-
Quran 2:54 Explanation
اس میں کوئ شک نہیں کہ رسولوں کی طرف سے اتمام حجت مکمل ہوجانےکےبعد اللہ کی طرف سے فرشتوں کی طرف سے یا خود رسول اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے عذاب نازل ہوتا لیکن چونکہ یہ لوگ فرعون کے سخت عذاب کے بعد ایک بار پھر شرک کرنے چلے تھے لیکن اس ہی آیت میں درج ہے کہ انکی توبہ قبول ہوئی ہے۔
لیکن اگر جیسے استاذی جاوید غامدی صاحب نے لکھا کہ توبہ انکی قبول ہوئ جنہوں نے ان مشرکین کو قتل کیا۔ لیکن ان صاحب ایمان کو توبہ کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ جبکہ انسے گناہ نہیں ہوا تھا؟
تو کیا بہتر نہیں کہ یہان فاقتلو انفسکم سے مراد ان لوگوں کو سیاسی بغاوت کے جرم میں کرنے پر آیا ہے؟ کیوں کہ مصر سے نکلنے کے بعد ان لوگوں کو جو ریاست تشکیل دینی تھی وہ خالص توحید کی تھی لیکن انہوں نے شرک کرکے ریاست سے بغاوت کا جرم کیا کیونکہ توحید کا انکار ہی دراصل ریاست کا انکار تصور ہوا۔ جس طرح آج کوئی حکومت خواہ وہ اپنے نظریات اور طریقہ کار میں بڑی آزاد منش ہو یہ گوارا نہیں کرسکتی کہ اس کی رعایا کا کوئی فرد اس کی بنیاد کو اکھیڑ پھینکے اور جو فرد ایسا کرے اس کو باغی قرار دیا جاتا ہے اور اسے تختہ ادر پر کھینچ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس جرم کی نوعیت تھی۔ اور وہ مجرم اسی سزا کے مستحق تھے جو انھیں دی گئی۔
تو کیا یہ زیادہ نہیں کہ انکو ریاست کے خلاف توحید کا آئین توڑنے کے جرم میں سزائے موت کا حقدار سمجھا جائے؟
Sponsor Ask Ghamidi