Molana Ahsan Islahi sb writes
مقصود اس سے یہاں ہم کو صرف اس حقیقت کا علم دینا ہے کہ سب فرشتے ایک ہی درجے کے نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی مصلحتوں کے تحت مختلف درجے کی قوتوں اور صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ کسی کی قوت پرواز کم ہے کسی کی زیادہ۔ کچھ دو پروں کی قوت سے اڑتے ہیں، کچھ تین کی، کچھ چار کی۔ یہ پر فرشتوں کے ہیں اس وجہ سے ان کی قوت پرواز کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور یہ چار تک کا ذکر بھی تحدید کے مفہوم میں نہیں ہے۔ مقصود یہاں صرف ان کے مراتب و منازل کے تفاوت کی طرف اشارہ کرنا ہے۔ اس وجہ سے اگر اللہ تعالیٰ کے پاس ایسے فرشتے بھی ہوں جن کی قوت پرواز اس سے زیادہ ہو تو اس آیت سے اس کی نفی نہیں ہوتی۔ چنانچہ بعض حدیثوں میں حضرت جبریلؑ کے پروں کی تعداد اس سے زیادہ مذکور ہے۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی قوت پرواز اور رسائی تمام فرشتوں سے زیادہ ہے۔ مقصود یہاں صرف یہ واضح کرنا ہے کہ جن نادانوں نے فرشتوں کو الوہیت کے زمرے میں داخل کر رکھا ہے ان کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ بلند کا پتہ نہیں ہے۔ خدائی میں شریک ہونا تو درکنار اس کے قاصد اور سفیر ہونے میں بھی ان سب کا درجہ و مرتبہ ایک نہیں ہے بلکہ کسی کی رسائی کسی منزل تک ہے اور کسی کی پہنچ کسی مقام تک