Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology and Philosophy Human Understanding And Religious Philosophy

  • Human Understanding And Religious Philosophy

    Posted by Shamir on May 13, 2023 at 12:31 am

    مذہبی فلسفے کو اپنے اوپر کس حد تک اثر انداز ہونے دینا چاہیے۔مطلب وہ کیا چیزیں ہیں جن پر ہم مذہب کو پیش کرنے والے سے اختلاف کر سکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر

    ہمارے دماغ میں تین مین فیکلٹیز ہیں۔

    ۱- Sensibility

    ۲- Understanding

    ۳- Reason

    اب مذہب کو پیش کرنے والے نے مجھےکسی مذہبی فلسفے سے متعارف کروا دیا،جیسے ہم جانتے ہیں کہ ہماری عقل کام ہی ایسے کرتی ہے کہ پہلے وہ کوئ مقدمہ لےگی اور پھر اس کو سمجھنے کا عمل ہوگا اور پھر اس پر کوئ راۓ وجود میں آۓ گی یا وجہ تلاش کی جاۓ گی۔ اب میں انہیں تین فیکلٹیز کو استعمال کرتے ہوۓ کسی دوسرے نتیجے پر پہنچوں گا جب کہ بیان کرنے والا کسی دوسرے۔ اب وہ کیا مقدمات یا تعبیرات ہیں جن پر ایک ہی نتیجے پر پہنچنا ضروری جب کہ کن معاملات میں اختلاف کرنے سے کوئ مسئلہ نہیں ہے۔

    Dr. Irfan Shahzad replied 8 months, 1 week ago 2 Members · 7 Replies
  • 7 Replies
  • Human Understanding And Religious Philosophy

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 13, 2023 at 12:46 am

    سوال بہت عمومی اور وسیع جواب کا متقاضی ہے جو یہاں ممکن نہیں۔

    مختصرا یہ کہ ہر غلط اور درست کا پیمانہ انسان کے اندر ہی ہے۔ اسی بنا پر فلسفی بھی ایک فلسفہ اور نتائج فکر کی غلطی واضح کرتے رہتے ہیں۔ یعنی یہ تسلیم ہے کہ غلط اور درست کا پیمانہ بہرحال ہمارے باطن میں موجود ہے۔ چنانچہ جو جس نتیجے پر بھی پہنچے، غلط اور درست کی بحث ہوگی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ دونوں کو درست قرار دے دیا جائے جب کہ ان کے نتائج ایک دوسرے کے متضاد ہوں۔

    مذہبی دائرہ میں سب سے اہم خدا کا تصور ہے۔ انسان کو ایک خالق کا تصور ملا ہے۔ یہ خالق کوئی مادے کو بناتا ہے کوئی شخصی خدا کو۔ دین یہ خبر دیتا ہے کہ خالق ایک شخصی خدا ہے۔ اب یہاں فلسفے کام نہیں رہ جاتا بلکہ خبر کی تصدیق کا عمل شروع ہوتا ہے۔

  • Shamir

    Member May 13, 2023 at 7:55 am

    آپ کے جواب کے آغاز سے ہی یہ بات تو واضح ہوگئ کہ مکمل جواب یہاں حاصل نہیں کیا جاسکتا، بہرحال جس حد تک ممکن ہے کوشش کرتے ہیں۔

    انسان کے اندر موجود ان فیکلٹیز کے کام کرنے کے دوران ایک خدا کے تصور تک پہنچنا اور پھر روز جزا وغیرہ یعنی جو دین کی بنیادیں ہیں ان تک کوئ مسئلہ درپیش نہیں آتا لیکن جونہی اس سے ایک قدم بڑھ کر انسان جب کائنات کی پوری اسکیم کو بیان کرتا ہے تو وہاں پر ایک کسی دوسرے نتیجے پر پہنچتا ہے جبکہ دوسرا کسی اور۔ ایسے موقع پر جب آپ کائنات کی understanding اور reasoning کرتے ہیں تو اس میں اختلاف تو لازماً ہوگا۔ تو کیا ایسے موقع پر دونوں کو درست قرار دیا جا سکتا ہے یا وہی اصول لاگو ہوگا ایک غلط اور دوسرا درست؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 15, 2023 at 2:50 am

    تعقل سے صرف خالق کے امکان تک ہی پہنچا جا سکتا ہے۔ تعقل سے آخرت کا تصور پیدا ہوتا کہ عدل کے بغیر دنیا ادھوری معلوم ہوتی ہے۔ مگر آخرت کا تیقین پیدا نہیں ہوتا کہ ایسا ہوگا۔ اسی طرح کائنات کی پوری اسکیم کیا ہے، یہ بھی ما بعد الطبیعی نوعیت کا سوال ہے۔ اس بارے میں انسان جو بھی کہے، چاہے وہی کہے جو مذہب کی خبر کہتی ہے لیکن اس کی حیثیت تخیل سے زیادہ نہیں۔

    مذہب کا معاملہ اسی لیے ریزننگ سے نہیں خبر سے طے ہوتا ہے۔ خبر وصول ہونے کے بعد البتہ ریزننگ کی جاتی ہے۔

    • Shamir

      Member May 15, 2023 at 2:23 pm

      بنیادی خبر حاصل کرنے کے بعد جس میں خالق کو ماننا اور روز آخرت پر ایمان رکھنا ہے۔ کہ بعد آپ کس زاویے سے اسی خالق کو مانتے ہیں یہ آپ کی عقل پر ہے، جب تک آپ اس خالق کی بنائ ہوئ اسکیم کو سمجھتے ہوۓ اسی خالق کو مان رہے ہیں کوئ مواخدے میں بھی نہیں ہے؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 17, 2023 at 12:19 am

    سوال مجھ پر واضح نہیں ہو سکا۔

    • Shamir

      Member August 18, 2023 at 1:00 am

      بس یہاں ایک سادہ سی بات سمجھنا چاہتا ہوں کہ @Irfan76 ایک ہی دین ہے جسکو میں نے بھی اور آپ نے بھی ماننا ہے لیکن ہمارا اس دین کو سمجھنے کے بعد دنیا کو دیکھنے کا زاویہ مختلف ہوگا تو ایسے میں جب تک آپ اسی خالق کو مان رہے ہیں یعنی اللّٰه تعالٰی کو اور ان کے سارے احکامات بھی پورے کر رہے ہیں تو کیا پھر ہم خدا کی طرف سے بنائ گئ اسکی اسکیم پر پورا اتر رہے ہیں؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 19, 2023 at 1:04 am

    جی ہاں۔ پہلا امتحان علم و عقل ہے۔ جس سے اسے شعوری طور پر خدا مانا جاتا ہے۔ دوسرا امتحان اطاعت اور اخلاق کا ہے۔ جس میں ہم نے اس کی بات ماننا اور بد اخلاقی سے بچنا ہے۔ تیسرا امتحان صبر و شکر کا ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register