Forums › Forums › Sources of Islam › Forgiveness Of Fornication
Tagged: Tauba-wa-Astaghfar
-
Forgiveness Of Fornication
Posted by Haziq Farooq on June 10, 2023 at 1:40 amAssalamualaikum sir…. Sir Mera sawal ye hai k agar Kisi ne Zina kiya par karne k baad uss ne Allah se tobah kar li or Allah k qurb ki Koshish karne laga…. To Kya us ko maghfirat mil jaye gi? Kya uska gunnah e kabira baksh diya jaye ga?
Umer replied 1 year, 6 months ago 3 Members · 5 Replies -
5 Replies
-
Forgiveness Of Fornication
-
Ahsan
Moderator June 10, 2023 at 4:16 amOne can only hope that Allah will forgive.
-
Haziq Farooq
Member June 10, 2023 at 7:19 amPar sir Allah ne faramaya hai Quran mein k Meri rahmat se mayoos mat ho aur mein tumharay saray gunnah maaf kar dun ga…. Hope kyun ….. Yaqeen kyun nahi
-
-
Umer
Moderator June 10, 2023 at 1:22 pmجذبات سے مغلوب ہو کر اگر کوئی شخص اِن میں سے کسی حکم کی خلاف ورزی کر بیٹھتا ہے تو اُسے توبہ کرکے اپنے رویے کی اصلاح کرنی چاہیے۔ اِس کے لیے ضروری ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، توبہ کر لی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح کر دیا ہے کہ اُس کے اوپر صرف اُنھی لوگوں کی توبہ کا حق قائم ہوتا ہے جو جذبات سے مغلوب ہو کر کوئی گناہ کر بیٹھتے ہیں، پھر فوراً توبہ کر لیتے ہیں۔ اُن لوگوں کی توبہ، اللہ کے نزدیک ، کوئی توبہ نہیں ہے جو زندگی بھر گناہوں میں ڈوبے رہتے ہیں اور جب دیکھتے ہیں کہ موت سر پر آن کھڑی ہوئی ہے تو توبہ کا وظیفہ پڑھنے لگتے ہیں۔ اِسی طرح جانتے بوجھتے حق کا انکار کر دینے والوں کی توبہ بھی توبہ نہیں ہے، اگر وہ موت کے وقت تک اِس انکار پر قائم رہے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ ، فَاُولٰٓئِکَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ، وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا. وَلَیْسَتِ التَّوْبَۃُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ حَتّآی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ ، قَالَ: اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ ، وَلاَ الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَہُمْ کُفَّارٌ، اُولٰٓئِکَ اَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا.(النساء ۴: ۱۷۔۱۸)
(یہ بات، البتہ واضح رہنی چاہیے کہ)
اللہ پر توبہ قبول کرنے کی ذمہ داری اُنھی لوگوں کے لیے ہے جو جذبات سے مغلوب ہو کر کوئی گناہ کر بیٹھتے ہیں، پھر جلدی ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ سو وہی ہیں جن کی توبہ اللہ بڑی شفقت کے ساتھ قبول فرماتا ہے اور اللہ علیم وحکیم ہے۔ اِس کے برخلاف اُن لوگوں کے لیے کوئی توبہ نہیں ہے جو گناہ کیے چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب اُن میں سے کسی کی موت کا وقت قریب آجاتا ہے، اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کر لی ہے۔ اِسی طرح اُن کے لیے بھی توبہ نہیں ہے جو مرتے دم تک منکر ہی رہیں۔ یہی تو ہیں جن کے لیے ہم نے دردناک سزا تیار کر رکھی ہے۔
توبہ کی قبولیت اور عدم قبولیت کی یہ دو صورتیں قرآن نے بالکل متعین کر دی ہیں۔ اِس کے بعد صرف ایک صورت باقی رہ جاتی ہے کہ کوئی شخص گناہ کے بعد جلد ہی توبہ کر لینے کی سعادت تو حاصل نہیں کر سکا ، لیکن اُس نے اتنی دیر بھی نہیں کی کہ موت کا وقت آن پہنچا ہو۔ اِس صورت کے بارے میں قرآن خاموش ہے اور استاذ امام کے الفاظ میں ، یہ خاموشی جس طرح امید پیدا کرتی ہے، اُسی طرح خوف بھی پیدا کرتی ہے اور قرآن حکیم کا منشا یہی معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ خوف ورجا کے درمیان ہی رہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اِس کے باوجود ذہن کبھی کبھی اِس طرف جاتا ہے کہ اِس امت کے اِس طرح کے لوگ، امید ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے نجات پا جائیں گے، اِس لیے کہ اُن کے بارے میں شفاعت کے ممنوع ہونے کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔
(Excerpt from Mizan: Javed Ahmed Ghamidi)
_____
For further details, please see:
-
Haziq Farooq
Member June 11, 2023 at 2:36 amJazakAllah sir…. Samajh gaya…. Bus aik baat ye bata dein k jald tobah aur der se tobah….. Hamein kese pata Chalay ga k hum ne tobah der se ki k jaldi ki?
-
Umer
Moderator June 12, 2023 at 1:26 amShauri satah pai gunah ka ehsas hotay hi jo tauba ki jaye woh jaldi wali toba kehlaye gi. Is main yai mumkin hai kai gunah kai irtikab aur toba kai karnay main kuch waqfa bhi aa jaye, laikin yai waqfa shauri nhi hona chaiyai.
-
Sponsor Ask Ghamidi