Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 12:53 – Question Regarding Grammar

Tagged: ,

  • Quran 12:53 – Question Regarding Grammar

    Posted by Ghulam Arshed on December 25, 2022 at 7:06 pm

    غامدی صاحب اسلام علیکم ورحمتہ وبركاته

    سورة يوسف آيت ٥٣ میں آپ نے لفظ ما جب کے لئے استعمال کیا ہے۔ جبکہ عربی کے اصول کے مطابق میری سمجھ یہ ہے

    یہاں المثتسنى منه ‘ النفس’ ہے لہذا ‘ما’ المثتسنى ہے یعنی اس نفس کے لئے استعمال ہوگا جس پر میرے رب نے رحم فرمایا۔ اس طرح سے ترجمہ یہ ہونا چاہیۓ

    بے شك نفس ضرور حکم کرنے والا ہے برائی کا مگر جس پر میرے رب نے رحم فرمایا۔

    جزاک اللہ خيراً

    Ghulam Arshed replied 1 year, 3 months ago 2 Members · 13 Replies
  • 13 Replies
  • Quran 12:53 – Question Regarding Grammar

    Ghulam Arshed updated 1 year, 3 months ago 2 Members · 13 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 25, 2022 at 9:53 pm

    نحو کے اعتبار سے دونوں تراجم درست ہو سکتے ہیں۔ مولانا اصلاحی اور جناب غامدی نے جو ترجمہ اختیار کیا ہے، وہ جملے کی مجموعی ساخت اور معنی کے اعتبار سے کیا ہے، یعنی کہ ہر نفس ہی برائی پر اکستاتا ہے، مگر اس برائی سے بچاؤ تبھی ہوتا ہے جب خدا چاہے۔ تفویض الی اللہ کی جو معنویت یہاں ہونی چاہیے اس کے عتبار سے یہ ترجمہ غالبا اختیار کیا گیا ہے۔

    • Ghulam Arshed

      Member December 25, 2022 at 10:24 pm

      اسلام و علیکم

      مگر أداة الاستثناء یعنی یہاں إلأ کے حساب سے یہ بات درست نہیں ہے۔ لہذا عربی زبان سے موافقت نہیں ہے۔ برائے مہربانی کوئی أداة الاستثناء یعنی إلا کی مثال لفظ ما کے ساتھ دیں تو بات واضح ہوگی۔ ورنہ یہ بات صرف غامدی صاحب کی رائے ہوگی صحیح ترجمہ نہیں ہوگا۔ الله اعلم

      جزاک اللہ خیرا

    • Ghulam Arshed

      Member December 25, 2022 at 10:26 pm

      اسلام و علیکم

      مگر أداة الاستثناء یعنی یہاں إلأ کے حساب سے یہ بات درست نہیں ہے۔ لہذا عربی زبان سے موافقت نہیں ہے۔ برائے مہربانی کوئی أداة الاستثناء یعنی إلا کی مثال لفظ ما کے ساتھ دیں تو بات واضح ہوگی۔ ورنہ یہ بات صرف غامدی صاحب کی رائے ہوگی صحیح ترجمہ نہیں ہوگا۔ الله اعلم

    • Ghulam Arshed

      Member December 25, 2022 at 11:20 pm

      معزرت کے ساتھ میسج دو دفعہ چسپاں ہو گیا۔ دیکھئے اس آیت میں المستثنی منه تو نفس ہے جو کہ زماں نہیں ہے لہذا الا کے بعد ما نفس کے لئے عربی زبان کے سانچے اور معنی کے حساب سے بلکل ٹھیک بیٹھتا ہے۔

      جزاک اللہ

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 25, 2022 at 11:15 pm

    صاحب کشاف نے بھی یہ دونوں تالیفات ذکر کی ہیں::

    تفسير الزمخشري = الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل (2/ 480)

    إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ أراد الجنس، أى إنّ هذا الجنس يأمر بالسوء ويحمل عليه بما فيه من الشهوات إِلَّا ما رَحِمَ رَبِّي إلا البعض الذي رحمه ربى بالعصمة كالملائكة. ويجوز أن يكون ما رَحِمَ في معنى الزمن، أى: إلا وقت رحمة ربى، يعنى أنها أمّارة بالسوء في كل وقت وأوان، إلا وقت العصمة. ويجوز أن يكون استثناء منقطعاً

    صاحب اعراب القرآن و بیانہ نے ابن عطیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ مفہوم ثانی جمہور کا اختیار کردہ ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 26, 2022 at 12:53 am

    مستثنی اگر منقطع ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مستثنی منہ زمان ہے یا نہیں۔ اس لیے عربیت کی رو سے اس ترجمے پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔

    • Ghulam Arshed

      Member December 26, 2022 at 1:28 am

      مگر ڈاکٹر صاحب مستٹنی منقطع کے لئے آپ کے پاس آیت میں ہی جواز ہونا چاہئے جو کہ اس میں نہیں ہے۔ اسی لئے زمخشری نے بھی اضافی باتوں کے ساتھ مستٹنی منقطع لیا ہے۔

      مگر آپ اگر مستٹنی متصل لیں تو آپ کو اس اضافہ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اور آیت کا مفہوم عربی زبان کے حوالے سے بہت فطری ہوگا۔

    • Ghulam Arshed

      Member December 26, 2022 at 1:42 am

      ڈاکٹر صاحب لفظ ما جب کے لئے کہاں استعمال ہوا ہے۔ اس کی کوئی مثال دیجئے برائے مہربانی

      جزاک اللہ خیرا

    • Ghulam Arshed

      Member December 26, 2022 at 2:28 am

      ڈاکٹر صاحب برائے مہربانی اس گفتگو کا ٹائٹل تبدیل کریں کیوں کہ یہ میں نے تجویز نہیں کیا۔ میں غامدی صاحب کی بہت عزت کرتا ہوں اور میرا مقصد غلطی نکالنا نہیں بلکہ ایک علمی گفتگو کرنا تھا۔

      جزاک اللہ خیرا

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 26, 2022 at 2:36 am

    ایسا کون سا مانع ہے آیت میں جو مستثنی منقطع لینے میں مانع پے؟

    یہ واضح ہے کہ اہل زبان اور اہل علم نے ما کو ظرف زمان مانا ہے اور یہ کلام عرب میں موجود ہے۔ لغت کی مراجعت کیجیے تو مثالیں مل جائیں گی۔ چنانچہ اس کا یہی مطلب ہے جو ترجمہ میں اختیار کیا گیا۔ عربیت کی رو سے آپ دوسرا مفہوم لینا چاہیں تو گنجایش موجود ہے مگر اس پر گرامر کے لحاظ سے کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ ابن عطیہ کے مطابق جمہور نے یہی مفہوم لیا ہے۔

    • Ghulam Arshed

      Member December 26, 2022 at 4:18 am

      جی بالکل صحیح فرمایا آپ نے کہ ما الظرفية ممكن هے جیسا کہ

      لا جناح عليكم إن طلقتم النساء ما لم تمسوهن

      القرآن الجيد 2-236

      حزاك الله خيرا

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 26, 2022 at 4:30 am

    جزاک اللہ۔

    • Ghulam Arshed

      Member December 26, 2022 at 4:37 am

      وإياك

      ڈاکٹر صاحب جیسا کہ میں نے اوپر گزارش کی تھی کہ یہ ٹائٹل آپ نے گفتگو کا صحیح نہیں چنا اور نہ میں نے کہیں ایسا لکھا لہذا اس کو وہی لکھیں جو میں نے لکھا تھا۔

      جزاک اللہ

You must be logged in to reply.
Login | Register