Forums › Forums › Islamic Sharia › Status Of Marriage With Daughter-in-law Of A Foster Son
-
Status Of Marriage With Daughter-in-law Of A Foster Son
Posted by Dr. Pervaiz Buzdar on March 20, 2023 at 8:13 amاللہ نے رضاعی بہنوں سے نکاح سے روکا جس کے مطلب یہ ہیں کہ رضاعت کے سارے رشتے بھی نسبی رشتوں کی طرح ہیں۔ بہو کےلیے خدا نے صلبی بیٹے کی شرط رکھی ہے اس سے منہ بولے بیٹے کی نفی تو ہو جاتی ہے کیا صلبی بیٹے کی شرط کی وجہ سے رضاعت کے تعلق سے جو بیٹا بن جاتا ہے تو اس کی بیوی سے رضاعی ماں کا شوہر نکاح کر سکتا ہے؟
Dr. Pervaiz Buzdar replied 1 year, 11 months ago 3 Members · 9 Replies -
9 Replies
-
Status Of Marriage With Daughter-in-law Of A Foster Son
-
Umer
Moderator March 23, 2023 at 4:29 pmقرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ رضاعت سے پیدا ہونے والے رشتے حقیقی رشتوں کی طرح تقدس رکھتے ہیں۔ لہٰذا ہر وہ رشتہ جو نسب کی وجہ سے نکاح کے لیے ممنوع ہے وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہے۔
اسی طرح رضاعی رشتے کے ذریعے بیٹوں کو حقیقی بیٹوں کا درجہ دیا گیا ہے، اس لیے یہ رشتہ بھی حقیقی بیٹے کی تعریف میں شامل ہے۔
اس مخصوص سوال پر غامدی صاحب کا کوئی تبصرہ دستیاب نہیں ہے۔
-
Dr. Pervaiz Buzdar
Member March 23, 2023 at 8:42 pmبہت شکریہ بھائی۔ بہو کے حوالے سے قرآن کی آیت میں صلبی بیٹے کے الفاظ ہیں اس لیے میرے خیال میں کچھ وضاحت طلب ہے وہ بات اگر کوئی صاحب علم روشنی ڈالے۔
وَ حَلَآئِلُ اَبۡنَآئِکُمُ الَّذِیۡنَ مِنۡ اَصۡلَابِکُمۡ
اور تمھارے صلبی بیٹوں کی بیویاں بھی
۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar March 25, 2023 at 12:58 amصلبی بیٹوں کا ذکر منہ بولے بیٹوں کے مقابل میں آیا ہے۔ جب اللہ تعالی نے یہ الگ سے بتا دیا کہ رضاعت سے بھی وہی حرمتیں قائم ہو جاتی ہیں جو نسب سے قائم ہوتی ہیں تو صلبی بیٹے پر رضاعی بیٹے کو قیاس کرنے کی بنیاد بھی فراہم ہو جاتی ہے۔ اس بنا پر رضاعی بیٹے کی بہو سے نکاح بھی جائز نہ ہوگا۔
-
Dr. Pervaiz Buzdar
Member March 25, 2023 at 9:25 amجزاک اللہ ڈاکٹر صاحب۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar March 26, 2023 at 12:35 amاصلاح: رضاعی بیٹے کی بیوی سے نکاح جائز نہ ہوگا
-
Dr. Pervaiz Buzdar
Member March 26, 2023 at 2:59 amغامدی صاحب نے اپنی تفسیر میں تو اس کو موضوع نہیں بنایا اور تدبر قرآن میں بھی کوئی تفصیل نہیں۔
غامدی صاحب نے درس قرآن میں یہ فرمایا کہ صلبی بیٹوں کی شرط سے رضاعی بیٹوں کی بیوی نکل جاتی ہیں۔
بتیس منٹ پر۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar March 26, 2023 at 3:24 amنشان دہی کے لیے شکریہ ۔ اس مسئلے کو غامدی صاحب سے ڈسکس کرتے ہیں۔ پھر مطلع کیا جائے گا۔
-
Dr. Pervaiz Buzdar
Member March 27, 2023 at 2:08 amجزاک اللہ۔ ایک اضافہ یہ بھی کرنا چاہتا ہوں کہ غامدی صاحب نے حاشیہ نمبر ۵۴ میں اس کی طرف اشارہ کیا البیان میں۔
“ نسب اور رضاعت کے بعد اب وہ حرمتیں بیان ہوئی ہیں جو مصاہرت پر مبنی ہیں۔ یہ رشتے چونکہ بیوی اور شوہر کی وساطت سے قائم ہوتے ہیں اور اِس سے ایک نوعیت کا ضعف اِن میں پیدا ہو جاتا ہے، اِس لیے قرآن نے تین شرطیں اِن پر عائد کر دی ہیں: ایک یہ کہ بیٹی صرف اُس بیوی کی حرام ہے جس سے خلوت ہو جائے۔ دوسری یہ کہ بہو کی حرمت کے لیے بیٹے کا صلبی ہونا ضروری ہے۔ تیسری یہ کہ بیوی کی بہن، بھانجی اور بھتیجی کی حرمت اُس حالت کے ساتھ خاص ہے، جب میاں بیوی میں نکاح کا رشتہ قائم ہو۔”
-
Sponsor Ask Ghamidi