Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions پیروں کا مسح

  • پیروں کا مسح

    Posted by Jhanzaib Tariq on November 25, 2022 at 8:22 am

    اسلام علیکم

    میں وضو کر کے جرابیں پہنتا ہوں کپڑے کی عصر ۔۔کے وقت اور مغرب کے وقت میں پیروں کا مسح کر لیتا ہوں۔۔لیکن میرے ساتھ دوست ہیں انہوں نے کہا حدیث میں ہے کہ پاوں کو دھونا ضروری ہے تمہارے پیچھے نماز نہیں ہو گی ہماری۔۔

    ساتھ یہ بھی کہا مسح چمڑے کی جراب پہ ہوتا ہےمہربانی فرما کر مجھے بتائیں درست طریقہ کیا ہے

    شکریہ

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 years ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • پیروں کا مسح

    Dr. Irfan Shahzad updated 2 years ago 2 Members · 1 Reply
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar November 28, 2022 at 3:12 am

    مسح جرابوں پر کیا جاتا ہے۔ احادیث میں خفین کا ذکر جو چمڑے کی جرابوں کے لیے بولا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بعض حضرات کا کہنا ہے کہ جرابوں پر مسح صرف چمڑے کی جرابوں پر جائز ہے۔

    احناف جو چمڑے کی جرابوں پر مسح کے قائل ہیں وہ بھی یہ مانتے ہیں کہ اونی جرابیں اگر زیادہ موٹی ہوں کہ ایک دو میل انھیں پہن کر چلیں تو وہ پھٹ نہ جائیں یا اتنی موٹی ہوں کہ پانی ان پر گرے تو اندر اتر کر پاؤں تک نہ پہنچے تو ان پر بھی مسح جائز ہے۔

    ہمارے نزدیک رسول اللہ کا مقصد رعایت دینا تھا۔ یہ رعایت چمڑے کے موزوں والے کو دی جائے اور اونی یا سوتی جرابوں کو پہننے والے کو نہ دی جائے، یہ معقول معلوم نہیں ہوتا۔

    لفظ خفین کی وجہ سے چمڑے کی جرابوں پر اصرار، حرفیت پسندی ہے۔ جراب کی موٹائی سے رسول اللہ ﷺ کو کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔ آپ کا مقصد تو رعایت دینا تھا۔ یہ رعایت ہر قسم کی جرابوں پر ملنی چاہیے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register