Forums › Forums › Islamic Sharia › Can We Go After Wordly Luxury?
-
Can We Go After Wordly Luxury?
Posted by Aejaz Ahmed on July 8, 2023 at 4:04 amکیا دنیا کی عیش و عشرت، اچھا گھر، اچھی گاڑی، سیرو تفریح، اچھا کھانا، اچھا پہننا وغیرہ کو حاصل کرنے کی جدوجہد کرنا دینی لحاظ سے بری بات ہے ؟؟
قرآن کے ریفرنس سے بتائیں کہ ان چیزوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرنا کیسا ہے ؟؟
Dr. Irfan Shahzad replied 2 years ago 2 Members · 4 Replies -
4 Replies
-
Can We Go After Wordly Luxury?
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar July 11, 2023 at 11:57 pmاللہ نے دنیا کی زینتین اپنے مومن بندوں کے لیے پیدا کی ہیں:
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ ؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ
اِن سے پوچھو، (اے پیغمبر)، اللہ کی اُس زینت کو کس نے حرام کر دیا جو اُس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی تھی اور کھانے کی پاکیزہ چیزوں کو کس نے ممنوع ٹھیرایا ہے؟ اِن سے کہو، وہ دنیا کی زندگی میں بھی ایمان والوں کے لیے ہیں، (لیکن خدانے منکروں کو بھی اُن میں شریک کر دیا ہے) اور قیامت کے دن تو خاص اُنھی کے لیے ہوں گی، (منکروں کا اُن میں کوئی حصہ نہ ہوگا)۔ ہم اُن لوگوں کے لیے جو جاننا چاہیں، اپنی آیتوں کی اِسی طرح تفصیل کرتے ہیں۔
غامدی صاحب البیان میں اس کی وضاحت میں لکھتے ہیں:
زینت کا لفظ عربی زبان میں اُن چیزوں کے لیے آتا ہے جن سے انسان اپنی حس جمالیات کی تسکین کے لیے کسی چیز کو سجاتا بناتا ہے۔ چنانچہ لباس، زیورات وغیرہ بدن کی زینت ہیں؛ پردے، صوفے، قالین، غالیچے، تماثیل، تصویریں اور دوسرا فرنیچر گھروں کی زینت ہے؛ باغات، عمارتیں اور اِس نوعیت کی دوسری چیزیں شہروں کی زینت ہیں؛ غنا اور موسیقی آواز کی زینت ہے؛ شاعری کلام کی زینت ہے۔ دین کی صوفیانہ تعبیر اور صوفیانہ مذاہب تو اِن سب چیزوں کو مایا کا جال سمجھتے اور بالعموم حرام یا مکروہ یاقابل ترک اور ارتقاے روحانی میں سد راہ قرار دیتے ہیں، مگر قرآن کا نقطۂ نظر یہ نہیں ہے۔ اُس نے اِس آیت میں نہایت سخت تنبیہ اور تہدید کے انداز میں پوچھا ہے کہ کون ہے جو رزق کے طیبات اور زینت کی اُن چیزوں کو حرام قرار دینے کی جسارت کرتا ہے جو خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں؟ یہ آخری الفاظ بطور دلیل ہیں کہ خدا کا کوئی کام عبث نہیں ہوتا۔ اُس نے یہ چیزیں پیدا کی ہیں تو اِسی لیے پیدا کی ہیں کہ حدودالٰہی کے اندر رہ کر اُس کے بندے اِنھیں استعمال کریں۔ اِن کا وجود ہی اِس بات کی شہادت ہے کہ اِن کے استعمال پر کوئی ناروا پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔
-
Aejaz Ahmed
Member July 12, 2023 at 12:16 amجزاک اللہ خیرا 🌹
-
Aejaz Ahmed
Member July 12, 2023 at 12:02 pmعَنْ فَاطِمَة قَالَتْ: أَنَّ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ : إِنَّ مِنْ شِرَارِ أُمَّتِي الَّذِيْنَ غُذُّوا بِالنَّعِيْمِ , الَّذِين يَطْلُبُونَ أَلْوَانَ الطَّعاَم وَأَلوَانَ الثِّياَبِ , يَتَشَدَّقُونَ بِالْكَلَامِ .
فاطمہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت كے بدترین لوگ وہ ہیں جنہیں نعمتیں دی گئیں ، وہ لوگ جو رنگا رنگ كپڑے اور قسم قسم کے كھانے طلب كرتے ہیں اور باچھیں كھول كر گفتگو كرتے ہیں۔
Al-Silsila#1346
توبہ، نصیحت اور رقائق كا بیان
Status: صحیح
سر، کیا یہ حدیث زینتوں کو رد کرنے کی ہدایت نہیں کر رہی ہے ؟؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar July 13, 2023 at 4:08 amنعمتیں تو داؤد اور سلیمان علیھما السلام اور عثمان اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنھما جیسے افراد کو بھی دی گئیں۔ احادیث میں پورا سیاق و سباق نقل نہیں ہوتا جس میں رسول اللہ ﷺ کوئی ارشاد کرتے تھے۔ اسی لیے حدیث سے کوئی اصولی بات اخذ نہیں کی جاتی۔ حدیث ہمیشہ اطلاقی ہوتی ہے۔
یہ روایت بشرطیہ کہ مستند ہو تو اس سے مراد وہی لوگ ہیں جو خدا کی نعمتیں پا کر اس کی سرکشی میں مبتلا ہو گئے۔ قرآن ایسے لوگوں کو مترفین کہتا ہے۔ اس سے نعمتوں کے حصول کی نفی نہیں ہوتی بلکہ اس رویے کی نفی ہوتی ہے جو بعض لوگوں میں امارت کے سبب پیدا ہو جاتا ہے۔
Sponsor Ask Ghamidi