Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 2:56 – Death Or Unconsciousness?

  • Quran 2:56 – Death Or Unconsciousness?

    Posted by Abdullah AbdulRahman on June 29, 2022 at 2:20 pm

    Assalamualaikum

    In the footnote of Baqara 56 ghamidi sahab wrote that:

    In the Arabic language, the word مَوْت also means “sleep” and “unconsciousness” if some indication to this exists. The way it is used here and the instance it has been used in clearly show that it refers to their state of unconsciousness. Although the Israelites did not deserve to be revived from this state because of their arrogance, it is evident from verse 155 of Sūrah al-A‘rāf that they were forgiven for this crime when Moses (sws) earnestly pleaded with the Almighty to forgive them.

    On what basis is he taking “death” metaphorically instead of literally -while literal meaning is a more known (maroof) one?

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 years, 5 months ago 3 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Quran 2:56 – Death Or Unconsciousness?

  • Ahsan

    Moderator June 30, 2022 at 12:25 am

    Molana Ahsan writes following in his tafseer

    اس صاعقہ اور زلزلہ سے ان ستر سرداروں پر جو اس ۱؂ موقع پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ طور پر گئے تھے جو حالت طاری ہوئی، قرآن مجید نے اس کو موت سے تعبیر کیا ہے۔ اس موت سے موت بھی مراد ہوسکتی ہے اور بطریق استعارہ بے ہوشی بھی۔ عربی زبان میں موت کا لفظ استعارہ کے طور پر نیند اور بے ہوشی کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔۲؂ چنانچہ سو کر اٹھنے کے بعد کی جو مشہور دعا احادیث میں نقل ہوئی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں، الحمد لِلہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور (اس اللہ کے لئے شکر ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے) اسی طرح بعثت کا لفظ بھی اصحاب کہف کے واقعہ میں ان کو نیند سے بیدار کرنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔ اگرچہ بنی اسرائیل اپنی سرکشی کے سبب سے سزاوار تو اسی بات کے تھے کہ ان کو دوبارہ اٹھنا نصیب نہ ہوتا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ان کو مزید مہلت بخشی اور ان کے پیغمبر نے بھی اس موقع پر ان کے لئے بڑی دل سوزی کے ساتھ دعا کی جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ سورہ اعراف میں اس کا حوالہ اس طرح آیا ہے۔

    وَاخْتَارَ مُوۡسٰی قَوْمَهٗ سَبْعِيۡنَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّآ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَكْتَهُمۡ مِنۡ قَبْلُ وَاِيَّايَ اَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَآءُ مِنَّا اِنْ هِيَ اِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَنۡ تَشَآءُ وَتَهْدِیۡ مَنۡ تَشَآءُ وَاَنۡتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنۡتَ خَيْرُ الْغَافِرِيۡنَ۔ (اعراف: ۱۵۵) اور موسیٰ علیہ السلام نے ہمارے مقررہ وقت پرحاضری کے لئے اپنی قوم سے ستر آدمی منتخب کئے تو جب ان کو زلزلہ نے آپکڑا تو موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی اے رب اگر توچاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے ہی ہلاک کر چھوڑتا، کیا تو اس جرم میں ہم سب کو ہلاک کر دے گا جو ہم میں سے بے وقوفوں نے کیا ہے۔ یہ تو بس تیری آزمائش تھی۔ اس کے ذریعہ سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جس کو چاہے ہدایت دے۔ تو ہمارا مددگار ہے۔ تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم فرما اور تو بہترین بخشنے والا ہے۔

    Refer to following video from 5:54 and onward
    https://youtu.be/YwqPawkBHg0?t=350

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar June 30, 2022 at 1:36 am

    Their coming to life in this world itself is the context which tells that was not death and the word is used metaphorically.

You must be logged in to reply.
Login | Register