-
Is Giving Quran Enough For Preaching To Non-Muslims In Today's Time
آپ فرماتے ہیں کہ غیر مسلموں کے لئے دین کی دعوت بس اتنی ہی ہے کہ ان تک قرآن پہونچا دیا جائے اور اگر وہ عربی سے واقف نہ ہوں تو انکو مناسب ترجمہ پیش کردیا جائے
مگر اسمیں اشکال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس امر کا اطلاق ہر دور اور ہر جگہ کے کے غیر مسلمین پر ہونا چاہیے؟ اس لئے کہ آپ صلعم کے مخاطبین عرب خاص طور سے قریش مکہ کے لئے قرآن کی زبان اور اسکا اسلوب اور ادب انتہائی پر کشش تھا
وہ قرآن کی دعوت یا اسکے پیغام پر تو بعد میں غور کرتے ہوں گے مگر اسکے اسلوب بیان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتے تھے
مگر آج یہ صورت نہیں ہے یہاں تک کہ عام عربوں میں بھی نہیں
اور صورتحال حال یہ ہے کہ ہم مسلمانوں میں سے بھی جو بہتر دینی پس منظر رکھتے ہیں چند بنیادی باتوں کو چھوڑ کر مشکل سے ہی قرآن سے براہ راست کچھ سمجھ پاتے ہیں وہ آپ جیسے کسی معلم سے استفادہ یا کسی تفسیر کا مطالعہ کرے بغیر نہیں رہ سکتے
پھر غیر مسلموں سے کس طرح یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بہت کچھ خود ہی قرآن یا اسکے ترجمہ سے سمجھ لیں گے اور خاص طور سے تراجم میں تو مترجم کی فکر کا خاصہ اثر ہوتا ہے
براہ کرم وضاحت فرمائیں اور اگر اس سوال کو یوٹیوب پر دعوت دین سیریز میں شامل کرسکیں تو بہت عنایت ہوگی
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
Sponsor Ask Ghamidi
The discussion "Is Giving Quran Enough For Preaching To Non-Muslims In Today's Time" is closed to new replies.