Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 2:2 – No Doubt In It Being The Book Of God

Tagged: 

  • Quran 2:2 – No Doubt In It Being The Book Of God

    Posted by Abdullah AbdulRahman on June 9, 2022 at 9:00 am

    Assalamualaikum

    In Surah AlBaqara 2-3 Quran says that:

    This is the Book of God.[2] There is no doubt in it being the Book of God.

    Two interpretations come in mind. Like first is Quran claiming that it is the book of God and then answering itself that there is no doubt in it. And that you can test it.

    Or secondly because it is revealed in Madinah so it is pointing towards the “fact” that it is the Book of God and that people (Jews and polytheists in makkah) don’t have any doubt in it, “but the guidance is for those who are God-fearing” (as came in the third Aayah).

    So is it first claim and then answer to claim itself or is it pointing towards the “fact” that people have faith in it being the Book of God?

    Abdullah AbdulRahman replied 2 years, 10 months ago 2 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Quran 2:2 – No Doubt In It Being The Book Of God

  • Ahsan

    Moderator June 9, 2022 at 11:42 am

    Molana Ahsan Islahi sb writes following in his tafsir
    عام طور پر لوگ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اس کتاب میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جس میں شک کیا جاسکے۔ اگرچہ بجائے خود یہ ایک حقیقت ہے، قرآن میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش ہو لیکن ہمارے نزدیک اس جملہ کا مطلب یہ نہیں ہے۔ اس کے کئی وجوہ ہیں۔اولاً تو قرآن کے نظائر جو ہم نے پیش کئے ہیں اس مطلب کے خلاف ہیں۔ ثانیاً شک و شبہ کتاب کی صفات میں سے نہیں ہے بلکہ آدمی کے ذہن کی صفات میں سے ہے۔ ایک ٹیڑھے ذہن کا آدمی سیدھی سے سیدھی بات میں سے بھی کوئِی نہ کوئی ٹیڑھ نکال ہی لیتا ہے اس وجہ سے اس بات کے کہنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔ ثالثاً شک و شبہ کا سوال درحقیقت پیدا کسی دعوے سے متعلق ہوتا ہے، یہاں دعویٰ یہ ہے کہ یہ کتاب الہٰی ہے۔ اس وجہ سے اگر شک کی نفی کی ضرورت ہے تو اس دعویٰ سے متعلق ہے نہ کہ کتاب سے متعلق۔ رابعاً کتاب سے متعلق شک کی نفی سے کتاب کی شان میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ اس طرح کے شک کی نفی ریاضی یا اقلیدس کی کسی کتاب کے بارہ میں بھی کی جاسکتی ہے۔ خامساً قرآن کے ابتدائی مخاطبین کی اصلی الجھن یہ نہیں تھی کہ قرآن کی کچھ باتیں ان کو مشکوک و مشتبہ معلوم ہوتی تھیں بلکہ ان کی اصلی الجھن یہ تھی کہ اس کتاب کو اللہ کی اتاری ہوئی بتایا جاتا تھا اور وہ اس کو اللہ کی اتاری ہوئی کتاب ماننے کو تیار نہیں تھے۔ سادساً اگر کتاب سے متعلق شک کی نفی کر بھی دی جائے تو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ اس کے خدا کی طرف سے ہونے کا مسئلہ پھر بھی مشکوک ہی رہا۔ ہاں اس کا خدا کی طرف سے ہونا غیر مشکوک ہوجائے تو پھر اس کا ہر قسم کے شک وشبہ سے بالاتر ہونا آپ سے آپ ثابت ہو جاتا ہے۔

  • Abdullah AbdulRahman

    Member June 13, 2022 at 6:42 am

    So, is means the second interpretation is the right one??

You must be logged in to reply.
Login | Register