-
The Military Narrative: Fatwas Regarding Bangladesh
Sponsor Ask Ghamidi
In the last 1614 days, 7,458 registered users have posted 58,793 messages under 16,381 unique topics on Ask Ghamidi.
A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn
Forums › Forums › General Discussions › The Military Narrative: Fatwas Regarding Bangladesh
Please type the question and post it. Attachments are supposed to be used as supplementary documents.
سن اکہترء کی جنگ میں مغربی پاکستان کے بعض علماٴ کے فتوے
——–
السلام علیکم!
غامدی صاحب کی ”فوج کا بیانیہ“ سیریز میں سقوطِ ڈھاکہ (یا ”قیامِ بنگلہ دیش“) پہ گفتگو ہوئی۔ کئی نکات ذیرِ بحث آئے۔ مگر ایک بات discuss نہیں ہوئی: مغربی پاکستان کے چند علماٴ نے جنگ سے پہلے اور اس کے دوران بعض فتوے جاری کیے۔ ان فتاواٴ کی رو سے بنگال کی خواتین کی آبرو، مغربی پاکستان کی افواج بلکہ ”رضاکار“ (بلوائیوں) تک کے لیے جائز قرار دے دی گئی۔اس ”قانون“ کے تحت سیکڑوں، شاید ہزاروں، خواتین اس ظلم کا شکار ہویٗں۔ اس بات کے شواہد کئی بین الاقوامی تنظیمیں جمع کر کہ چھاپ چکی ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ۱۹۷۱ء کی جنگ میں بنگال کی خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی، mass rape as a war crime، ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس گھناونے امر میں جہاں وہ rapists قابل مذمت ہیں، وہیں وہ علماء بھی condemnation سے بری نہیں۔ یہ میری رائے ہے۔ تاہم اس معاملے میں میَں آپ کی بصیرت سے بھی مستفیض ہونا چاہتا ہوں۔
بصد شکر۔ والسلام۔
سلیم صدیقی
حوالے
——-
۱۔ ویکیپیڈیا کے مضمون https://en.wikipedia.org/wiki/Rape_during_the_Bangladesh_Liberation_War میں کئی کتب، جریدوں، اور papersکے حوالے درج ہیں۔
۲۔دو مخصوص حوالے: Bina D’Costa کی کتاب Nationbuilding, Gender and War Crimes in South Asiaاور Dina M. Siddiqi کا مضمون The contest over gender in Bangladesh
یہ خاص سلسلہ فوج کے بیانیے پر ہے اس لیے اس سیریز میں آپ کا موضوع زیر بحث نہیں آئے گا۔ لیکن آپ کی تجویز کا شکریہ۔ ہم امید کر سکتے ہیں کہ آئندہ کسی سیریز میں اس موضوع پر بات ہو گی۔
Version 1.0
by Muhammad Faisal Haroon
Code of Conduct
Terms of Use | Privacy Policy
Copyright © 2020 Al-Mawrid U.S.
All Rights Reserved.