Forums › Forums › Sources of Islam › Hadith On Norms Of Gender Interaction Other Than The Ones Discussed By Ghamidi
Tagged: Hadith, Hijab, Misconceptions, Parda, Women
-
Hadith On Norms Of Gender Interaction Other Than The Ones Discussed By Ghamidi
Posted by Asma on May 17, 2022 at 6:32 pmAre all the Hadith in the ghamidi app authentic and endorsed by ghamidi sahab
If yes then for example this Hadith is in this picture,doesn’t it contradict with his views on norms of gender interaction.Also I have never seen or heard him mention this Hadith in meezan or in any of his lectures
Asma replied 2 years, 7 months ago 4 Members · 11 Replies -
11 Replies
-
Hadith On Norms Of Gender Interaction Other Than The Ones Discussed By Ghamidi
-
Muhammad Rizwan
Member May 17, 2022 at 7:33 pmIt doesn’t contradict with Ghamidi sahab opinion. He always endorsed the importance of ‘sir ki ordhni or chadar’.
-
Ahsan
Moderator May 18, 2022 at 1:40 amAlways put reference to source of article, hadith or Quran. It helps to understand the context.
To understand Ghamidi sb stance on Veil refer to following thread
Discussion 47826-
Asma
Member May 18, 2022 at 4:26 amI have thoroughly studied ghamidi sahab’s stance on this
But I found this Hadith while randomly scrolling through the Hadith section in the ghamidi app
Ghamidi sahab never discussed this in any of his discussions lectures meezan or even the article sir ki orhni in his book maqamat,he always shares relevant Hadith regarding to any topic he talks about but have never heard him talking about this one so I was wondering whether this was really authentic
-
Ahsan
Moderator May 18, 2022 at 10:34 amMay be @Irfan76 sb or @UmerQureshi sb can comment on this
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar May 18, 2022 at 10:54 amWe don’t infer principles from events. The act of Hazrat Ayesha could entail cultural norms, her own sense of chastity etc. For example if a woman today would like to cover herself with an abaya we have no objection. But it will never determine that this is what is required by the Shariah. Individual’s acts are not shariah.
-
Asma
Member May 18, 2022 at 12:15 pm
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar May 18, 2022 at 11:22 pmThis hadith is from Muslim, and authentic.
it is self explanatory however you can read the following mostly taken from Abdullah bin Baaz.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔
اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔
وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگوں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :
( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :
کاسیات کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ ” عاریات ” اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ
” کا سیات ” یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور” عاریات ” یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔
” مائلات ” یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔
” ممیلات ” یعنی دوسروں کومائل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤاورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گئے ہیں ۔
-
Asma
Member May 19, 2022 at 10:47 amThank you so much sir
But I have a question
How can just tying a Jura as a hairstyle lead a woman to hell
Does that imply that tying a Jura or a hairstyle like that is prohibited?
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar May 22, 2022 at 2:12 amThat was a special kind of hairstyle of prostitutes or women with loose character to attract men to them. That was why it was condensed.
For anything to be qualifies as haram needs to be either a thing of shirk, fuhash ( vulgarity or obscenity) bidat ( innovation in Deen ) or a thing to usurp a right or trangress on others rights. This is according to the verse 7:33.
If these five things are no more present in a thing that is not haram. A certain style can be haram or halal in different scenarios depending upon the norms associated with it.
-
Asma
Member May 22, 2022 at 2:33 amThank you so much for the clarification
JazakAllah
-
Sponsor Ask Ghamidi