Forums › Forums › Sources of Islam › Quran 19:71-72 – Pul-e-Sirat
-
Quran 19:71-72 – Pul-e-Sirat
Posted by Noshad Farooq on May 28, 2023 at 2:07 amSoora maryam ayat num 71
Is this aya is not about pul sirat kindly explain it briefly because ghamdi sab narrate that pul sirat is not related to qyama
Dr. Irfan Shahzad replied 1 year, 7 months ago 2 Members · 1 Reply -
1 Reply
-
Quran 19:71-72 – Pul-e-Sirat
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar May 28, 2023 at 2:35 amRead the comment of Mawlana Islahi on this:
“’حتم‘ کا مفہوم ۔۔۔ مجرمین سے خطاب: ’حتم‘ کے معنی واجب اور لازم کے ہیں۔ اور ضمیر خطاب کے مخاطب وہی مجرمین ہیں جن کا ذکر اوپر سے چلا آ رہا ہے۔ اوپر کی بات بصیغۂ غائب کہی گئی ہے اور یہ بات ان کو مخاطب کر کے ارشاد ہوئی۔ ان دونوں اسلوبوں کے الگ الگ فائدے ہیں۔ جس طرح غائب کا اسلوب عدم التفات پر دلیل ہوتا ہے اسی طرح خطاب کا اسلوب شدت عتاب پر دلیل ہوتا ہے۔ قرآن مجید اور کلام عرب میں اس کی مثالیں بہت ہیں کہ غائب کا اسلوب کلام دفعۃً خطاب کے اسلوب میں بدل گیا ہے۔۱ یہاں بھی اسی نوع کی تبدیلی ہوئی ہے۔ چونکہ مقصود شدت غضب کا اظہار ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ ان مجرموں کو خطاب کر کے فرمائے گا کہ اب تمہارے لیے داد و فریاد اور عذر و معذرت کا وقت گزر گیا ہے، اب تم میں سے بلا استثناء ہر ایک کو اس جہنم میں اترنا ہے۔ ساتھ ہی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو اطمینان دلایا کہ یہ امر بالکل قطعی اور فیصل شدہ ہے، اس کو تمہارے رب نے اپنے اوپر لازم ٹھہرا لیا ہے۔ ایک دن تم اپنے دشمنوں کا یہ انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے۔ صرف مجرم جہنم پر وارد ہوں گے: آیت کی یہ تاویل بالکل واضح ہے لیکن ہمارے مفسرین نے اس کا مخاطب تمام بنی نوع انسان کو مان لیا ہے، چنانچہ ہر شخص کے لیے، خواہ نیک ہو یا بد، جہنم سے گزرنا ضروری قرار دیتے ہیں، بس اتنی خیریت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ جہنم پر پل صراط کے نام سے ایک پل ہو گا جس پر سے نیک لوگ تو گزر جائیں گے، البتہ وہ لوگ جہنم میں پڑے چھوڑ دیے جائیں گے جو برے ہوں گے۔ یہ غلط فہمی مفسرین کو صرف اسلوب کلام کے نہ سمجھنے کے سبب سے ہوئی ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ ان کی اکثر لغزشیں اسی چیز کا نتیجہ ہیں۔ تعجب ہے کہ اتنی سخت بات کہتے ہوئے ان حضرات کو قرآن کی وہ آیت یاد نہیں آئی جو سورۂ انبیاء میں نیکوکاروں سے متعلق وارد ہوئی ہے۔ فرمایا ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَھُمْ مِّنَّا الْحُسۡنٰٓی اُولٰٓئِکَ عَنْھَا مُبْعَدُوْنَ ۵ لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَھَا وَھُمْ فِیْ مَا اشْتَھَتْ اَنْفُسُھُمْ خٰلِدُوْنَ ۵ لَا یَحْزُنُھُمُ الْفَزَعُ الْاَکْبَرُ وَتَتَلَقّٰھُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ھٰذَا یَوْمُکُمُ الَّذِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ.(۱۰۱-۱۰۳ الانبیاء) ’’بے شک جن کے لیے ہمارا اچھا وعدہ ہو چکا ہے وہ اس جہنم سے دور رکھے جائیں گے، وہ اس کا کھٹکا بھی نہیں سنیں گے اور وہ اپنی چاہت کی نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کو سب سے بڑی گھبراہٹ کی ساعت غمگین نہیں کرے گی اور فرشتے اس بشارت کے ساتھ ان کا خیر مقدم کریں گے کہ یہ آپ لوگوں کا وہ دن جس کا وعدہ کیے جارہے تھے۔‘‘”
Sponsor Ask Ghamidi