-
علم النبی، حدیث ، خبر واحد سے دین میں اضافہ یا عقیدہ اخذ کرنا
السلام علیکم ۔
محترم غامدی صاحب اپنے اصول مبادی میں یہ بیان کرتے ہیں کہ احادیث جنہیں خبر واحد کہا جاتا ہے ، اس سے دین میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے کوئی نیا عقیدہ ثابت ہوتا ہے ۔
دوسری طرف حدیث پروجیکٹ میں “علم النبی” کے عنوان کے تحت بہت ساری وہی اخبار احاد اکھٹی کر کے ان کی تشریح کی جا رہی ہے ، جس سے قرآن و سنت سے زائد کوئی معلومات ہمیں ملتی ہیں ، جنہیں روایتی مکتبہ فکر عقیدہ کہتا ہے ، غامدی صاحب اسے علم النبی کہ رہے ہیں ۔
مان تو دونوں رہے ہیں ، تو کیا یہ صرف اصطلاحات اور الفاظ کا فرق ہے، اور دوسرا یہ کہ کیا غامدی صاحب اپنے اصول کو یہاں اپلائی نہیں کر رہے کہ وہ اخبار احاد سے “علم النبی” نہ لیں ، اور روایتی اصطلاح میں عقیدہ نہ لیں۔
مثال کے طور پر “عذاب قبر” کا عقیدہ ، یہ قرآن میں کہیں بیان نہیں ہوا، جبکہ اخبار احاد میں بیان ہوا ہے ، اس سے روایتی طبقہ عذاب قبر کا عقیدہ اخذ کرتا ہے اور غامدی صاحب “علم النبی” کے عنوان سے اسے مان رہے ہیں ، جبکہ ان کا اصول ہے کہ اخبار احاد سے دین میں کوئی اصافہ نہیں ہوتا، خصوصاً کوئی نیا عقیدہ نہیں قائم ہوتا۔
اس اشکال کی اگر کوئی غامدی صاحب کا شاگرد/فالور وضاحت کر دے یا غامدی صاحب سے پوچھ دے۔
Sponsor Ask Ghamidi