Forums › Forums › Islamic Sharia › Women's Speech In Public
-
Women's Speech In Public
Posted by MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER on January 8, 2023 at 11:51 pmSome scholors states that it is not permissible for a women to adress in public because her face reveals infront of men as it is mentioned in surah nuur that tell the believing men to lower their gaze.Based on this verse some scholors prohibits womens speech in public, teaching in co ed school, working in office and mix gathering in family function as men look at them and interact with them
The question is there any narration or record where we find that there were sahabiyas who addressed the men in public and sahabas who used to look at the women with modesty mix gathered in a decent way can someone provide the data or is that what the traditional schoolors says is true?
Dr. Irfan Shahzad replied 2 years ago 2 Members · 7 Replies -
7 Replies
-
Women's Speech In Public
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 9, 2023 at 2:05 amOn the same ground, the public speech of men should not be allowed as women, too, are asked to lower their gaze when they confront men. see verses 24: 31-31.
This is a reverse logic to restrict one for the wrong of others, instead, the one who is and can be in the wrong will be asked to take care of his or her gaze.
This is a self-conceived idea of the ones who postulate it, it is rather based on local cultural norms, and should not be labeled as Islamic.
-
MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER
Member January 9, 2023 at 12:19 pmI really do agree with your explanation sheik,it will be more help full for me if you provide some narations or historical record which states that it is not at all prohibited to look at the opposite gender with modest eyes.
My urdu linguistic is little bit poor thats why i didn’t completly read the book of dr mazhar yasin saddiqui on this topic
I request you to please acknowledge me on this topic
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 10, 2023 at 11:09 pmIt is in fact the responsibility of the claimant to produce the evidence to prove that even the modest gaze is prohibited.
In principle, everyting is allowed except for the ones prescribed to be prohibited or inference based on the prescribed prohibition or prohibited as something preemptive. In the absence of any such prohibitions, nothing is prohibited. On the contrary the social life of the era of the prophet confirms that no such prihibition ever existed.
-
MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER
Member January 12, 2023 at 3:58 pmحضرت چند عولاما اک دو روایات سے اسدےدلال کرتے ہے
1.حجتلودا کے موقے پر حوضور علیھصلام نے ءک صحابی کو سختی سے روکا تہا خاتون کا چہرا دےکہنےسے
2.اور ءک روایت پےش کی جاتی ہے کے ھر انکھ زنا کارتی ہے
اور قران کی سورانورکی تشریھ مے ان روایست کے ھوالے سے یے نتیجا اخز کرتے ہے کے نامحرم خواتین کو دےکھنا خوا و بغیر شاھوات کے کیو نہو حرام ہے
کیو کے حجتلودا کے وقت وصحابی خاتون کو بغیر شہوتکے دےکھرہےتھے
تو اسیلیے خواتین کا سماجی اقتےلات مسردہ کی سامنے جایز نھی اور خواتین کو دکھنا مطلق حرام ہے الا جبتک کوی مجبوری کے درجے کی زرورت نہو اور اقلی مقدم اور نزریا پےش کرتے ہے کے(ایسا ھوھینھی سکتا کے کوی نا محرم خاتون کو دےکھے اور شاھوت پیدا نھو و شقس یاتو پگل ہے یا جھوٹا ہے جیے داوا کرے وہ حیا کی نزر (سےدکھرھاہے
حضرت ایسا سخت موقف سن نے کے بعاد ءک خوف گھبراھٹ تاری ھورھی ہے
مے جوینٹ فاملی مے رھنےوالا ھون رشتدار دوست اھباں اور اساتےزا ان سبمے بھہتسی نامحرم خواتین سے ھرروز اختلات ھوتے رہتے ہےن۔کیا ءسکے جواز کی کوی دلیل ھے؟
کیا کیسی خاتون کی تراف اززت اور شفقت کا حیا کا جزبا اےسی کوی چیز ناھی ہوتی کیا سرف یے شاھوت ہے جو ھم لوگ اسے ازت ک لقب دےرہے ھے؟
مےرا زھن بلکل کمزور اور ناقس ھوچکا یے کیا یے موقف واقیمے دروست ہیے یا پھر کیسی زاتی سونچ ھے مے اسخوف سے شدید زھنی تناو مے مبتلا ھگیا ھون حصرت کے اب کےسے سامنا ھہکا مےرا سابسے کیا ے جو بلانییتی سے دوکھنا باتکرنا تھا و سب گوناگے کبیرا تھا
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 12, 2023 at 10:07 pmیہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ صحابی شہوت سے نہیں دیکھ رہے تھے؟ روایت میں تصریح ہے کہ وہ خاتون بہت حیسن تھی اور وہ صحابی جوان تھے۔ رسول اللہ نے کئی بار ان کا منہ دوسری طرف پھیرا۔
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ عورت کا چہرہ کھلا ہوا تھا اور جب صحابی نے اسے بار بار دیکھا تبب بھی رسول نے اس عورت کو چہرہ چھپانے کا نہیں کہا، البتہ صحابی کا چہرہ پی پھیرا ۔ اس لیے اصول یہی ہے کہ ایک کے فعل کی سزا دوسرے کو نہیں دی جائے گی۔
مزید اطمینان کے لیے ڈاکٹر مظہیر یسین صدیقی صاحب کی کتاب
رسول اللہ ﷺ اور خواتین ایک سماجی مطالعہ ملاحظہ کیجیے۔ جس سے علم ہو جاتا ہے کہ آپ کے دور میں بھی ایسی کوئی پابندیاں نہیں تھیں جو ہمارے ہاں کہ مذہبی لوگ اسلام کے نام پر بتاتے ہیں۔ یہ درحقیقت ہندو سماج کے اشرافیہ کا پردہ تھا خاص طور پر راجپوت گھرانوں کا جسے اسلام کا پردہ بتا کر لوگوں کو نافذ کرنے کا کہا جاتا ہے۔
اس پر میرا مضمون دیکھا جا سکتا ہے:
کتاب کا لنک
https://kitabosunnat.com/kutub-library/nabi-akram-pbuh-aur-khwateen-aik-samaji-mutalia
-
MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER
Member January 13, 2023 at 1:04 amجی حضرت جب صحابی کو منا کیا گیا تو ہم کیو اجازت ہے کے ہم دکھ سکے اپنے رشتےدار اور استےںزا خواتین کو عولما فرماتے ہے کے زاھر ہے ہر خاتون اپنے لھاز سے حسین ھوتی ہے تو اس لیے دےکنا جایز ناہی.اور بلانیتی جےسی کوی چیس نامحرم کی ترف نھی رھتی ۔۔۔۔کیا یے قیال دروست ہے؟
لےکن یے فرماتے ہے کی مردو کو دےکھنا خواتین ک لییے مردو کو دےکھنا جایز ہے اسلیے عولما ٹیوی پر اور انٹرنٹ پر ااتے ہے۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 13, 2023 at 2:51 amوہ صحابی گھور کر دیکھ رہے تھے اس لیے روکا۔ جس کو یہ خدشہ کو بری نیت پر قابو نہیں پایا جا سکتا، اسے نہیں دیکھنا چاہیے۔
Sponsor Ask Ghamidi