Depending on the context and requirment, God has told us how to pray.
Its similar to Astagfar prayer taught to Hazrat Adam (as).
Ghamidi sb writes the following as into to this surah
“پنے مضمون کے لحاظ سے یہ سورہ پروردگار عالم کے حضور میں اُس سیدھی راہ کے لیے ہدایت کی دعا ہے جو زمانۂ بعثت نبوی میں ہرسلیم الفطرت انسان کی تمنا تھی ۔ یہودو نصاریٰ نے اپنے انحرافات اور ضلالتوں سے دین کا چہرہ جس بری طرح بگاڑ دیا تھا، اُس کے بعد اِس راہ کی ہدایت گویا ہر دل کی صدا تھی جسے اللہ تعالیٰ نے اِس سورہ کے بے مثل اور لافانی الفاظ میں اپنے پیغمبر کی زبان پر جاری فرمایا ہے۔ تورات و انجیل کے بعد آں سوے افلاک سے ایک نئی ہدایت کی دعا یہی اِس سورہ کا مرکزی مضمون ہے۔ چنانچہ قرآن کے اِس پہلے باب کی مدنیات کے ساتھ اِس کا تعلق تو جیسا کہ باب کے تعارف میں بیان ہوا ، اجمال اورتفصیل ہی کا ہے، لیکن اپنے اِس مضمون کی رعایت سے یہ نہایت موزوں دیباچۂ قرآن بھی ہے۔ اِس لحاظ سے دیکھیے تو صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ قرآن کی پہلی سورہ ہے جو ام القریٰ مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد آپ پر نازل ہوئی ہے”