من و سلوی جنت کا کھانا نہیں تھا۔ دنیا ہی کی دو غذاؤں کو بنی اسرائیل کے لیے وافر مقدار میں بغیر ان کسی محنت کے لیے ان کے لیے مہیا کردیا گیا تھا۔
من کیا ہے اس پر بائیبل کا یہ بیان دیکھیے:
ائیبل کی کتاب خروج میں اِس کی تفصیل اِس طرح بیان ہوئی ہے:
’’۔۔۔اور صبح کو خیمہ گاہ کے آس پاس اوس پڑی ہوئی تھی اور جب وہ اوس جو پڑی تھی سوکھ گئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ بیابان میں ایک چھوٹی چھوٹی گول گول چیز ، ایسی چھوٹی جیسے پالے کے دانے ہوتے ہیں، زمین پر پڑی ہے۔ بنی اسرائیل اُسے دیکھ کر آپس میں کہنے لگے: من؟ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا ہے۔ تب موسیٰ نے اُن سے کہا: یہ وہی روٹی ہے جو خداوند نے کھانے کو تم کو دی ہے … اور وہ ہر صبح کو اپنے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کر لیتے تھے اور دھوپ تیز ہوتے ہی وہ پگھل جاتاتھا۔‘‘
(۱۶: ۱۳-۱ ۲ )
اور سلوی بٹیروں سے ملتے جلتے پرندے تھے۔:
’’اور بنی اسرائیل کہنے لگے: کاش کہ ہم خداوند کے ہاتھ سے ملک مصر میں جب ہی مار دیے جاتے، جب ہم گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھ کر دل بھر کر روٹی کھاتے تھے، کیونکہ تم تو ہم کو اِس بیابان میں اِسی لیے لے آئے ہو کہ سارے مجمع کو بھوکا مارو… اور خداوند نے موسیٰ سے کہا: میں نے بنی اسرائیل کا بڑبڑانا سن لیا ہے، سو تو اُن سے کہہ دے کہ شام کو تم گوشت کھاؤ گے اور صبح کو تم روٹی سے سیر ہو گے اور تم جان لو گے کہ میں خداوند تمھارا خدا ہوں اور یوں ہوا کہ شام کو اتنی بٹیریں آئیں کہ اُن کی خیمہ گاہ کو ڈھانک لیا۔‘‘
( ۱۶ : ۳-۳ ۱)