسوس ہتا ہے کہ یہی زبان ہاتھیوں کے پاس بھی ہوتی تو وہ بھی اس طرح کی کہانیاں سنا کر اس قدر باہمی تعاون سے ترقی وغیرہ کر سکتے تھے اور ایک دوسرے سے اپنی بات اور فیلنگز کی شیئرنگ اور لفظوں کے ایسے نا جانے سو جال بجھا کر ایک دوسرے سے بھی بہت کچھ منوا سکتے تھے ،اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اگر آج انسان کے علاوہ اگر اس پلینٹ پر کسی اور مخلوق کے پاس( جیسے میں نے ہاتھیوں کی مثال دی) کے پاس بھی زبان ہوتی تو اسکے لیے بھی شاید کوئی ‘ہاتھی پیغمبر’ بھیجنے پڑتے جو آکر خود کو ایک ایسی اتھارٹی کلیم کرتے جنکی کوئ لوجیکل اور ال لوجیکل کہانی کو رد نہیں کیا جا سکتا (جیسے موت کے بعد زندہ ہونا وغیرہ)

    تو میرے نزیک میں انسان کو ان کہانیوں پر یقین کرنے یا امیجنڈ رئیلٹی میں جینے کو نہیں زمہ دار سمجھتا،بلکہ ‘زبان کا ٹول’

    ( جسے سائنس بھی ایک ارتقائی عمل سے تشبیح دیتی ہے کہ انسان نے غاروں میں بولنا سیکھا وغیرہ وغیرہ) انسان کے پاس ہونے کی وجہ سے سمجھتا ہوں،اور سمجھتا ہوں کہ اگر یہ ٹول اج کسی ہاتھی یا بالفرض سانپ جیسی مخلوق کو بھی مل جائے اور وہ کاپریٹ اور تعاون کرنا سیکھ جائیں تو آج اس دنیا پر شاید وہ بھی ہمارے ساتھ یا ہم پر ہی راج کر رہیں ہوں گے)

    میرا سوال یہ ہے کہ آپ اس ویڈیو دیکھنے کے بعد پیدا ہونے والا اس طرح کا شق یا ابہام کو کس طرح سے جسٹیفائی کریں گے اپنے لیے ،میرے لیے اور یہاں موجود سب کے لیےکہ ،اسلام بحیثیت اسلام اس بات کے آگے بھی عقلی اور منطقی استدلال کے طور پر کھڑا ہو جائے

    بہت بہت شکریہ

    (میں نے اردو میں لکھا کیونکہ میری انگریزی اس قدر اچھی نہیں ابھی،اور اس وجہ سے بھی تاکہ آپ بھی اردو میں جواب دیں،لیکن اگر آپ آسانی انگریزی زبان میں یا رومن اردو میں سمجھیں تو بھی کوئی مسئلہ نہیں،)

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 years, 6 months ago 4 Members · 13 Replies
  • 13 Replies
  • Harari (Author Of Sapiens) – Did Prophet Use Fictitious Stories?

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 30, 2022 at 4:34 am

    ما بعد الطبیعیات اس وقت تک متھ ہی رہے گا جب تک انسان اس کا کوئی اثر یا ثبوت اپنے مشاہدہ اور تجربے میں جان نہ لے۔ دین اسلام کا یہ معاملہ نہیں کہ اس نے محض چند ما فوق التجربہ چیزیں انسان کو بتا دین اور انھیں ماننے کا حکم دے دیا۔ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے سے اپنی موجودگی کو بار بار ثابت کیا ہے۔ اس کی پوری تاریخ بنی اسرائیل کی تاریخ میں محفوظ کر دی گئی ہے۔ ایک پوری کمیونٹی صدیوں تک خدا کے ساتھ زندہ تعامل کے واقعات اجتماعی طور پر نقل کرتی رہی۔ اس کی کتاب میں ان کی قومی تاریخ کی ابتدا سے پہلے خدا کا عہد نقل ہوا کہ وہ خدا پر ایمان و عمل میں اچھے رہے تو دنیا میں سرفرازی پائیں گے اور اس کی نافرمانی کی تو اسی دنیا مین ذلت سے دو چار ہوں گے۔ ان کی پوری تاریخ اس عہد کے ثبوت میں خود انھوں نے پیش کی ہے۔ اپنی سرفرازی کے ساتھ اپنی ذلت کی تاریخ بھی نقل کی ہے۔ یہ متواتر تاریخ ہے جس کا کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ ایسی ہی قابل یقین ہے جیسے سکندر اعظم کا وجود اور اس کی فتوحات۔ بنی اسرائیل کی داستان ایک شخص کا افسانہ نہیں، ایک قوم کی اجمتاعی تاریخ ہے اور پوری قوم مسلسل دو ہزار سال تک جھوٹ نہیں بول سکتی۔

    اسی بنیاد پر قرآن اور بنی اسماعیل کی تاریخ ہے ۔ وہ عہد پھر ان سے باندھا گیا اور یہ بھی اسی طرح اس عہد کے مطابق عروج و زوال کا شکار ہوئے۔

    اس بنیاد پر ہمارا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ جس خدا پر ہم یقین رکھتے ہیں اور اس کی باتوں کو سچ مانتے ہیں وہ متھ نہیں ہے۔

    • Ramzan Zahoor

      Member April 30, 2022 at 4:41 am

      جی بہت بہت شکریہ اپکے جواب کا ،لیکن میں اپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کے آپ نے یہ ویڈیو دیکھ کر مجھے جواب دیا ہے یا محض میرے متن کے مطالعہ کے بعد ہی بس؟
      آپ نے جو فرمایا ہے اس پر بھی میرے سوال ہیں،اور بالکل وہی کھڑے ہیں جو ابھی اپنی تحریر میں میں نے عرض کیے،وہ اپکا جیسے ہی جواب آتا ہے تو میں اپ سے اگر اپ کہیں تو مختلف مثال دے کر عرض کرتا ہوںورنہ بہت امید ہے کہ ویڈیو میں جو بات کی جا رہی ہے کو سمجھنے کے بعد آپ کو زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 30, 2022 at 4:48 am

    چونکہ غرض آپ کے سوال سے ہے کہ آپ کو کیا خیال لاحق ہے، اس لیے آپ کے سوال کے جواب میں یہ عرض کیا گیا ہے۔

    • Ramzan Zahoor

      Member April 30, 2022 at 4:57 am

      ج بہت شکریہ لیکن آپ نے میرے سوال میں دال تو چکھی اور اسکے مطابق اپنی فیڈبیک دے دی،لیکن میں نے چاول بھی ساتھ ملا کر کھانے کے بعد آپ سے اپنے ہاتھ کے ذائقے کی کی تعریف یا تنقید کی امید کی تھی ،

      میں بس یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ میرے سوال کی دال میں جب تک اس ویڈیو میں پیش کی گئ فلسفی چاولوں کو آپ نہیں مکس کریں گے،تب تک جو اصل کھچڑی بننی تھی وہ نہیں بنے گی،بجائے اسکے کہ ایک ہی کچھڑی بنے اور وہ یہ کہ میں آپ سے ‘ دال چاول’ کی بات کرتا رہوں اور آپ ‘دال’ پر تبصرہ کرتے رہیں

      میں گزارش کرتا ہوں کہ اپ وہ ویڈیو دیکھ کر اسکے پس منطر میں مجھے جواب دیں،بہت بہت شکریہ

    • Ramzan Zahoor

      Member April 30, 2022 at 5:00 am
  • Umer

    Moderator April 30, 2022 at 8:25 am

    Deen ka muqadma ilm o aqal kai musalmat par khara hai, na kai mehaz afsana tarashiyon par:

    Mujhay umeed hai jaisa kai aapnai yai sawal likhnay main waqt sarf kiya hai aur dosron sai iltimas ki hai kai woh yai upar waali video zarur daikhain aur uskai baad reply karain, toh main umeed karta hun kai aap bh neechay share kiya jaanay waalay threads aur in main mojood videos zaror mulahiza farmayne gai:

    Discussion 1630

    Discussion 67697

    • Ramzan Zahoor

      Member April 30, 2022 at 8:54 am

      G bht bht shukria,

      Main ghamidi sahb ko bht shok sy sunta or apny dil main onka or onki team yani ap logo ka bra ehtram rkhta hn,

      Or mery is question ka jvb milny ki umeed b isi jgh sy hi hai

      Main ghamidi sahb ka 5 5 ghnto k lectures aksr ak sath sun lia krta hn,or yeh svl krny ki adt,or phir in svalo k logical jvb b mujhy onhi sy hi milty ay hain, lakin mery is sval ka koi direct jvb nh dhond ska…

      Isi liay itni bri tehreer likhni pri😂

      Main yeh jan,na chahta hn k aya ap ny b voh video daikhi hai ya nh?

      Or agr daikhi hai toh mery khyl sy voh ak chota sa lakin bra mzboot flsfa hai,jiska km sy km ,koi aisi logic muhktsir si hogi jo k oska jvb bn jayay ,toh main chah rha tha k to the point agr mujhy answer mil jata,meri bat ko smjh kr…

      Or mery khyl sy agr koi jvb mojod hota video daikhny k bad toh voh mukhtsiran byan kia ja skta?

      Khair ap ki mention krda discussion main main sirf ghamidi sahb ki videos daikh lu? Tu bat clear ho jayay ghi?

      Ya phir mujhy pori ki pori discussion prhi b prhy ghi jo apny mention ki?

    • Umer

      Moderator April 30, 2022 at 4:15 pm

      Ji mainay video daikhi thii tabhi mainay abhi sirf woh videos share ki hain jin sai deen ka muqadma sabit hoojaye pehlay. Maqsad yai hai kai agar deen ka muqadma ilm-o-aqal kai musalmat par qaim hai toh Harari Sahab ki fiction waali khud-sakhta fiction wali amarat zameen bos hoo jaati hai. Baraye meharbani neecahy diyai gaye links waali videos mulahiza karain:

      Detailed Series on ‘Arguments for Existence of God’ (5 Parts):

      Discussion 1630 • Reply 1634

      Short Videos on Blind Faith Versus Logic:

      Discussion 67697

      Aur bh bhot sai video links share kiya jaa saktay hain jaisay kai bunyadi ikhlaqiyat ki bunyad aur Insaf jaisay tasawwur ko fiction keh daina etc. Laikin bunyadi baat deen kai muqadmay ki hai jo upar share ki mainay.

    • Ramzan Zahoor

      Member April 30, 2022 at 9:22 pm

      Ji main video daikh rha hn apki mention krda,
      Bs text nh prh rha,
      Bht zbrdast series hain mAshAllah(on main sy alhamdulillah many kafi pehly sy b daikhi hui hain)
      Mzeed apky tvasut sy sfr jari hai,

      Khair apny jo akhir main bunyadi ikhlaqiat ki bunyad ka kaha hai toh oska aqli jvb mery khyl sy mil jana chahiay ”k ikhlaqiat ka taluq insan ko paish any valy achy or bury tjurbat sy hai, jaisy mukhtsirn agr kisi k sath koi waqia ‘bura’ hua hai kisi dosry insan ki trf sy, toh voh jo osky sath nahi hua,
      Yani ‘Acha!’ ,…jo osky sath nh hua….,
      os ‘achy’ k hony ko voh ikhlaqiat sy jorr kr khud ko b,or samny valy ko b taleem dy skta hai,or mery khyl sy agr koi ilhami triqy sy na b bunyadi ikhlaqiat ki taleem di jati toh insan aisa mehsos hota hai k dair swer apny achy or bury tjurbat ki bunyad pr ‘ikhlaqiat’ ki ak mutafiqa-fehrist bna hi chuka hota.”
      Or dosri bat jo aap ny bayan ki voh yeh b qabil-e-smjh or relatable hi Lgti hai tqreebn,
      “k jb ‘ikhlaqiat’ nami chz ki jld ya bder insan tkhleeq sy ak mutafiqa-fehrist pr pohnch hi chuka hai,toh ab os ikhlaqiat ki implementation or mashry or insan ko control k liay rules and regulations bnana knsa mushkil hai,or phir on rules or regulations ki ‘sahi’ implementation ko hi ‘Insaf’ ka nam b dia ja skta tha/hai”
      Chu k yeh fictions na b hn,tb b khuda ka inkar krny k liay mozo pr bht chota chota sa confluence dalti hai(k voh bhtka dy khuda sy),or mehz aisi kisi fiction ya hqeeqt dikhny vali choti c bat pr hum khuda ko jhutla nh skty,

      Lakin jo video many apko share ki hai,or jo kitab is musanif ny likhi hai,osny toh bilkul hi insani rvyay ka aina samny rkh kr kesy pori ki pori ilhami-taleem o trbiat ki bunyad ko hi mehz fictional or imagined-reality k tor pr bry istdlal k sath paish kr dia hai,
      Or pora ka pora muqdma hi ult kr yeh keh dia hai k jaisy ,
      Insano ny jaisy Hazrat Ibrahim,Hazrat Nooh,Hazrat Maseeh, Hazrat Muhammad ,ya jitny b yeh bht purany purany or naik log hain ,inho ny insan ko ba-hmi tavun or flexibility main bandhny k liay insano ki imagination ki power or belief system ko utilize kia hai, or ak aisi chz(khuda) pr mukhtlif pehlu sy kahania suna suna kr yqeen dilvaya hai, jis sy k onky voh arguments jinki voh dalil nh dy skty kisi or (yani osi khuda) pr dal kr narrative theek theek built kr skain or apni bat mnva skain ya mashry or insano ko control kr skain….,
      Main already mention kr chuka hn k main is sari bat ki jrrr ko ”insan ka fictional stories pr zindagi bsr krna” nh smjhta, bl k main asl ‘jrrr’ insan k pas ‘zuban ka tool’ hona smjhta hn or aisa lgta hai (jaisy k main pehly b bayan kr chuka hn) k agr yahi tool kisi or mkhlooq k pas b hota toh voh b is trha ki na jany kis qdr flexibilities apny andr paida kr chuky hoty,onky hn b voh shyr, voh adeeb paida ho rhy hoty jo apny 2 lfzo sy jzbati tor pr 2 rothy huay shkhso ko mehz lfzo ki bunyad pr bhai bna dety,or aisy bury shyr b jo k 2 logo ya 2 mulko ki zehniat ko mehz lfzo sy narrative build krny k bad lrrva dety,onky hn b kisi aisy peghmbr ki phir zrort prti,jo k onki is qdr flexibilities or kahanio pr believe krny or on pr achy or bury iqdamat uthany ko control kr skta, (jaisy many ”hathio ki misal dy kr onky peghmbr or khuda ki zrort ki b bat ki thi)
      ” کہ یہی زبان ہاتھیوں کے پاس بھی ہوتی تو وہ بھی اس طرح کی کہانیاں سنا کر اس قدر باہمی تعاون سے ترقی وغیرہ کر سکتے تھے ,ایک دوسرے سے اپنی بات , فیلنگز کی شیئرنگ ، لفظوں کے ایسے نا جانے سو جال بجھا کر اور ایک ہی کہانی کو مختلف پہلوؤں سے بار بار سنا کر ایک دوسرے سے بھی بہت کچھ منوا سکتے تھے(اور آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ عام طور پر سیاسی لیڈرز کے پاس انکا سب سے بڑا ٹول یہی ’زبان’ ہی ہوتی اور اسی زبان کے اور زبانی پروپیگنڈا سے ہی انسانوں کی ایک بڑی تعداد(بے شک ساری نہیں) کو وہ کنٹرول کرتے ہیں، اور اگر کوئ سیاستدان اپنا کردار اور ذات کو عوام میں صاف رکھنے پر کامیاب ہو جاتا ہے،یا قدرتی طور پر ہی ،بے شک وہ ایک اچھا انسان محسوس ہوتا ہے، تو پھر تو اور بھی سونے پر سہاگا ہو جاتا ہے ،کیونکہ اب وہ جو بھی بات کرے گا،اسکے کردار کی وجہ سے وہ بات کا اپنا ایک الگ مقام ہوگا،اور بڑا امکان کے کہ وہ اپنے زاتی انفلوینس اور اثر پذیرائی سے ایک بڑی تعداد میں انسانوں کو وہ کرنے پر تعلیم دینے میں کامیاب ہو جائے ،جو کہ وہ چاہتا ہے کہ انسان کریں)”

      “اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اگر آج انسان کے علاوہ اگر اس پلینٹ پر کسی اور مخلوق کے پاس( جیسے میں نے ہاتھیوں کی مثال دی) کے پاس بھی زبان ہوتی تو اسکے لیے بھی شاید کوئی ‘ہاتھی پیغمبر’ بھیجنا پڑتا/پڑتے، جو آکر خود کو ایک ایسی اتھارٹی کلیم کرتے جنکی کوئ لوجیکل اور ال لوجیکل کہانی کو اب رد نہیں کیا جا سکتا (جیسے موت کے بعد زندہ ہونا وغیرہ)”

      بلکہ ‘زبان کا ٹول’ (جسے سائنس بھی غالباً ایک ارتقائی عمل سے تشبیح دیتی ہے کہ انسان نے غاروں میں بولنا سیکھا وغیرہ وغیرہ) انسان کے پاس ہونا مسئلہ اور موضوع کی اصل جڑ سمجھتا ہوں،اور سمجھتا ہوں کہ اگر یہ ٹول اج کسی ہاتھی یا بالفرض سانپ جیسی مخلوق کو بھی مل جائے اور وہ کاپریٹ اور تعاون کرنا سیکھ جائیں تو آج اس دنیا پر شاید وہ بھی ہمارے ساتھ یا ہم پر ہی راج کر رہیں ہوں گے،انہیں بھی اپنے وجود اور انا کو قابو میں رکھنے اور تعاون کو جاری رکھنے کے لیے چند لوجیکل اخلاقیات کی ضرورت ہوگی،اور بالکل ایک ’ہاتھی خدا ’ کی بھی جو کہ انکے غیر عقلی دلائل کے سامنے ایک بھونڈی سی مگر مضبوط دلیل کا کام دے کر انکے فیصلوں میں ایک حقیقی شے کا کردار ادا کر سکے اور انکے رویوں کو کنٹرول کر سکے،)”

      Or ak or wjh yeh b hai k jaisy agr many kisi 5 sal k bchy ko koi bat smjhani ho, msln k voh dupahir 2 bjy bahar na jayay gli main,or main janta hn ya mehz smjhta hn,ya kahi sy (apny bro sy ,apny walidain sy,ya apny abao-ajdad sy,ya apny opr valy peghmbro ,ya buzrgo sy yeh seekh kr aya hn) k isi main hi os bchy ki bhalai hai k voh 2 bjy ghr sy mt nikly, toh main osy yeh bat kesy smjhao gha?
      Jitna main osko dalail dy ska toh dn gha ,lakin agr main osko bht si bato main dalail na dy ska, k voh bcha mery control main q aa jayay,ya jo osy main keh rha hn voh q man jayay, toh mujhy ak ‘authority ya narrative build krna hoga,
      Or os bchy(insan) k andr already mojod 2 bry emotions ‘dr’ or ‘lalch’ main sy kisi ak ka istemal krna hoga
      Or main os bchy ko “authority” k tor pr jb aqli dalil main nh dy pa rha toh ya toh ‘dnda(saza)’ dnga,ya phir ‘lalch(jaza)’ ,

      Or phir ak wqt ayay gha,jb voh meri bat ba-asani logic k beghair b smjh hi jayay gha,

      (Authority sy murad main yaha pr koi aisi chz ly rha hn,jis jgh aa kr insan k argue krny k rsta bnd kia jata hai)
      Bilkul isi trha mehsos hota hai k jin bato(narrative building k doran, jaisy mout k bad zindagi ka hona) pr aqli dalail deny ko kuch nh hoga onky pas,toh osko os khuda pr dal dia hoga,jo k onhain b mehsos hota hoga k is kainat ki ’cause’ hona chahiyay,yani apni bat ka mmba khuda pr dal dia hoga…,or apni voh batain jo k insan ki bhalai k liay thi beshk,ak narrative k through os main ‘creator ka hath’ b shamil krdia hoga…,
      Qk k muqdma->narrative build krna tha, ta k insan ko control kia ja sky-> toh osky liay bat kainat k creator pr dal di-> ak aisy “mzhbi” creator pr jisny itni bri islami tareekh or torat,zboor ,injeel or 30 paro ka quran tk utar dia,lakin voh ak line main b apni os bat ka jvaz pesh na kr ska,k voh insan ko zmeen sy bhaijny sy pehly jis process sy guzarta hai os sy oski memory q khali kr deta hai?
      Mtlb k agr Ana, Khwahish , Azadi-e-rayay or Ikhtiayar jo dia gya hai insan ko,

      mehz os pr nhi imtehan ly skta tha?

      Voh yeh ak line tk nh btata k is qdr nzakt krny ki akhir kia zrort paish ai k osny jaha insano ko apni free-will ,apni najaiz-khwahiahat ,apni ana ,apni bht si chizo ka gala ghont kr osky diay gayay manual pr chlna or imtehan dena hai,vaha ak or imtehan main b q dal dia k voh insan pehly is bat ka jvb dhond lain “k bhai koi imtehan hai b ya nh,ya bs yeh sb insani kam hai” Yeh 2 imtehan main hmain q dala gya,jis main pehly vala toh ‘imtehan’ mehsos hota hai,lakin dosry vala ak ajeeb c bat mehsos hoti hai,
      “Uh toh phir iblees b hum sy zyada khush naseeb hua,k voh bd nseeb b hua,toh mehz ak hi imtehan main nakami sy”
      km sy km ,osy kisi mzhbi khuda ki talash toh nh krni pri hogi, ya yeh toh nh dhonda pra hoga k koi khuda hai b jisny osy or oski kainat ko bnaya hai, or aya voh waqy main hi insano main hi itna interested b hai ya nh?
      Or is trha k beshtr choty choty svalat jb ap os powerful kahani ya fiction jo k video main or meri opr ki sari tehreer main many tbsra kia hai k sath mila kr daikhty hain toh mehsos hota hai k agr khuda hai b is dunya ka ,toh voh itna mzhbi nh hoga,Or agr voh itna mzhbi or insano main hi interested hai b,toh or b bht sy svl paida hoty hain ,
      jaisy dunya main 8 million sy zyada mkhloq hain onka kia purpose hai?
      Or agr iska jvb ak mzhbi rehnuma yeh deta hai k yeh tmam dosri mkhloqat apny hissy ka kam kr rhi hain,is planet pr zindagi qaim rkhny k liay,jin main sy kuch mkhloqo ka mqsd hmara mojoda ilm jan ska hai,or bht si mkhloqat ka kirdar is dunya main jan,na abhi baqi hai ,toh theek bat hai lakin,
      Aisa q mehsos hota hai phir k aj agr insan is planet sy gaib ho jayay,toh yeh dunya sdio tk uhi apni zindagi qaim o daim rkhty khush bash chlti rhy ghi,or ak dm khul kr yeh bta degi k insan k liay na kbhi yeh bni thi, or na hi osky yaha hony sy osko kuch frq pra hai!!!

      Toh yeh sb choti choti batain jb ap os kahani ”imagined-reality” k sath mila dety hain, toh ab voh kahani or fiction mzeed ak bht bra fiction jnm deti hai, jo k aql pr vzn jma leti hai!!!

  • Umer

    Moderator April 30, 2022 at 8:35 am

    As far as the concept of Ashraf-ul-Makhluqat is concerned, No such claim has been made by Quran.

    Please see for details:

    Discussion 52245

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 30, 2022 at 3:09 pm

    ہمیں آپ کے سوال سے غرض ہوگی۔ آپ کو جو اشکال ہے وہ پیش کیجیے۔

  • Faisal Haroon

    Moderator April 30, 2022 at 7:05 pm

    God is not fiction. For any human being willing to think, existence of God establishes itself beyond any reasonable doubt precisely in the same manner as any other scientific fact. If one is unable to figure out how, they should try to gain more knowledge, especially in trying to find out how certain truths are established. There are several threads on Ask Ghamidi in this regard that you can search for, or ask moderators to help you.

    Human rights are not invented fiction either. They’re firmly grounded in the innate human capacity to tell right from wrong and our priced moral sense. If one can’t distinguish fiction from morality, I’m not sure what basis do they have to continue to live their lives, let alone writing books for a living or standing up on a stage to misguide others. Again there are threads on Ask Ghamidi about human nature that you can look up or ask for help.

    Corporations are called fictional entities by the lawyers because corporations are not persons. As entities, corporations enjoy certain rights in law originally meant for human beings so it’s necessary to distinguish corporations from persons. Fictional entity is a technical terminology; it certainly doesn’t mean that the entity is fake.

    There are many other fallacies and contradictions that I would like to point out about Yuval Noah Harari’s book Sapiens and his video that you shared above, however, time doesn’t permit a detailed analysis. In a nutshell, it’s true that humans in the past have invented lies and attracted as well as assembled others to follow their stories. However to conclude that this is the only defining factor that sets us apart from other beings, or to conclude that most of what we believe in is organized fiction, is not only sheer ignorance but outright condescending to the splendor of human existence. Such mythical views can only come from blind faith in the falsehood of materialistic ideology.

    I wholeheartedly suggest that before wasting time with such speculations, one should sincerely spend some time to read and understand God’s book. One great benefit of understanding the Quran is that it practically teaches us how to discern truth from useless lies.

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 1, 2022 at 10:47 pm

    To have tendency to believe in myths doesn’t precludes that some worthy to believe unseen is baseless too, if that unseen is proven otherwise.

    Observable evidences of the existence of God and the tangible truth of His message is to be considered to establish that these are truth revealed to human beings. The human tendency to believe in the unseen is utilized by religion but with a difference that not only nothing contradicts his logic and satisfies his curiosity of creation, but also with evidences which proved their truth. I invite you go through the learning material given here to ascertain, why and how the stories about the unseen as told by Islam are believable.

You must be logged in to reply.
Login | Register